(قومی اسمبلی آئینی ترمیم ) منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں۔
ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 125 ہے تاہم اگر پیپلز پارٹی حکومت کا ساتھ دیتے ہیں تو مجموعی طور پر 237 ووٹ ہو جائیں گے
ایم کیو ایم پاکستان کے 22، مسلم لیگ (ق) کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4، اور مسلم لیگ ضیا، نیشنل پارٹی اور باپ پارٹی کے تین ارکان شامل ہیں۔

اسلام آباد ( ویب  نیوز ) قومی اسمبلی میں27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے نمبر گیم سامنے آگیا ہے ، ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 125 ہے تاہم اگر پیپلز پارٹی حکومت کا ساتھ دیتے ہیں تو مجموعی طور پر 237 ووٹ ہو جائیں گے

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے نمبر گیم واضح ہو گئی ہے۔ حکومت کو ترمیم منظور کرانے کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 125 ہے، جب کہ اتحادی جماعتوں میں ایم کیو ایم پاکستان کے 22، مسلم لیگ (ق) کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4، اور مسلم لیگ ضیا، نیشنل پارٹی اور باپ پارٹی کے تین ارکان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ چار آزاد ارکان بھی حکومت کے ساتھ ہیں، یوں حکومتی اتحاد کے ووٹوں کی کل تعداد 163 بنتی ہے۔ پارلیمانی اعداد و شمار کے مطابق پیپلز پارٹی کے پاس 74 نشستیں ہیں، اور اگر جیالے حکومت کا ساتھ دیتے ہیں تو مسلم لیگ (ن) کے پاس مجموعی طور پر 237 ووٹ ہو جائیں گے، جو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے درکار 224 ووٹوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ قومی اسمبلی میں اس وقت اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 89 ہے، جن میں جے یو آئی (ف) کے 10، بی این پی، ایم ڈبلیو ایم اور پی کے میپ کے ایک ایک رکن شامل ہیں۔ دوسری جانب سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے حکومت کو 64 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ حکومتی اتحاد کے ارکان کی کل تعداد 61 ہے، جب کہ اپوزیشن کے 35 سینیٹرز ایوان بالا میں موجود ہیں۔ سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے 26، مسلم لیگ (ن) کے 20، باپ پارٹی کے 4، ایم کیو ایم کے 3، ق لیگ اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک سینیٹر ہیں، جب کہ حکومت کے حمایت یافتہ آزاد اراکین کی تعداد 6 ہے۔ ذرائع کے مطابق بی این پی مینگل سے تعلق رکھنے والی نسیمہ احسان بھی حکومتی بینچوں کی حمایت کر رہی ہیں تاہم آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو اب بھی پیپلز پارٹی کی حمایت ناگزیر قرار دی جا رہی ہے۔