سپیکر قومی اسمبلی نے تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس  سپیکر لاؤنج میں طلب کر لیا ہے . تحریکِ انصاف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت تمام بڑی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز اور اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ اجلاس میں آئینی ترمیم کے خدو خال پر بریفنگ دی جائے گی

مسلم لیگ (ن) نے اپنے اور اتحادی جماعتوں کے تمام اراکینِ قومی اسمبلی کو فوری طور پر اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمراں اتحاد کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے درکار 224 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔
مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر نے شرکت نہیں کی. ایم کیو ایم  پاکستان نے کہا ہے  ستائیسویں آئینی ترمیم گڈگورننس اور بہتر ہم آہنگی سے متعلق ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچنے چاہئیں،email sharing button
sharethis sharing button
اسلام آباد: ( ویب نیوز  )
وزیراعظم شہباز شریف نے 27 ویں ترمیم کے تناظر میں وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کے دورے منسوخ کر دیئے۔  ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے تمام وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت کر دی، 27 ویں آئینی ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے حاصل کرنے کے لیے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی نے تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس آج شام 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کے سپیکر لاؤنج میں طلب کر لیا ہے، اجلاس میں تحریکِ انصاف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت تمام بڑی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز اور اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ اجلاس میں آئینی ترمیم کے خدو خال پر بریفنگ دی جائے گی اور منظوری سے متعلق حکومتی حکمتِ عملی طے کی جائے گی، سپیکر سردار ایاز صادق اجلاس کے دوران تمام جماعتوں سے ترمیم کی حمایت کی درخواست کریں گے، جب کہ وہ پارلیمانی رہنماؤں سے اپنے چیمبر میں الگ الگ ملاقاتیں بھی کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اگر ترمیم پر اتفاقِ رائے نہ ہو سکا تو حکومت اپنی نمبرز گیم پر انحصار کرے گی، مسلم لیگ (ن) نے اپنے اور اتحادی جماعتوں کے تمام اراکینِ قومی اسمبلی کو فوری طور پر اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمراں اتحاد کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے درکار 224 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔  سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہاؤس بزنس مشاورتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔  قومی اسمبلی ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے اجلاس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی جس میں پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم 14 نومبر کو منظور کرانے کا فیصلہ کیا گیا ۔  ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی اجلاس بھی 14 نومبر تک جاری رہے گا جب کہ اجلاس کے ایجنڈے اور شیڈول کی بھی منظوری دیدی گئی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر نے شرکت نہیں کی اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اجلاس کے دوران ماحول کو خوشگوار رکھنے کی درخواست کی۔

ستائیسویں آئینی ترمیم گڈگورننس اور بہتر ہم آہنگی سے متعلق ہے ..ایم کیو ایم

اسلام آباد( ویب نیوز ) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے کہا ہے کہ کسی کو 27ویں آئینی ترمیم پر حیران اور پریشان ہونے کی نہیں قانون وضع کرنے کی ضرورت ہے۔  ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی اور ڈاکٹر فاروق ستار کا دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم گڈگورننس اور بہتر ہم آہنگی سے متعلق ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچنے چاہئیں، ترمیم کے معاملے پر ہم نے خود وزیراعظم سے رابطہ کیا، بلدیاتی حکومت کو بھی آئین کے تحت حکومت سمجھا جائے، آئین لوکل حکومت کا تحفظ کرے اور سپریم کورٹ اس کی نگرانی کرے۔ سربراہ ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ مقامی حکومتوں کو اختیارات دے کر مسائل حل کیے جا سکتے ہیں، آئینی ترمیم کے معاملے پر کئی روز سے لوگ رابطے کررہے ہیں۔  ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ آئین میں لکھا جائے کہ مقامی حکومتوں کی مدت پوری ہونے کے بعد نئے انتخابات ہوں گے،آئین میں وقت کے ساتھ ترامیم ہونی چاہئیں جو ضروری ہے، کسی کو 27ویں آئینی ترمیم پر حیرانی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔  اُنہوں نے مزید کہا کہ مقامی حکومتوں کے قوانین مزید وضع کرنے کی ضرورت ہیں، صوبائی خود مختاری کے ساتھ ساتھ مقامی حکومتوں کی خود مختاری بھی ہونی چاہیے۔  واضح رہے کہ حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم لانے کا اعلان کیا ہے، جس کے لیے اتحادی جماعتوں اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا آغاز کردیا گیا۔