کراچی(صباح نیوز)
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کورونا کیسز کے حوالے سے انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کی تاریخ میں سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 104 کورونا کے کیسز ہوئے ہیں جومجموعی ٹیسٹ کا 20 فیصد ہیں اوریہ دنیا کی سب سے زیادہ اوسط ہے جو کہ تشویش کا باعث ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 531 ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 104 یعنی 20 فیصد مثبت آئے اور گذشتہ 24 گھنٹوں میں 6 اموات ہوئی ہیں جوکہ زیادہ ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صورتحال خراب ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ صورتحال خراب ہونے کی وجہ یہ ہے کہ لاک ڈائون پر سختی سے عمل نہیں ہورہا۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون پر جب تک سختی سے عمل ہورہا تھاتو صورتحال بہتر تھی۔ملیر میں لاک ڈائون کافی کمزور تھا جس کو میں (وزیراعلیٰ سندھ) نے آج مزید سخت کرنے کی ہدایت دی ہے۔حیدرآباد میں بھی کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے لاک ڈائون سخت کیا جارہاہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ 371 لوگ صحتیاب ہوکر اپنے گھروں کو جا چکے ہیں،آج مزید 13 لوگ صحتیاب ہوکر اپنے گھروں کو جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کل تک 12209 ٹیسٹ کیے، جس میں سے 1214 مثبت آئے تھے اور پچھلے 24 گھنٹوں میں 531 ٹیسٹ کیے گئے جس سے ٹیسٹ کی ٹوٹل تعداد 12740 ہوگئی ہے اورگذشتہ روز سے اب تک کیے گئے ٹیسٹ میں سے 104 لوگوں کا ٹیسٹ مثبت آیا۔ یعنی ٹوٹل 1318 لوگوں کے نتائج مثبت آئے ہیں سندھ صوبے میں 26 فروری سے لے کر آج تک پچھلے 24 گھنٹوں میں یہ سب سے زیادہ تعداد بنتی ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہمیں کس طرح اس وباپر قابو پانا ہے یا اس سے کس طرح محفوط رہ سکتے ہیں۔ 2.1 فیصد افراد یعنی 28 لوگ وائرس کے خلاف جنگ میں زندگی کی بازی ہار چکے ہیں باقی 919 لوگ ہمارے پاس زیر علاج ہیں۔ جس میں 604 گھروں میں آئسولیشن میں ہیں، سکھر آئسولیشن میں 35 اور 280 اسپتالوں میں آئسولیشن میں ہیں۔ پچھلے 24 گھنٹے کافی پریشان کن تھے۔ ہم کہتے رہے ہیں کہ صرف لاک ڈائون ہی اس کا واحد حل ہے۔ ہم نے کوشش بھی کی ہے اور کرتے رہیں گے لیکن ایسی سرگرمیاں جو کہ لاک ڈائون کے خلاف ہوں اور اس لاک ڈائون کا مقصد پورا نہ ہوتا ہو اور سماجی دوری نہ اپنائی جائے جو کہ پچھلے دو یا تین دنوں سے ہورہا ہے۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ ان لوگوں کو سمجھائیں۔ میں یہ ایڈمٹ کرتا ہوں کہ اس میں ہم کامیاب نہیں ہوئے لیکن اس میں مجھے آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔ یہ پیغام عوام تک ضرور جانا چاہیے کہ لا ک ڈائون چاہے ایک دن کا یا ایک مہینے کا کرنا ہیاگر اس کے بنیادی مقاصد کی ہی خلاف ورزی کرنی ہے تو 6 مہینے کا لاک ڈائون بھی کافی نہیں ہوگا۔ ملیر کے دو علاقے جہاں سب سے زیادہ کیسز آئے ہم نے وہاں لاک ڈائون کو مزید سخت کیا ہے میں اپنے صوبے کے بہن بھائیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ اس لاک ڈائون کو مزید موثر کریں کیونکہ آپ کی زندگی اور آپ کی صحت آپ کے ہاتھ میں ہے۔