پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن رہنماؤں کی اہم ملاقات.  وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بعض بیانات پرتحفظات کا اظہار، مسائل افہام وتفہیم سے حل کرنے پر اتفاق: ذرائع

لیڈ  ( پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن ) سیاست مشکل سفر اور کٹھن راستہ ہے: مریم نواز ( ہاتھ توڑدوں گی لہجہ مناسب نہیں:  کائرہ )

میں نے سوچا کہ یہاں دل کا ہسپتال ہونا چاہیے اور چند ماہ کے اندر اندر کارڈیک سینٹر نے کام شروع کر دیا ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ 1930 کے بعد پہلی مرتبہ ساملی سنٹوریم ہسپتال کی اَپ گریڈیشن کی گئی، وزیر اعلیٰ
پاکستان طویل عرصے سے بحرانوں کا شکاررہا ہے، ہردورمیں بحرانوں سےنمٹنےکی کوششیں ہوتی رہیں۔  کچھ دنوں سےایسےسوالات اٹھائےجارہےہیں، جوہماری دانست میں مناسب نہیں. قمر زمان کائرہ 

اسلام آباد:( ما نیٹرنگ ڈیسک  ) ذرائع نے دعویٰ کیا ہےکہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا افہام و تفہیم سے تمام مسائل حل کرنے پر اتفاق ہوگیا۔  باوثوق ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ، ملاقات پارلیمنٹ ہاؤس میں سپیکر چیمبر میں ہوئی،ملاقات میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، رانا ثنااللہ، اعظم نذیر تارڑ، طارق فضل چودھری اور رانا مبشر نے شرکت کی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی نمائندگی نوید قمر اور اعجاز جاکھرانی نے کی اور پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بعض بیانات پرتحفظات کا اظہار کیا جس پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے افہام و تفہیم سے تمام مسائل حل کرنے پر اتفاق کیا ..

مری: (ویب نیوز ) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ سیاست مشکل سفر اور کٹھن راستوں کا نام ہے، سیاست خدمت کا دوسرا نام ہے۔  وزیراعلیٰ پنجاب نے مری میں پہلے نواز شریف کارڈیالوجی سنٹر کا افتتاح کر دیا، ساملی سنٹوریم ہسپتال مری میں نواز شریف کارڈیک سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ لاہور کے بعد مری ہمارا دوسرا گھر ہے، مری کے ساتھ رشتہ لفظوں میں بیان نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ مری سمیت اطراف کے علاقوں میں دل کے علاج کیلئے کوئی سہولت موجود نہیں تھی، دل کی تکلیف ہو جائے تو مریض کے پاس زیادہ وقت نہیں ہوتا، مری سے پنڈی پہنچتے پہنچتے مریض بھی دم توڑ دیتا ہے، اس لئے میں نے سوچا کہ یہاں دل کا ہسپتال ہونا چاہیے اور چند ماہ کے اندر اندر کارڈیک سینٹر نے کام شروع کر دیا ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ 1930 کے بعد پہلی مرتبہ ساملی سنٹوریم ہسپتال کی اَپ گریڈیشن کی گئی، اب مری کے عوام کو دل کے علاج کے لئے باہر نہیں جانا پڑے گا، ہم نے صرف اعلانات نہیں عملی اقدامات بھی کئے ہیں۔  مریم نواز نے کہا کہ مری میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے بہت بڑا پراجیکٹ لا رہے ہیں، پچھلے دور میں مری کو صرف جنگلات کاٹنے کیلئے استعمال کیا گیا، پی ٹی آئی کی حکومت نے مری کے جنگلات سے لکڑیاں کاٹ کر کنکریٹ کا شہر بنا دیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ بہت جلد مری سے پنڈی کے درمیان ٹرین چلائیں گے جس سے عوام کو سہولت حاصل ہوگی جبکہ جلد گرین بسیں بھی مری پہنچ جائیں گی۔  انہوں نے مری میں سیاحتی سرگرمیوں اور انفراسٹرکچر کی ترقی کیلئے حکومتی اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ مری اب دنیا کے بہترین سیاحتی مقامات میں شمار کیا جائے گا، مری کیلئے 15 نئی گرین بسیں فراہم کی جا رہی ہیں جو مری کے عوام کی سہولت کیلئے چلائی جائیں گی، ان بسوں میں خواتین کیلئے الگ حصے بھی ہوں گے اور سی سی ٹی وی کے ذریعے ان کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔  مریم نواز نے مری میں غیر قانونی تعمیرات کے بارے میں بھی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ مری میں رشوت کے ذریعے غیرقانونی عمارتوں کی تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہم مری کے حسن کو خراب کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائیں
sharethis sharing button
تیسرا انٹرو

لاہور:(  ویب   نیوز  ) مرکزی رہنما پاکستان پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ یہ کہنا کہ زبان بند اورہاتھ توڑدوں گی لہجہ مناسب نہیں ہے۔  لاہور میں پیپلزپارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پاکستان طویل عرصے سے بحرانوں کا شکاررہا ہے، ہردورمیں بحرانوں سےنمٹنےکی کوششیں ہوتی رہیں۔  اُنہوں نے کہا کہ کچھ دنوں سےایسےسوالات اٹھائےجارہےہیں، جوہماری دانست میں مناسب نہیں، یہ ہماری رائے ہے کسی کومشورہ نہیں، ہم نےنیک نیتی سےمسلم لیگ(ن)کا ساتھ دینےکا فیصلہ کیا تھا،ہم نےباربارکوشش کی لکھےگئےمعاہدےپرعمل کیا جائے۔ رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ لکھےگئےمعاہدوں پرکچھ پرعمل اورکچھ پرنہیں ہوا،اس کےباوجود نےہم نےحکومت کوسپورٹ کیا،آج بھی ہماری کوشش ہےکہ ماضی کےزخموں کوبھلایا جائے،کچھ ایسےسوال اٹھائےگئےجن کا جواب ضروری ہے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)جمہوری طریقےسےتنقید کرےلیکن ماضی والا لہجہ استعمال نہ کرے، حالیہ سیلاب بڑا خوفناک تھا بہت تباہی ہوئی،جہاں اچھا کام وہاں تعریف جہاں کوئی اچھا کام نہیں وہاں تنقید کریں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ توہمارا جمہوری حق ہے، اگر ہم رائےدیتے ہیں تو اس پرسیخ پا ہوجاتے ہیں، کہا گیا جوانگلی اٹھےگی اسےتوڑدیں گے، بلاول بھٹو نے بڑے تحمل سے چیزوں کو آگے لے جانے کی کوشش کی اور کر رہے ہیں۔ رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم بھی پنجاب والے ہیں، کوئی رائے دیں توآپ سیخ پا ہو جاتے ہیں،  بلاول نےسیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کے کاموں کی تعریف کی، اتحادی ہونے کا مطلب کوئی بلینک چیک دینا نہیں تھا کہ حکومت جوچاہےکرتی رہے۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ہم نے رائے دی توسندھ حکومت کو ٹارگٹ اور این ایف سی کے پیسے پر بات کی گئی، ہم حکومت سے پاور شیئرنگ نہیں کر رہے لیکن ان کو سپورٹ کر رہے ہیں، پہلے جس طرح حکومت سے الگ ہوئے تھے وہ یاد ہے بھولے نہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم صورتحال کو نہ پہلے خراب کرنا چاہتے تھے نہ اب کرنا چاہتے ہیں، ہم تجاویز دیتے ہیں تو آپ کہتے ہیں پنجاب پرانگلیاں اٹھاتے ہیں، سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی سے متعلق تجاویز دے رہے ہیں، تجاویز دینےکا پنجاب پرحملہ کیسے ہو گیا۔ رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تو ابتدائی امداد دی جاتی ہے، آپ نے سیلاب متاثرین کو لاکھوں روپے دینے ہیں تو آپ دیں، آپ صرف سی ایم پنجاب نہیں نوازشریف کی بیٹی ہیں، یہ کہنا کہ زبان بند اور ہاتھ توڑ دوں گی لہجہ مناسب نہیں۔ قمرزمان کائرہ نے کہا کہ دنیا بھرمیں بےنظیر  انکم سپورٹ پروگرام غربت کی روک تھام کے پروگرامز میں نمبرون ہے، حکمرانوں کا کام تحمل سےبات کرنا ہوتا ہے، کیا ہم پنجاب چھوڑ کر چلے جائیں؟ آپ حکومت کریں باقیوں کے حق کو ختم نہ کریں۔ اُن کا کہنا تھا آپ کے الفاظ وفاق کو مضبوط کرنے کے لیے ہونے چاہییں جواختلاف جتنا ہوا اسےاتنا ہی رکھنا چاہیے، کہا گیا میں بھیک نہیں مانگتی، کس نےکہا بھیک مانگیں، آپ طعنےدے رہی ہیں کہ سندھ حکومت نےکچھ نہیں کیا۔ رہنما پیپلزپارٹی نے مزہد کہا کہ ہم  نے گرین بسوں کا منصوبہ شروع  کیا آپ نے کیا اچھا کیا، یاد رہے الیکٹرک بسیں پہلےسندھ میں دی گئیں، ہم تو یو این سے اپیل کی بات کر رہے ہیں، اس میں بھیک کی بات کہاں سے آ گئی۔