پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیرمتاثر کن اور اچھے انسان ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت بہت بہادر اور قابل تعریف ہے، میڈیا سے گفتگو
چین ایران سے تیل خرید سکتا ہے، ہماری ایران سے اگلے ہفتے بات ہوسکتی ہے ، نیٹو کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو
دی ہیگ (ویب نیوز)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے میری ملاقات ہوئی ہے، وہ ایک متاثر کن اور اچھے انسان ہیں۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے گذشتہ ہفتے میرے دفتر میں مجھ سے ملاقات بھی کی تھی۔میں جاری نیٹو کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت بہت بہادر اور قابل تعریف ہے۔ پاکستان اور انڈیا کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اور دونوں کے درمیان جوہری تنازع ہو سکتا تھا۔ میں نے دونوں کے درمیان کشیدگی ختم کرائی اور ان سے کہا کہ جنگ نہیں تجارت کریں۔میں نے ان سے کہا کہ اگر آپ دونوں نے جنگ ختم نہ کی تو ہم آپ کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے، اس پر ابہوں نے کہا کہ ہم آپ سے تجارتی معاہدہ کریں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ کشیدگی ختم کرانے کے لیے متعدد ٹیلی فون کالز کیں۔۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کی طرف سے دفاعی بجٹ میں اضافے کے فیصلے کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل امریکا زیادہ حصہ برداشت کررہا تھا، اب یورپ نے اپنے دفاع کی ذمہ داری خود اٹھالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ سے فوجی سازوسامان میں اضافہ کرنا چاہیے، امید ہے کہ یہ سازوسامان امریکا میں بنائے جائیں گے کیونکہ ہمارے پاس بہترین فوجی سازوسامان ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو ہم نے تباہ کردیا ہے، انہوں نے امریکی افواج کے آپریشن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکی بی 2بمبار طیاروں کے ایرانی جوہری مراکز پر حملے نہایت کامیاب رہے، امریکی آبدوزوں نے بھی سینکڑوں کلو میٹر دور سے جوہری اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا جو حیران کن ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ قیام امن کے لیے جو کچھ ہوسکتا تھا ہم نے کیا،میرے خیال میں جنگ اس وقت ختم ہوئی جب ہم نے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، ایران اسرائیل تنازع اب ختم ہوچکا ہے، دونوں ممالک جنگ کے خاتمے سے مطمئن ہیں۔ دونوں ممالک نے شدت سے ایک دوسرے کے خلاف لڑا اور دونوں تھک چکے تھے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ایران پر تیزی سے حملہ کیا اور انہیں جوہری مواد منتقل کرنے کا موقع نہیں ملا، ایران نے امریکی ایئربیس پر جو 14 میزائل داغے وہ ہم نے مار گرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دنیا میں مختلف تنازعات حل کیے تاہم ان میں سب سے اہم انڈیا اور پاکستان کا تنازع تھا کیونکہ دونوں ایٹمی ممالک ہیں، میں نے ٹیلی فون کالز کیے اور کہا کہ اگر آپ لڑنا بند نہیں کریں گے تو میں دونوں ممالک سے تجارتی معاہدہ نہیں کروں گا، پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر متاثرکن شخصیت ہیں۔ وہ وائٹ ہائوس بھی آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ اپنی زندگی میں امن معاہدے کروں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی میرے دوست ہیں، دونوں نے تجارت کی ہامی بھرلی۔امریکی صدر نے کہا کہ ایران کو رقم کی اشد ضرورت ہے، چین ایران سے تیل خرید سکتا ہے، ہماری ایران سے اگلے ہفتے بات ہوسکتی ہے تاہم معاہدہ ہوگا یا نہیں اس بارے میں ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل اجلاس میں نیٹو کے دفاعی بجٹ کو 2025 تک جی ڈی پی کے 5 فیصد تک لے جانے کا فیصلہ کیا گیا جو امریکی صدر کا دیرینہ مطالبہ تھا۔




