آئی ایم ایف کیساتھ رواں ہفتے اسٹاف لیول معاہدہ متوقع ہے،وزیر خزانہ

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 1.2 ارب ڈالر کی قسط کیلئے بات چیت حتمی مراحل میں داخل

واشنگٹن (ویب  نیوز)

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر کی قسط کیلئے بات چیت حتمی مراحل میں داخل ہو گئی ، وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ رواں ہفتے اسٹاف لیول معاہدہ متوقع ہے، وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں  برطانوی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف مشن گزشتہ ہفتے پاکستان سے روانہ ہو گیا تھا، تاہم فریقین کے درمیان بات چیت جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ انتہائی مثبت اور تعمیری مذاکرات ہوئے۔ ہم نے اہداف پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے اور اب فالو اپ بات چیت جاری ہے، آئی ایم ایف مشن کے ساتھ مثبت اور تعمیری مذاکرات ہوئے،  اسٹاف لیول معاہدے کے بعد 1.24 ارب ڈالر کی نئی قسط جاری ہوگی، معاہدہ رواں ہفتے مکمل ہونے کی توقع ہے، یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی اور 1.4 ارب ڈالر کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی پروگرام کے جائزے سے متعلق ہے، جو 2024 میں پاکستان کی معیشت کو بحران سے نکالنے کے لیے طے کیے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان رواں سال کے آخر تک پہلا گرین پانڈا بانڈ جاری کرے گا، اگلے سال عالمی مارکیٹ میں کم از کم 1 ارب ڈالر کے بانڈ اجرا کا منصوبہ ہے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ یورو، ڈالر، سکوک سمیت تمام آپشنز زیر غور ہیں،  حکومت رواں مالی سال کے دوران نجکاری کے عمل میں تیزی لائے گی۔ انہوں نے کہاکہ   پی آئی اے اور تین بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی فروخت میں پیش رفت ہوئی ہے ، پی آئی اے کے لیے پانچ ملکی و مقامی سرمایہ کار گروپس کی دلچسپی ہے، پی آئی اے کی فروخت سے دو دہائیوں بعد بڑی نجکاری متوقع ہے ،ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے اقتصادی روڈ میپ کا نہایت اہم حصہ ہے۔ ہم پرامید ہیں کہ اس بار نجکاری کے عمل میں خاطر خواہ پیش رفت ہوگی، خاص طور پر پی آئی اے کے لیے، جس کی یورپ اور برطانیہ کی پروازوں کی بحالی کے بعد سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔یہ اقدام پاکستان کی قریبا 2 دہائیوں میں پہلی بڑی نجکاری ہوگی۔ گزشتہ سال پی آئی اے کی فروخت کی ایک کوشش ناکام ہوگئی تھی جب صرف ایک غیر اطمینان بخش بولی موصول ہوئی تھی۔تاہم اب حکومت کو 5 ملکی بزنس گروپس سے دلچسپی موصول ہوئی ہے، جن میں ایئربلیو، لکی سیمنٹ، عارف حبیب گروپ اور فوجی فرٹیلائزر شامل ہیں۔ پی آئی اے کے لیے حتمی بولیاں رواں سال کے آخر تک متوقع ہیں