حالیہ دھرنوں کی وجہ سے غیر ملکی سر مایہ کاری میں 20فیصد، بر آمدات میں 5.8 فیصد کمی جبکہ درآمدات میں 9فیصد اضافہ ہوا، مہنگائی 8فیصد سے بڑھ گئی
کراچی سٹاک ایکسچینج میں 9فیصد گراوٹ آئی جبکہ ڈالر کی قیمت میں 4روپے اضافہ ہوا، دھرنے کیلئے وزارت
داخلہ 36کروڑ روپے اضافی جاری کئے
اسلام آباد …ینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے بتایا ہے کہ حکومت کی معاشی ناکامیوں کی ذمہ دار پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے والی جماعتیں ہیں ‘حالیہ دھرنوں کی وجہ سے غیر ملکی سر مایہ کاری میں 20فیصد، بر آمدات میں 5.8 فیصد کمی جبکہ درآمدات میں 9فیصد اضافہ ہوا، مہنگائی 8فیصد سے بڑھ گئی، کراچی سٹاک ایکسچینج میں 9فیصد گراوٹ آئی جبکہ ڈالر کی قیمت میں 4روپے اضافہ ہوا، دھرنے کیلئے وزارت داخلہ 36کروڑ روپے اضافی جاری کئے، قائمہ کمیٹی نے حکومتی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ مالی سال کے دوران کیا قابل ذکر معاشی کامیابیاں حاصل کیں۔ جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، اقتصادی امور، شماریات و ریونیو کا اجلاس قائمقام چیئرمین الیاس بلور کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے ملکی معیشت پر حالیہ دھرنوں و لانگ مارچ کے ممکنہ اثرات کے حوالے سے اراکین کو بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران موجودہ حکومت کی بہتر حکمت عملی کی بدولت ٹیکس ریونیو اور جی ڈی پی گروتھ سمیت تقریباً تمام معاشی اعشاریوں میں بہتری آئی جس کی وجہ سے عالمی سطح پر پاکستانی معیشت کا امیج بہتر ہوا اور ریٹنگ منفی سے مثبت ہو گئی تاہم گزشتہ دو ماہ کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے جاری دھرنوں کی وجہ سے معیشت کو کافی زیادہ نقصان ہوا۔ ڈاکٹر وقار مسعود کا کہنا تھا کہ دھرنوں کی وجہ سے حکومت کا ستمبر کے آخر میں زرمبادلہ کے ذخائر15 ارب ڈالر تک پہنچانے کا دعویٰ پورا نہیں ہو سکا کیونکہ موجودہ صورتحال میں او جی ڈی سی ایل کے دس فیصد شیئرز کی نجکاری اور سکوک بانڈز کے اجراء میں مشکلات درپیش ہیں۔ اس کے علاوہ غیر ملکی سر مایہ کاری میں 20فیصد کمی واقع ہوئی، بالخصوص براہ راست غیر ملکی سر مایہ کاری میں 37فیصد تک گراوٹ آئی جبکہ جولائی، اگست 2014ء میں ملکی بر آمدات میں 5.8فیصد کمی اور درآمدات میں 9فیصد اضافہ ہوا، کراچی سٹاک ایکسچینج میں 9فیصد تک گراوٹ آئی جبکہ مہنگائی 8فیصد سے بڑھ گئی اور ڈالر کی قیمت میں 4روپے اضافہ ہوا جو 98.9روپے سے بڑھ کر 102.9پیسے کا ہو گیا۔ اس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ڈالر پہلے بھی مسلم لیگ(ن) حکومت میں بڑھ کر 110روپے پر پہنچا تھا جسے دوبارہ 99روپے پر لانے کا کارنامہ حکومت اب تک بیان کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بتائے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران کیا قابل ذکر کامیابیاں حاصل کیں۔ نیز سیکرٹری خزانہ نے اراکین کے سوالوں کے جواب میں بتایا کہ پی ٹی سی ایل کی 136میں سے 104جائیدادیں اتصلات کو منتقل کر دی ہیں جبکہ ان کو بتا دیا کہ بقیہ 31جائیدادیں ناقابل انتقال ہیں جبکہ جو جائیدادیں منتقل وہئیں ان کے حوالے سے چند تکنیکی اعتراضات سامنے آئے ہیں، جن کو دور کیا جا رہا ہے۔ اس پرچیئرمین قائمہ کمیی نے کہا کہ پی ٹی سی ایل اور کے ای ایس سی کی نجکاری مکمل طور پر غلط طریقے سے ہوئی۔ علاوہ ازیں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین میجر جنرل سعید علیم نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اب پانی اترنا شروع ہو گیا ہے، شمالی پنجاب میں اب لوگ گھروں کو واپس جانا شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب میں گلگت بلتستان کے 5اضلاع متاثر ہوئے تو دریائے راوی، جہلم اور چناب میں سیلاب سے کل 17لاکھ 85ہزار آبادی متاثر ہوئی تھی جبکہ 6لاکھ 83 ہزار افراد کو قبل از وقت منتقل کر لیا گیا تھا، سیلاب متاثرین کیلئے 522 ریلیف کیمپ لگائے گئے ہیں اور کل 359 افراد سیلاب میں جاں بحق ہوئے جن میں آزاد کشمیر 64،گلگت بلتستان 13 اور بقیہ پنجاب میں جاں بحق ہوئے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ 24لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں،56ہزار 612گھر تباہ ہوئے اور 8641مویشی بہہ گئے۔ قائمہ کمیٹی نے سیلاب کیلئے پیشگی اقدامات نہ کرنے اور فلڈ بند بارودی دھماکوں کے ذریعے توڑنے پر شدید اعتراض کیا۔