کراچی(صباح نیوز)
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس بین الاقوامی وبا ہے، اس وائرس سے متعلق کوئی بھی غلطی کرے گا تو اس سے پوری دنیا متاثر ہوگی، اس وائرس کو بالکل بھی غیر سنجیدہ نہ لیا جائے۔کورونا کے حوالے سے پورے ملک کا بیانیہ ایک ہونا چاہیے، کیا ہم انتظار کر رہے ہیں کہ لاشیں دیکھیں اور پھر متحد ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین نے مزید 2 ہفتے لاک ڈائون کی تجویز دی ہے۔ یہ بات انہوں نے پیر سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 30 لوگ صحت یاب ہوکرجاچکے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ 24گھنٹوں میں ایک موت مزید ہوئی ہے، کورونا سے صوبے میں اب تک 31 لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں، 317 افراد ابھی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں فیصلہ کروں گا اور آپ اس پر عمل نہیں کریں گے تو نقصان میرا بھی ہو گا۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے لاک ڈاون سب سے صلاح مشورہ کرکے بہت سوچ سمجھ کر کیا تھا، جیسے ہی سندھ میں پہلا کیس آیا تو ہم نے حکمت عملی بنائی، یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ ہم نے سوچے سمجھے بغیر لاک ڈاؤن کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام ہے کہ لاک ڈاون کے معاملے میں زبردستی کی، ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں لیکن لاک ڈاؤن بہت ضروری تھا، ہم نے احتیاط کے پیش نظر اسکول بند کیے، شاپنگ مالز، پارکس اور انٹر سٹی بس سروس بند کی، سب کچھ کرنا اہم تھا، ہم نے مرحلہ وار حکمت عملی بنائی اور اس پر عمل درآمد کروایا، لاک ڈاؤن مزید سخت ہونا چاہیے تھا۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں سندھ کی صورتحال سے آگاہ کیا، اْس وقت دنیا میں 1028 افراد کورونا سے متاثر تھے، اب تعداد بہت زیادہ ہے، اس وقت سندھ میں 35 مثبت کیس اور ایک ہلاکت تھی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجھے جتنا بْرا بھلا کہنا ہے کہو لیکن متحد ہو کر ایک سمت میں چلو، کورونا وائرس کے لیے پورے ملک کا ایک بیانیے پر متحد ہونا بہت ضروری ہے، کیا ہم لاشیں دیکھنے کے بعد متحد ہوں گے۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آج بھی وزیر اعظم کے ساتھ ویڈیو کانفرنس ہے، میں ہر کانفرنس میں سندھ کی صورتحال سے وزیر اعظم کو آگاہ کرتا ہوں، وزیر اعظم کی ہدایت پر 14 اپریل تک لاک ڈاؤن بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ مارچ میں وزیر اعظم کو خط لکھ کر صوبے کی ضروریات سے متعلق آگاہ کر دیا تھا، ہم نے یہ بھی وفاق کو بتادیا تھا کہ لاک ڈاؤن 100فیصد مؤثر طریقے سینہیں ہو رہا۔انہوں نے کہا کہ 26فروری 2020ئ کوپہلا کیس سامنے آیا اور 27 فروری کوہم نے کورونا وائرس سے متعلق ٹاسک فورس بنائی، ہمیں لوگوں کی امداد کے لیے ڈیٹا چاہیے تھا، ڈیٹا ملنے میں بہت تاخیر ہوئی، ابھی تک اس پر کام ہو رہا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاق نے اپنا پروگرام بنالیا لیکن اس میں سماجی فاصلے کا خیال نہیں ہو رہا، اس طرح کے لاک ڈاؤن کا کیا فائدہ ہوگا؟