اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب کے قومی اسمبلی کے چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات سے ووٹوں کی تصدیق کرنے کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے ا لیکشن کمیشن کو دو حلقوں این اے 125 اور154 میں انگوٹھوں کی تصدیق کی رپورٹ پندرہ روز میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان کو مخا طب کرتے ہوئے کہا کہ ان درخواستوں کی سماعت کا سپریم کورٹ مناسب فورم نہیں ہے،آپ پاکستان کے شہری کی حیثیت سے یہاں پیش ہوئے ہم آپ کی عزت کرتے ہیں۔عدالت عظمیٰ نے درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے کہ سکرٹری الیکشن کمیشن کو عدالتی حکم کے باوجود دونوں حلقوں میں تصدیق کاعمل مکمل نہ کرنے کے حوالے سے پیرا وائز جواب طلب کر لیا ہے۔چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سر براہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے چار حلقوں میں انگوٹھوں کی شناخت کے بارے میں دائر درخواست کی سماعت کی تو پا کستان تحریک انصاف کے وکیل حامد خان ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کی صاف شفاف انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا ، نظر ثانی کی درخواست بھی دائر کی گئی تھی، اس کیس میں درخواست گزار ہوں۔ عدالت نے نوٹس جاری کیا تھا۔ تمام سیاسی جماعتوں کا موقف سنا گیا تھا۔ تمام سیاسی جماعتیں عدالت میں آئیں۔ الیکشن کمیشن نے بھی درخواست کو قابل سماعت قرار دیا تھا جبکہ عدالت نے حتمی فیصلہ میں درخواست کو قابل سماعت قرار دیا۔ عدالت میں تفصیلی فیصلہ 8-6-12 میں جاری کیا گیا۔ عدالت نے انتخابی عمل کو صاف شفاف انداز میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عدالتی فیصلے کے بعد ورکرز پارٹی نے نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی۔ نظر ثانی کے کیس میں تحریک انصاف نے بھی متفرق درخواستیں دائر کیں۔ عدالت میں نظر ثانی کی درخواست زیر التواء ہے جن میں عدالت سے اضافی ہدایت جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔11 مئی 2013 کے الیکشن میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے ہر سیاسی جماعت نے دھاندلی کے الزامات لگائے۔ دھاندلی سے سب سے زیادہ پی ٹی آئی متاثر ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چرایا گیا ہے۔ عدالت کی طرف سے جو ہدایات جاری کی گئی تھیں ان کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ نادرا نے بعض جگہوں پر انگوٹھے کی تصدیق کی ہے جہاں پر بہت سے ووٹ بوگس اور جعلی نکلے ہیں۔ چوہدری نثار کا بیان ہے کہ ہر حلقے میں 60 فیصد کیا آپ نے چار حلقوں کی نشاندہی کی ہے؟ حامد خان نے جواب دیا کہ این اے 110,122,125اور 154 میں ووٹوں کی تصدیق کی درخواست کی گئی ہے۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ اگر نوٹیفکیشن جاری ہو چکے ہیں تو کیا الیکشن کمیشن کا اختیار ختم نہیں ہو گیا۔متعلقہ معاملے سے متعلق مکمل طریقہ کار بتایا گیا ہے۔ عدالت کا اختیار محدود ہے اس سے باہر نہیں جا سکتے۔ آئین میں انتخابی معاملات کے فورم بھی بتائے گئے ہیں۔اس پر حام خان نے کہا کہ اس پر ہماری داد رسی نہیں ہو گی۔ چار پانچ ماہ سے الیکشن کمیشن میں درخواستیں زیر التواء ہیں کوئی شواہد یا بیان ریکارڈ نہیں ہوا۔حلقہ این اے 125 میں الیکشن کمیشن نے 21 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹوں کی تصدیق کرانے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن ایک پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ عوام کے لئے آئے ہیں، جمہوریت کی بنیاد عدلیہ اور میڈیا نے رکھی، صاف الیکشن نہیں ہوئے، چھ ماہ سے الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی درخواستوں پر کوئی فیصلہ نہیں کیا اگر عدالت ان حلقوں میں دوبارہ ووٹوں کی تصدیق کا حکم جاری کر دے گی تو مستقبل کے لئے ایک لائحہ عمل تیار ہو جائے گا یہ جمہوری مستقبل کے لئے بہت اہم ہے۔ عدالت نے درخواست باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے ا لیکشن کمیشن کو دو حلقوں این اے 125 اور154 میں انگوٹھوں کی تصدیق کی رپورٹ پندرہ روز میں پیش کرنے کا حکم دے دیا جبکہ سکریٹری الیکشن کمیشن کو عدالتی حکم کے باوجود دونوں حلقوں میں تصدیق کاعمل مکمل نہ کرنے کے حوالے سے پیرا وائز جواب 15 روز کے اندر عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی گئی۔جبکہ عدالتی کارروائی کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے سپریم کورٹ میں انگوٹھے کے نشان کے ذریعے ووٹ کی تصدیق کے حوالے سے درخواست منظور ہونے کو صاف و شفاف انتخابات کیلئے پہلا قدم قرار دیتے ہوئے کہا پاکستان کی سپریم کورٹ اور میڈیا آزاد ہیں، دھاندلی ہی کرنی ہے تو بلدیاتی الیکشن نہ کرائے جائیں۔انھوں نے کہا وہ صرف 4 حلقوں میں ووٹوں کی تصدیق چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا درخواست پاکستان میں جمہوریت کے لیے دائر کی گئی۔عمران خان اس سے پہلے جب سپریم کورٹ پہنچے تو تحریک کے مرکزی رہنما بھی ان کے ساتھ تھے۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دھاندلی ہی کرنی ہے تو بلدیاتی الیکشن نہ کرائے جائیں۔انھوں نے کہا وہ صرف 4 حلقوں میں ووٹوں کی تصدیق چاہتے ہیں۔