استنبول، اسلام آباد:(ما نیٹرنگ ڈیسک ) ترکیہ کے شہر استبول میں ہونے والی بات چیت میں پاکستانی وفد نے افغان طالبان کے وفد کو حتمی موقف پیش کر دیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ افغان طالبان کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردوں کی سر پرستی نا منظور ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی وفد نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ٹھوس اور یقینی اقدامات کرنے پڑیں گے، اس کے برعکس طالبان کے دلائل غیر منطقی اور زمینی حقائق سے ہٹ کر ہیں۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد کا کہنا تھا کہ نظر آ رہا ہے کہ طالبان کسی اور ایجنڈے پر چل رہے ہیں، یہ ایجنڈا افغانستان، پاکستان اور خطے کے استحکام کے مفاد میں نہیں ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ مذاکرات میں مزید پیش رفت افغان طالبان کے مثبت رویے پر منحصر ہے

مستقل جنگ بندی کیلئے ترکیہ میں جاری مذاکرات کے دوسرے دور میں پاکستان نے کالعدم ٹی ٹی پی کو نئی جگہ منتقل کرنے کی افغان طالبان کی پیشکش مسترد کر دی۔  سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور 9 گھنٹے سے زائد تک جاری رہا، مذاکرات کا آغاز دوپہر کو ہوا جس کی میزبانی ترکیے نے کی، مذاکرات میں افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی کا خاتمہ پاکستان کا یک نکاتی ایجنڈا رہا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے طالبان کو دہشت گردی کی روک تھام کیلئے جامع پلان دے دیا، افغان طالبان پاکستان کی تجاویز پر غور کر رہے ہیں، پاکستان نے کالعدم ٹی ٹی پی کیخلاف ٹھوس اور فیصلہ کن کارروائی پر زور دیا۔ پاکستان اور طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات 3 روز تک جاری رہنے کا امکان ہے، ترک اعلیٰ حکام کی میزبانی میں دہشت گردی کیخلاف ٹھوس میکانزم پر مزید بات چیت ہوگی جس میں افغانستان سے دہشت گردانہ حملوں کو روکنے کیلئے پاکستانی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل 19 اکتوبر کو دوحہ مذاکرات میں وزیردفاع خواجہ آصف اور افغان ہم منصب ملا یعقوب شریک ہوئے تھے جس میں فوری جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