انہوں نے کہا کہ معیشت کو دھچکا لگا ہے لیکن معیشت پھر سنبھل جائے گی، لیکن انسان تو دوبارہ واپس نہیں آ سکتے۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ابھی تک سندھ حکومت ڈھائی لاکھ راشن بیگز تقسیم کرچکی ہے، ہم راشن دیتے ہوئے تصاویر نہیں بناتے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم فلاحی اداروں کو تین لاکھ راشن بیگ دے چکے ہیں، ہم لوگوں کو جمع کر کے راشن نہیں دے رہے، صبح 4 سے 7 بجے تک لوگوں کے گھروں میں راشن پہنچا رہے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان اسمبلی نے اپنی ساری تنخواہیں کورونا فنڈ میں دی ہیں، ایک ہزار 78 ڈونر ہمارے پاس نجی طور پر ہیں، 3 کروڑ 88 لاکھ ایکسپو سینٹر کے اسپتال پر لگے ہیں، آرمی کو ہم نے رقم فراہم کی اور آرمی نے سارا خرچہ کیا، ہمارے پاس بینک کی ساری تفصیلات موجود ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ماہرین نے مزید 2 ہفتے لاک ڈائون کی تجویز دی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نیبتایا کہ 13 مارچ 2020ء کو اسلام آباد میں ایک اجلاس ہوا، میں نے تجویز دی کہ وڈیو کانفرنس کے ذریعہ اجلاس بلایا جائے، میں وفاقی حکومت کا شکرگزار ہوں کہ اس کے بعد وڈیو کانفرس کے ذریعہ اجلاس ہوتے ہیں۔ اس وقت 28 کورونا سے متاثرہ مریض تھے اور ایک جاں بحق ہو چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے لاک ڈائون کی تجویز دی تھی، اگر ہم اس دن لاک ڈائون لگاتے تو ا?ج یہ صورتحال نہیں ہوتی۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر صوبے کی کیا سوچ ہے وہ اپنے طور پر کریں اور ہم نے لاک ڈائوں کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے بچنے کا ایک حل سماجی دوری اختیار کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے 22 مارچ سے لاک ڈائون کیا، یہ کام اکیلے نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے یکم اپریل کو وفاقی حکومت نے تجویز دی کہ لاک ڈائون کو مزید بڑھایا جائے اور سخت کیا جائے اور میں نے اس تجویز کی حمایت کی۔ اجلاس کے بعد ایک وفاقی وزیر نے پریس کانفرنس کے ذریعے 14 اپریل تک لاک ڈائون کا اعلان کیا۔ افسوس تب ہوا جب یکم اپریل کو لاک ڈائون ہوا اور ایک صوبے نے صنعتیں کھولنے کا فیصلہ کیا، جب میں نے پوچھا تو یہ بات کہی گئی کہ ہر صوبے کی اپنی مرضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ چاہتے ہیں سب سے ملیں تاکہ زیادہ سے زیادہ بات لوگوں تک پہنچے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ لاک ڈائون ہی اس وائرس سے بچائو کا حل ہے۔پنجاب نے بھی ہمارے فیصلے کو تسلیم کیا۔ وفاقی حکومت نے بھی یکم اپریل کوتجویزدی کہ دوہفتے لاک ڈائوں بڑھایا جائے اور ہم نے وفاق کے عمل کی حمایت کی۔ یہ راکٹ سائنس نہیں ہے سب کوپتہ ہے کیا کیا جائے۔ ہم نے رلیف پیکج کاسوچا تومشکل محسوس ہوا فلاحی تنظیموں سے اجلاس کئے، پیسے دینا چاہتے تھے ڈیٹا نہیں ملا تاخیرہوئی، وفاق نے اپنا پروگرام شروع کیا۔ اجلاسوں میں ان سے کہا کہ یہ طریقہ کارمناسب نہیں۔ لوگوں کوجمع کرنا نہیں چاہتے تھے۔ اگرلوگوں کونقد رقم کیلئے جمع کرنا تھا تولاک ڈائون کا کیا فائدہ!؟ جوکام ہم کرسکتے ہیں وہ وفاق کیوں نہیں کرسکتا!؟۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم کرنسی نہیں بناتے خدمختارکیسے ہوئے؟۔ معیشت توبحال کرسکتے ہیں لوگوں کی زندگیاں کیسے واپس لائیں گے؟ اگرآپ کے کسی قریبی رشتیدارکوکورونا ہو جائے تو آپ اس سے ملنے تک نہیں جائیں گے؟ کیا زندگیوں سے زیادہ کوئی اوراہم ہے؟ کورونا وائرس سے پوری دنیا متا ثرہے۔ ہمارے اوپرایسے الزامات لگائے گئے جس پر افسوس ہوا۔ کہاجاتا ہے سندھ حکومت نے راشن بانٹا کسی کوپتہ بھی نہ چلا۔ کسی کی تصویر آجاتی ہے تو لوگ اس کوفون کرتے ہیں۔ ہم نے ڈھائی لاکھ راشن بیگس تقسیم کئے۔ تین لاکھ راشن بیگس فلاحی تنظیموں نے تقسیم کئے ہیں۔ پولیس رینجرزنے مدد کی۔ صبح پانچ سے سات بجے تک راشن بانٹا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ یہ بیماری غریب آبادیوں دیہاتوں تک نہ جائے۔ورنہ یہ کیسے نمٹیں گے؟ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ صورتحال دیکھ کر بلاول بھٹو زرداری کی آنکھوں میں آنسوآگئے تھے، وہ خود کبھی ا?پ کو بتائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ویب سائیٹ پر امداد دینے والوں کا نام درج ہے۔ سندھ حکومت نے تین ارب روپے دیئے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ تین کروڑ اٹھاسی لاکھ روپے اب تک ہم کوروناپرخرچ کرچکے ہیں۔ ایکسپوسینٹرپر ہم نے خرچ کیا۔ آرمی کے شکرگذارہیں، کچھ باہرکیڈونرز نے بھی مدد کی ہے۔ وفاقی حکومت سے جو امید تھی اتنانہیں ملا پھربھی شکرگذارہیں انہوں نیکچھ دیا۔ ہم سائینٹفک طور پر ٹیسٹ کر رہے ہیں، ڈبلیوایچ او نے کہا ہیکہ صر ف سندھ میں ان کے معیارکیمطابق ٹیسٹ کئے ہیں۔ نوے فیصد کورونا کے ٹیسٹ مفت ہوئیہیں۔ کورونا فنڈ کی نجی فرم آڈٹ کریگی۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اللہ کا واسطہ ہے تنقید والے مثبت طریقہ اپنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو کل ہم پر تنقید کیلیے نمودار ہوئے وہ تین تیرہ میں بھی نہیں، ان سب کو میں اچھی طرح جانتاہوں، یہ سب وزیراعظم کیایک اجلاس میں بھی نہیں آئے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میں نیشنل ایکشن پلان چاہتا ہوں، لاک ڈائون اگرکرنا ہے تو صحیح طریقہ سے کیا جائے۔ سندھ میں گروسری بند کردیئے وہ ایس اوپیزفالوء نہیں کررہے تھے۔ اگر اس معاملے پر صوبے الگ اگ فیصلے کریں گے تو یہ تکلیف دہ ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ رمضان شریف ا?نے والا ہے اور مجھے احساس ہے معیشت کمزورہے۔ ہمارے پاس لیاری، ملیر اور نارتھ کراچی کے کیسز ہیں۔شہری علاقوں کاانتظام کرنا مشکل ہے لیکن دیہی علاقے اس سے بھی زیادہ مشکل ہیں۔ ہمارے پاس چانڈکا، جیکب آبا د اوردیگرسینٹرزمیں ونٹیلیٹرز موجود ہیں۔ ہرڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرمیں آئیسولیشن سینٹرز بنائے ہیں۔ پوری ایس اوپی فالو کرنے کے احکامات ہیں۔ اس وقت امداد کے لئے بہت لوگ تیار ہیں پرتقسیم کا مسئلا ہے کہ رش نہ ہو۔ کورونا وائرس کا علاج حکومتیں نہیں کرسکتیں۔ کورونا وائرس کا علاج ایک ہیکہ پورا ملک ایک ہو۔ علماء کرام کا بیحد شکرگزار ہوں انہوں نے ناقابل یقین حد تک ساتھ دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈاکٹرز کیلیے حفاظتی کٹس مقامی طور پر تیار کرانا شروع کی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم اپنا موقف وفاق کیسامنے رکھیں گے۔ کورونا وائرس پر ہم الگ سے فیصلے نہیں کرنا چاہتے۔ مساجد کے لئے ہم نے طبی ماہرین اورعلمائ کرام سے مشاورت کی۔ ایک عالم دین نے کہا اللہ بڑا مہربان ہے معاف کردیتا ہے لوگوں کومحفوظ رکھنا اہم ہے۔ایک شیعہ عالم نیکہا کہ یہ وقت اللہ تعالیٰ سیرجوع کرنے کاہے۔ وائرس نہیں دیکھتا کہ یہ کون ہے ؟ پولیس والا ہے؟ سیاستدان ہے؟ ہندو یا مسلمان ہے؟ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کچھ ایسے اسپتالوں میں بھی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جہاں کورونا کاعلاج نہیں ہورہا تھا۔ امریکا، اسپین اور دیگرممالک میں بھی سامان کی کمی ہے۔ نیویارک کے ڈاکٹرز کو سلامی دی گئی اچھا لگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ قومی سطح پرایسے فیصلیکرنے ہونگے جس سے بہتر نتائج حاصل ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون سے بہت فائدہ ہواہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم ہر فیصلہ کرسکتے ہیں پر تنہا ہوکر فیصلہ نہیں کریں گے۔ آپ سب پھر کہیں گے کہ وزیراعظم تویہ کہہ رہے ہیں۔اٹھارویں ترمیم پر بہتریں ہے مگر اس وقت بات کیا کریں ، وائرس کو چھوڑ کر اس کے پیچھے نہیں پڑسکتے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیراعظم کوکہا 25مارچ کوپانچ ہزاربجلی اور دو ہزارگیس کے بل معاف کردیں۔ آپ کردیں کریڈٹ خود لیں اگرنہیں کریں گے توہم آرڈیننس لائیں گے اور آرڈیننس کابینہ کے سامنے رکھاجائیگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ غلطیاں کی ہیں لیکن نیت غلط نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون کی ذمہ داری صرف ہماری نہیں، شہریوں کو بھی ذمہ داری کامظاہرہ کرناپڑیگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دنیا بھر میں اس پر کیسے عمل کروایا جارہا ہے وڈیوز سوشل میڈیا پر ہیں۔ ملک کا 75 فیصد طبقہ لاک ڈائون کے حق میں ہے ، وفاق ملکرفیصلہ کرے۔ باقی آفات آئیں امداد کی گئی اس وقت مختلف صوتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے اکائونٹ میں پچاس ہزارپڑے ہیں تو وہ مستحق نہیں۔ میرا نہیں خیال کہ لوگ اس مشکل میں پڑوسی کی مدد نہ کرتے ہوں۔ ہمارے ہاں فیملی سسٹم ہے۔ باہرملکوں میں دہاڑی کا تصورنہیں۔ گھنٹوں کے حساب سے مزدوری ہوتی ہے۔ لوگ کریڈٹ کارڈز پر چلتے ہیں۔ وہاں زیادہ بری صورتحال ہے۔ وفاقی حکومت نے صنعتکاروں کے لئے آسان قرضے کی سہولت دی ہے۔ اگرکوئی استفادہ کرناچاہتاہے تو بہترہے۔