اردو میڈیم انقلاب میں لاشوں، قبروں اور کفن کی بات ہوتی ہے ، جبکہ انگلش میڈیم انقلاب میں امن اور استحکام کی بات ہوتی ہے،جو ایک کھلا تضاد ہے
لوگوں کو مذہبی طور پر بلیک میل کیاجارہا ہے۔انھوں نے کہا کہ قادری اورعمران منتیں کرکے لوگوں کو دھرنے میں بلارہے ہی
عمران خان اپنی پارٹی کے اندر ٹکٹوں کی تقسیم میں تو کرپشن دور کر نہیں سکے
اسلام آباد (خصو صی رپورٹ)وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران اور طاہر القادری سو سال تک بھی دھرنے دے دیں ٗجمہوریت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ٗ ملک کی ترقی کاواحد راستہ جمہوریت اورآئین کی بالادستی میں مضمرہے ٗپارلیمنٹ ہاؤس کے جنگلے پرحملہ پارلیمنٹ پر حملے کے مترادف ہے ٗ پارلیمنٹ پرحملہ کرنے والوں سے نمٹنے کیلئے خصوصی کمیٹی بنائی جائے ٗ عمران خان آج تک دھاندلی کے ثبوت پیش نہیں کر سکے ٗجمہوریت اشاروں سے نہیں ایوانوں سے چلتی ہے ٗ ٗمیثاق جمہوریت پر دستخط ہی نیا پاکستان ہے ۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ آج پاکستان کی جمہوریت کا ماضی کے بحرانوں کی نسبت جس بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ ماضی سے گھناؤنا نہیں پہلی بار پارلیمنٹ ہاؤس اور پی ٹی وی جیسے ادارے پر دھاوا بولا گیا تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ حکومت غیر فعال ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنٹینروں میں بند دو لیڈر اپنی مرضی کا انقلاب لا رہے ہیں، یہاں قائد حزب اختلاف کے خلاف جو زبان استعمال کی گئی وہ قابل مذمت ہے، پارلیمنٹ ہاؤس کے جنگلے پر حملہ پارلیمنٹ پر حملے کے مترادف ہے، پارلیمنٹ پر حملے کرنے والوں سے پارلیمنٹ ہاؤس کی حدود خالی کرائی جائے اور جن لوگوں نے یہ حملہ کیا ان کو سزا دینے کیل ئے اس ایوان کی کمیٹی بنائی جائے تاکہ مستقبل میں پارلیمنٹ کی حرمت اور تقدس کو یقینی بنایا جا سکے۔ انھوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ پارلیمنٹ کے باہرخیمہ بستی لگ چکی ہے اور ہماری پارلیمنٹ کو دھوبی گھاٹ بنا دیا گیا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ پار لیمنٹ پر حملہ کر کے انھوں نے پاکستان کی جمہوریت کو لیبیا، یوکرین اور صومالیہ کی جمہوریت کے مقابل لا کر کھڑا کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مارچ کے لئے یوم آزادی کا انتخاب سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا اور قوم کو تقسیم کر دیا گیا، دشمن ملک اربوں ڈالر خرچ کر کے پاکستان کو اتنا بدنام نہیں کر سکتے تھے جتنا ان دو جماعتوں نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لال حویلی، چوہدری برادران، عمران خان اور طاہر القادری کے مقابلے میں تمام پارلیمانی سیاسی جماعتیں متحد ہو گئی ہیں اور ان کی سازش کو ناکام بنا دیا ہے، پاکستان کے عوام نے اس تخریبی سیاست کو مسترد کر دیا اور ان کا ساتھ نہیں دیا اور ان کے ساتھ نکلنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتقال اقتدار کی منزل حاصل کرنے میں ہمیں 65 سال لگے، تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے رہنماؤں کی خوش فہمی اب دور ہو گئی ہے، اس ایوان کے اتحاد کی وجہ سے انہیں چھپنے کی جگہ نہیں مل رہی۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب کے دو میڈیم بن گئے ہیں ایک طرف امن اور قانون کی حکمرانی اور دوسری طرف چڑھائی اور دھاوے کی باتیں ہوتی ہیں جن لوگوں کو الفاظ کا چناؤ نہیں آتا وہ دنیا بھر میں پاکستان کے عوام کی جگ ہنسائی کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1990ء میں پاکستان کی ترقی کی شرح بھارت سے زیادہ تھی تاہم 1999 میں فوجی انقلاب کے بعد بھارت اور بنگلہ دیش بھی آگے نکل گئے، کوریا اور ملائیشیاء بھی ہم سے پیچھے تھے وہ بھی آگے نکل گئے ہیں۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے سوال کیا کہ میں سمجھنے سیقاصرہوں کہ قادری اورعمران نے14اگست کاانتخاب کیوں کیا؟