خواجہ محمد آصف

لاہور۔۔۔

وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے ملک میں پانی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحیثیت قوم پانی، گیس اور بجلی کا ضیاع ہماری عادت بن

 خواجہ محمد آصف

چکا ہے، آنے والے دنوں میں پانی کا بحران پیدا ہونے کا اندیشہ ہے جس کا اندازہ ابھی کسی کو بھی نہیں تاہم قابو پانے کے لئے ابھی سے اقدامات کیے جا رہے ہیں،بجلی کے بحران پر آئندہ 2سے 3سالوں میں قابوپالیں گے اور قیمتیں بھی نیچے لے آئیں گے ،حکومت بھاشا ڈیم کی تعمیر میں سنجیدہ ہے اور اسے ہر حال میں بنائے گی جبکہ نیلم جہلم پروجیکٹ بھی ڈیڑھ سال میں مکمل کرلیا جائے گا ہمیں بجلی کی بچت پر بھی توجہ دینا ہوگی ،بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لے رہے ہیں ،ہر متعلقہ فورم پر اس مسئلے کو اٹھا رہے ہیں، موجود حالات میں جو تیل اور بجلی کی قیمتیں نیچے آرہی ہیں وہ عالمی سیاست کا حصہ ہیں لیکن ہمیں اس کمی سے ایک سال میں تین ارب ڈالر زر مبادلہ کی بچت ہوگی ،کے الیکٹرک سے ابھی بجلی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوااس پر بات چیت جاری ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے واپڈ اہاؤس لاہور میں واپڈا کے یوم قیام کے حوالے سے منعقدہ سمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سمینار میں چیئرمین واپڈا ظفر محمود، واپڈا کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل(ر) ذوالفقار علی خان، طارق حمید اور سید راغب عباس شاہ، معروف کالم نگار عطاء الحق قاسمی، سینئر واپڈا افسران اور ملک بھر سے نامور ادیبوں اور دانشوروں نے بھی شرکت کی۔ وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ پلاننگ کمیشن مغلیہ دور میں ہوتا تو تاج محل نہ بن پاتا۔ واپڈا نے لنک کینال ، ڈیمزاور بیراج اس لیے بنالیے کہ اس وقت تک پلاننگ کمیشن نہ تھا۔ ایل این جی سنگل ڈیجیٹ میں درآمد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی ملک میں مارکیٹیں رات ایک بجے تک کھلی نہیں رہتیں۔ حکومت نے آئندہ 3 سالوں میں گیس اور کوئلے سے پیدا ہونے والی 10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔حکومت توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے کم لاگت بجلی کی پیداوار پر توجہ دے رہی ہے جس کے تحت بجلی کی کمی پر آئندہ 2 سے 3سال میں قابو پالیں گے اورقیمتیں بھی نیچے لے آئیں گے لیکن بجلی کی بچت پر بھی توجہ دینا ہوگی ۔ موجود حالات میں جو تیل اور بجلی کی قیمتیں نیچے آرہی ہیں وہ عالمی سیاست کا حصہ ہیں ۔ لیکن ہمیں اس کمی سے ایک سال میں تین ارب ڈالر زر مبادلہ کی بچت ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ پن بجلی توانائی کا بہترین اور سستا ترین ذریعہ ہے جس کیلئے کافی بڑی سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے۔اس مقصد کیلئے فنانسنگ کے مختلف ماڈلز زیرِغور ہیں اور واپڈا پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک سے ان منصوبوں پر کام کا آغاز کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ انڈس کیسکیڈ پر واقع داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے چین نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی نے پانی کے چیلنج سے نبردآزما ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نئے آبی ذخائر کی تعمیر کے ساتھ ساتھ حکومت لوگوں میں پانی کے بہتر استعمال کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی طرف بھی توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم پانی، بجلی اور گیس کے اسراف سے اجتناب برتیں تو 1500 میگاواٹ تک بجلی بچائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تیل کی کمی کے تناسب میں ابھی بجلی کی قیمتوں میں کمی نہیں کر رہے اور طویل مدتی پالیسی کے تحت سرکلر ڈیڈ ختم کرنے کیلئے اس رقم کو استعمال کریں گے ۔ حکومت کی کوشش ہے کہ آئندہ چار برسوں میں کوئلے اور گیس سے دس ہزار میگاواٹ سستی بجلی پیدا کریں ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لیے مختلف پروجیکٹس پر کام کر رہی ہے اور ان منصوبوں کے ثمرات جلد عوام تک پہنچنا شروع ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ڈیموں سے پیدا ہونے والی بجلی اور پانی کے ذخیرے سے آئندہ کئی نسلیں مستفید ہوسکتی ہیں۔ دیامر بھاشاڈیم کے لئے زمین اسلام آباد میں زمین کی قیمت کے مساوی رقم پر حاصل کی جارہی ہے۔ اگر مغلیہ دور میں پلاننگ کمیشن ہوتا تو تاج محل کبھی نہ بنتا۔خواجہ آصف نے کہا کہ ملک میں آئندہ بحران پانی کا ہوگا لیکن اس پر کسی کی نظر ہی نہیں تاہم اس بحران پر قابو پانے کے لئے ابھی سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ بحیثیت قوم پانی، گیس اور بجلی کا ضیاع ہماری عادت بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے کہاکہ کے الیکٹرک سے ابھی بجلی کا کوئی معاہدہ نہیں ہواتاہم بات چیت جاری ہے ، حکومت بھاشا ڈیم کی تعمیر میں سنجیدہ ہے اور اسے ہر حال میں بنائے گی ،نیلم جہلم پروجیکٹ بھی ڈیڑھ سال میں مکمل کرلیا جائے گا ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی مسلسل خراب ورزیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لے رہے ہیں او ر ہر متعلقہ فورم پر اس مسئلے کو اٹھا رہے ہیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ 57 برسوں میں واپڈا نے ملک کی معاشی اور سماجی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واپڈا کے کردار کی وجہ سے ملک کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 1958میں 0.15 ملین ایکڑ فٹ سے بڑھ کر 2015 ء میں 18ملین ایکڑ فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح 1958 ء میں بجلی کی پیداوار 119 میگاواٹ سے بڑھ کر 2007 ء تک 17 ہزار میگاواٹ تک جاپہنچی۔2007 ء میں واپڈا کی تنظیمِ نو کے بعد اس کا دائرہ کار پانی اور پن بجلی منصوبوں کی تعمیر اور موجودہ بجلی گھروں کی دیکھ بھال اور آپریشن تک محدود ہے۔چیئرمین نے کہا کہ یہ واپڈا کا ہی کریڈٹ ہے کہ اس نے ملک میں نیشنل گرڈ سسٹم قائم کیا اور مختلف ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی کو نیشنل گرڈ میں شامل کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 2 سے 3 سالوں میں واپڈا کے زیرتعمیر 3 منصوبوں کی تعمیر سے تقریباً اڑھائی ہزار میگاواٹ بجلی قومی نظام کا حصہ بنے گی۔ انہوں نے واپڈا کو شفاف اور کرپشن سے پاک قومی ادارہ بنانے کا بھی عہد کیا۔قبل ازیں، معروف کالم نگار عطاء الحق قاسمی نے سیمینار میں سفارشات پیش کیں جن کا مقصد واپڈا کی سماجی ذمہ داری کے دائرہ کار کو بڑھا نا ہے۔ یہ سفارشات ملک بھر سے آئے ہوئے نامور دانشوروں، ادیبوں اور ذرائع ابلاغ کے سینئر نمائندوں کے گذشتہ دنوں ہونے والے اجلاس میں مرتب کی گئیں تھیں۔سیمینار میں واپڈا ممبر پاور، ممبرفنانس اور دیامر بھاشا ڈیم پر واپڈا کے ایڈوائزر نے اپنے متعلقہ شعبوں سے متعلق بریفنگز دیں ۔