سہیل آفردی کا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لئے عدالتوں سے رجوع
وزیراعلی خیبرپختونخوا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرنے کے علاوہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا
اسلام آبادویب ( ویب نیوز)
وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی سے ملاقات لیے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے بانی پی ٹی آئی) سے ملاقات کی اجازت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے اسپیشل پاور آف اٹارنی کے ذریعے درخواست دائر کی، جس میں وکیل سید علی بخاری ایڈووکیٹ کے توسط سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت طلب کی گئی ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صوبائی کابینہ کی تشکیل اور گورننس کے حساس معاملات پر بانی پی ٹی آئی سے رہنمائی لینا ضروری ہے، قانونی و اخلاقی طور پر پارٹی کے سرپرست سے مشاورت ناگزیر ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اس وقت سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں قید ہیں، جبکہ ملاقات کے لیے وزارت داخلہ اور محکمہ داخلہ پنجاب کو پہلے ہی درخواست دی جاچکی ہے۔وزیراعلی خیبرپختونخوا نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ عمران خان سے فوری ملاقات کی اجازت دی جائے، تاکہ صوبے کے انتظامی امور اور آئندہ فیصلوں پر براہ راست رہنمائی حاصل کی جا سکے۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ آئندہ بھی وقتا فوقتا ملاقات کی اجازت دی جائے، تاکہ حکومتی پالیسی سازی اور مشاورت کے عمل میں تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔درخواست میں وفاقی سیکرٹری داخلہ، پنجاب کے سیکرٹری داخلہ، آئی جی پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو فریق بنایا گیا ہے،علاوہ ازیں خیبرپختونخوا کے وزیرِاعلی سہیل آفریدی نے چیف جسٹس پاکستان کے نام ایک باضابطہ خط لکھا ہے جس میں اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے بانی و پیٹرن ان چیف عمران احمد خان نیازی سے ملاقات کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔خط کے مطابق وزیرِاعلی سہیل آفریدی نے وفاقی سیکرٹری داخلہ اور پنجاب کے سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کو 15 اکتوبر 2025 کو ایک خط کے ذریعے ملاقات کے انتظامات کی درخواست کی تھی، جو متعلقہ حکام کو موصول بھی ہو چکی ہے۔تاہم متعدد یاد دہانیوں اور رابطوں کے باوجود ملاقات تاحال ممکن نہیں ہو سکی۔سہیل آفریدی نے اپنے خط میں کہا کہ وہ خیبرپختونخوا کے عوام کے منتخب وزیرِاعلی ہیں، جو پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے۔ خط میں انہوں نے لکھاکہ وہ صوبے کے ساڑھے 4 کروڑ عوام کا نمائندہ ہیں اور ان کا آئینی و اخلاقی فریضہ ہے کہ اپنی جماعت کے بانی اور پیٹرن ان چیف سے صوبے کے انتظامی اور سیاسی امور پر رہنمائی حاصل کریں،وزیرِاعلی نے موقف اختیار کیا کہ صوبے کے اہم معاملات، کابینہ کی تشکیل اور گورننس سے متعلق فیصلوں کے لیے عمران خان سے براہِ راست مشاورت ناگزیر ہے۔انہوں نے چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کی کہ اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ، وفاقی وزارتِ داخلہ اور پنجاب کے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو ملاقات کے فوری انتظامات کی ہدایت جاری کی جائے۔