انہوں نے کہاکہ یوم آزادی پر تو قومیں پرچم تھام کریکجہتی کا مظاہرہ کرتی ہیں تاہم دونوں رہنماؤں نے ایٹمی طاقت کی حامل مملکت کی جگ ہنسائی کرائی۔احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ گزشتہ دو ہفتوں میں جتنی دشمنی ان لوگوں نے کی، اتنی دشمنی ہمارا بدترین دشمن بھی نہیں کرسکتا تھا۔احسن اقبال نے کہاکہ ان لوگوں نے پارلیمنٹ کے باہر اپنا اتحاد بناکر پارلیمنٹ کے اندر موجود لوگوں کو ایک سیسہ پلائی دیوار میں تبدیل کر دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ عام پاکستانیوں نے دھرنوں کی سیاست مسترد کردی ہیاور پاکستانی عوام کا مستقبل سیاسی استحکام میں ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی ایجنڈے کیلئے لوگوں کو مذہبی طور پر بلیک میل کیاجارہا ہے۔انھوں نے کہا کہ قادری اورعمران منتیں کرکے لوگوں کو دھرنے میں بلارہے ہیں۔احسن اقبال نے کہاکہ دھرنے میں اردو اور انگلش میڈیم انقلاب کی تقسیم ہے، اردو میڈیم انقلاب میں لاشوں، قبروں اور کفن کی بات ہوتی ہے ، جبکہ انگلش میڈیم انقلاب میں امن اور استحکام کی بات ہوتی ہے،جو ایک کھلا تضاد ہے۔انھوں نے کہا کہ دھرنوں نے 14 ماہ کی محنت پر پانی پھیر دیا تاہم سیاسی جماعتوں کا اتحاد دھرنے والوں کے خلاف دیوارچین بن گیا۔احسن اقبال نے کہاکہ ھرنوں کے قائدین پاکستانی عوام کو نفسیاتی طور پر کمزور کر رہے ہیں۔انھوں نے عمران خان اور طاہر القادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چاہے آپ لوگ ایک سو سال تک بھی دھرنے دے دیں، آپ اس جمہوریت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان میں پہلی بارنگراں حکومتیں اپوزیشن اورحکومت کی مرضی سے بنیں اور پہلی بار چیف الیکشن کمشنرکو وسیع مشاورت کے بعد مقرر کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ملک کی ترقی کاواحد راستہ جمہوریت اورآئین کی بالادستی میں مضمرہے۔احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے قائدین پاکستان کی عدلیہ اور الیکشن کمیشن پر بھی دھاندلی کے الزامات لگا رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ عمران خان اپنی پارٹی کے اندر ٹکٹوں کی تقسیم میں تو کرپشن دور کر نہیں سکے، لہذا انھیں انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگانے کا بھی کوئی حق نہیں ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ عمران خان آج تک دھاندلی کے ثبوت پیش نہیں کر سکے۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں بادشاہت کا نظام رائج ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ جمہوریت اشاروں سے نہیں ایوانوں سے چلتی ہے احسن اقبال نے کہاکہ 342 کے ایوان میں صرف 34 ارکان پوری پارلیمنٹ کو یرغمال نہیں بنا سکتے، پر امن احتجاج کی باتیں کرنے والوں نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا بولا، سانحہ لاہور کے واقعہ کو لاشوں کی سیاست کے طور پر استعمال کرنے کے حوالے سے بعض سوالات جنم لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تحریک انصاف کے 6 میں سے 5 مطالبات تسلیم کر لئے ہیں، دلدل میں تحریک انصاف خود کو دھنس رہی ہے کوئی اس میں نہیں دھنسا رہا، وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے پر بات کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ضد اور انا کی سیاست سے انہیں پیچھے ہٹنا پڑے گا۔ احسن اقبال نے کہاکہ حکومت اسلام آباد میں کینسر ہسپتال بنانا چاہتی ہے عمران خان آپ دھرنا ختم کر کے ہمارا ساتھ دیں اور کینسر ہسپتال بنانے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں