اسلام آباد (صباح نیوز)
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت کورنا وائرس کی صورتحال کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا جبکہ معیشت پر پڑنے والے اثرات خصوصا تعمیرات کے شعبے کے حوالے سے بھی اعلی سطح کا اجلاس ہوا۔ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفراللہ مرزا نے وزیرِ اعظم کو ملک میں کورونا وائرس کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کورونا وائرس کی صورتحال کے تناظر میں معاشی و انتظامی اقدامات خصوصا صوبہ سندھ سے بلوچستان اور پنجاب کو گندم کی بلاتعطل ترسیل، صنعتی یونٹس کی روانی، سی پیک منصوبوں پر عمل درآمد، وفاق اور صوبوں کے درمیان کوارڈینیشن کی بہتری اور کورونا کے حوالے سے مصدقہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کے حوالے سے لیے جانے والے اقدامات اور ان پرپیش رفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی کے آئندہ اجلاس کے پیش نظر کثیر الضابطہ ریسرچ کمیٹی قائم کی جائے گی جو مختلف شعبوں کے حوالے سے اپنی سفارشات مرتب کرکے نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی کے سامنے پیش کرے گی تاکہ ان سفارشات کی روشنی میں کمیٹی مستقبل کے لائحہ عمل کا تعین کر سکے۔
مصدقہ ڈیٹا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں درست اور حقائق پر مبنی ڈیٹا کی دستیابی نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ درست ڈیٹاکی فراہمی کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ کورونا کی روک تھام کے حوالے سے مختلف ملکوں میں کیے جانے والے اقدامات کا بھی مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ ملکی حالات و واقعات کے مطابق بہترین اقدامات اٹھائے جا سکیں۔ پاکستان میں حالات دنیا سے مختلف ہیں۔ یہاں ہمارا مقابلہ محض کورونا سے ہی نہیں بلکہ غربت اور بے روزگاری سے بھی ہے۔ ہر فیصلہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیر اعظم کو کورونا کی تشخیص کے لئے مطلوبہ میڈیکل سہولیات، کٹس، وینٹی لیٹرز و دیگر آلات کی دستیابی اور اس سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات کی تازہ ترین صورتحال پر بریفنگ دی۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر نجی شعبے کی دو لیبارٹریوں کو این ڈی ایم اے کی جانب سے ٹیسٹ کے آلات فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ ٹیسٹ کے اخراجات میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکے۔ اس تجربے کو مدنظر رکھ کر یہ سہولت مزید چودہ لیبارٹریز میں فراہم کی جائے گی۔
وزیرِ اعظم نے وفاقی دارالحکومت میں کام کرنے والے تمام ڈاکٹرز اور طبی عملے کے لئے ایک ماہ کی اضافی تنخواہ کی بھی اصولی منظوری دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس مشکل وقت اور نامساعد حالات میں انسانیت کی خدمت سے سرشار ڈاکٹروں اور طبی عملے کا جذبہ اور خدمات لائق تحسین ہیں۔ حکومت صحت کے شعبے سے وابستہ ان مسیحاں کی تمام تر ضروریات ترجیحی بنیادوں پر پورا کرنے کے لئے پرعزم ہے۔بعد ازاں وزیر اعظم کی زیر صدار ت کورونا وائرس کے پیش نظر معیشت پر پڑنے والے اثرات خصوصا تعمیرات کے شعبے کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس ہوا۔ وزیر معاشی امور حماد اظہر، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی مخدوم خسرو بختیار، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داد، مشیر ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، چیئرمین نیا پاکستان ہاسنگ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر، قائم مقام چیرپرسن ایف بی آر نوشین جاوید امجد اور سینئر افسران شریک ہوئے۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی نے آگاہ کیا کہ تعمیرات سیکٹر کی بحالی کے لیے ایک جامع پیکج ترتیب دیا گیا ہے جس میں صوبوں سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیاکہ تعمیرات سے متعلقہ ترقیاتی اداروں (ڈویلپمنٹ اتھارٹیز) سے اجازت نامے کے حصول اور دیگر سرکاری امور کو آسان بنا دیا گیا ہے۔اجلاس میں تعمیرات کے شعبہ کو فروغ دینے کے لیے ٹیکس امور پر بھی تفصیلی غور ہوا۔وزیر اعظم نے کہاکہ کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر مزدور طبقہ سب سے زیادہ توجہ طلب ہے اور حکومت ان کے لیے خصوصی ریلیف فراہم کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کے تعمیرات کے شعبے کو مراعات فراہم کرنے سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے، معیشت مضبوط ہو گی اور مزدور طبقے کو اس صورتحال میں ریلیف ملے گا۔