حماس کی  مصر میں جاری مذاکرات سے متعلق غلط اور بے بنیاد خبروں کی مذمت

  حماس کی اولین ترجیح غزہ کے خلاف جاری  نسل کشی  کو فوری طور پر روکنا ہے،فوزی برھوم

غزہ ( ویب   نیوز)

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے مصر میں جاری مذاکرات سے متعلق نشر کی گئی خبروں کی مذمت کی ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ  اسکائی نیوز عربیہ کی جانب سے مصر میں جاری مذاکرات کے دوران تحریک کے موقف سے متعلق نشر کی گئی خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں۔ حماس نے کہا کہ یہ خبریں گمراہ کن پروپیگنڈے اور عوامی رائے میں انتشار پھیلانے کی کوشش کے زمرے میں آتی ہیں۔تحریک حماس ایک بار پھر تمام میڈیا اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ صحافتی ادارے اپنی پیشہ وارانہ ذمہ  داری کا ثبوت دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک سے متعلق درست اور مصدقہ معلومات سرکاری ذرائع ابلاغ یا سرکاری ترجمانوں کے بیانات کے ذریعے ہی حاصل کی جا سکتی ہیں۔ معرکہ طوفان الاقصیٰ کی دوسری برسی کے موقع پر حماس کے سینئر رہنما  فوزی برھوم کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق  حماس کی اولین ترجیح غزہ کے خلاف جاری  نسل کشی  کو فوری طور پر روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تمام  حقوق پر قائم رہنے کے وعدے کی تجدید کرتے ہیں اور اپنے بہادر عوام کی آزادی، فلاح وبہبود اور خودمختاری کی امنگوں کا دفاع کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ  غزہ کی پٹی کے عوام نے دو سالوں تک جس طرح صہیونی فوج کے ظلم وستم کو برداشت کیا اس کی جدید تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ گھروں سے جبری بے دخلی، جبری نقل مکانی، زندگی کی بنیادی ضروریات سے محرومی  ،قتلِ عام اور  نیتن یاہو کی مجرمانہ کارروائیوں کے باوجود قابض اسرائیل اپنے جارحانہ مقاصد کے حصول میں بری طرح ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 67,000سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، تقریبا 170,000 زخمی یا متاثر ہوئے، اور 15,000 سے زائد لاپتہ ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے۔  جبکہ منظم طریقہ سے مسلط کردہ  بھوک سے شہید ہونے والوں کی تعداد 500 سے تجاوز کر چکی ہے، اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، یہ سب کچھ امریکہ کی مکمل شراکت کے ساتھ اور اقوام متحدہ  برادری کی مشکوک ناکامی کے سائے میں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین میں تقریباً 95%عام نہتے شہری ہیں،جو اس صہیونی ریاست، اس کے تمام حمایتیوں اور عالمی برادری کے ماتھے پر  ایک سیاہ  دھبہ بن چکا ہے جو اس نسل کشی کے جرم پرخاموش ہیں۔