اسلام آباد (صباح نیوز)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اقوام کے لئے آزمائش کا وقت ہے، مجھے یقین ہے کہ ہماری قوم اس مشکل وقت سے ابھر کر نکلے گی، لاک ڈاؤن کی صورتحال میں حکومتی حکمت عملی توازن پر مبنی ہے، جو خدشات تھے ان کے مقابلے میں کورونا کیسز کی تعداد کم ریکارڈ کی گئی ہے، علمائے کرام نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے، تراویح کے اجتماعات کے حوالے سے علمائے کرام کے ساتھ مشاورت کے بعد 18 اپریل کو فیصلہ کیا جائے گا، حکومتی ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، ہمیں بھروسہ ہے کہ ہم اس چیلنج سے نبردآزما ہو سکتے ہیں۔ ہماری قوم میں تمام صلاحتیں موجود ہیں جوہرقسم کی آزمائش کامقابلہ کر سکتی ہے،ہماری قوم پہلے سے مضبوط اور خوشحال قوم بن کر ابھرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں راولپنڈی سٹیشن پر ریلوے کے قلیوں میں راشن تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام پاکستان بیت المال نے کیا تھا۔ وزیر برائے ریلوے شیخ رشید احمدبھی موجودتھے انھوں نے اعلان کیا کہ قرنطینہ میں تبدیل کی جانے والی ٹرین کا افتتاح جلد کیا جائے گا۔تقریب میں صدر نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستانی قوم کورونا وائرس کی وباکی آزمائش سے سرخرو ہو کر ابھرے گی، حکومت کی متوازن حکمت عملی سے کورونا کے پھیلا کو روکنے میں مدد ملی ہے جبکہ ملکی معیشت کے بعض اہم شعبوں کو کھولنے سے لوگوں کے روزگار کے مواقع بھی میسرآئیں گے، عوام موجودہ چیلنج سے نمٹنے کے لئے ڈسپلن کا مظاہرہ کریں اور حکومتی ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ صدر مملکت نے غریب اور محنت کش طبقہ کے لئے رمضان ریلیف پیکج کا اہتمام کرنے پر منتظمین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ نیک کاموں کی تشہیر سے لوگوں میں امید پیدا ہوئی اور انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کے لئے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں کار خیر کی ایک تاریخ ہے۔ موجودہ حکومت احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں تک امداد پہنچا رہی ہے۔ اس طرح یہ امداد 7 سے 8 کروڑ لوگوں تک پہنچے گی۔پاکستان کے وسائل کم ہیں۔ پچھلے بیس تیس سال میں ملک کی ترقی کے لئے کام نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے مسائل بڑھے ہیں تاہم حکومت ان مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ یہ اقوام کے لئے آزمائش کا وقت ہے تاہم مجھے یقین ہے کہ ہماری قوم اس مشکل وقت سے ابھر کر نکلے گی ہمارے ایک تاریخ ہے، ہم نے افغان مہاجرین کی کھلے دل سے میزبانی کی ۔ اس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی طویل جدوجہد کے بعد کامیابی حاصل کی۔ ہمارا ایمان ہے کہ اللہ ہمیں اس آزمائش سے بھی نکالے گا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی صورتحال میں موجودہ حکومت اور وزیر اعظم عمران خان کی حکمت عملی توازن پر مبنی ہے۔ کورونا کے پھیلا ؤکو روکنے کے ساتھ ساتھ معیشت اور معاشرے کے غریب طبقات کو بھی سہارا دینے کے لئے اقدامات کی اشد ضرورت تھی لہذا اس حوالے سے وزیراعظم درست فیصلہ کیا ہے اور بعض ضروری شعبوں کو کھولا ہے جس سے احتیاط کے ذریعے جہاں کورونا کی روک تھام ہو سکے گی۔ لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع بھی کھیلں گے۔انہوں نے کہا کہ اس حکمت عملی پر عملدرآمد کی وجہ سے کورونا کے پھیلا کے حوالے سے جو خدشات ظاہر کئے جا رہے تھے ان کے مقابلے میں کورونا کے کیسز کی مقدار کم ریکارڈ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال میں علمائے کرام نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تراویح کے اجتماعات کے حوالے سے علمائے کرام کے ساتھ مشاورت کے بعد 18 اپریل کو فیصلہ کیا جائے گا۔صدر مملکت نے کہا کہ کورونا سے بچا کے لئے حکومتی ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، اس سلسلہ میں صفائی ستھرائی اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لئے احتیاطی تدابیر جاری رکھیں۔ ہمیں بھروسہ ہے کہ ہم اس چیلنج سے نبردآزما ہو سکتے ہیں۔ تمہاری قوم میں تمام صلاحتیں موجود ہیں جوہرقسم کی آزمائش کامقابلہ کر سکتی ہے۔ کورونا کی وباسے نمٹنے کے بعد مجھے یقین ہے کہ ہماری قوم پہلے سے مضبوط اور خوشحال قوم بن کر ابھرے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ میں پوری قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اللہ سے معافی مانگے اور اس وباسے نکلنے کے لئے ڈسپلن کا مظاہرہ کرے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ریلویز کو ترقی دینے کے لئے وفاقی ویزر شیخ رشید کے کام اور کوششوں کی تعریف کرتے ہیں اور یقین دہانی کرائی کہ وہ اس سلسلہ میں اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔صدر مملکت نے اس سے قبل ازیں قرنطینہ سہولت میں تبدیل کی جانے والی ٹرین کا بھی معائنہ کیا۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ریلوے سٹیشنوں پر قلیوں کے کردار کو سراہا ریلوے قلیوں کے لئے 3ہزار راشن بیگ عطیہ کئے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ قرنطینہ میں تبدیل کی جانے والی ٹرین کا افتتاح جلد کیا جائے گا۔ ریلوے کے 7 ہسپتال بھی ضرورت پر دستیاب ہوں گے۔ پاکستان ریلوے نے لاک ڈاؤن کے اعلان سے قبل 2 لاکھ 65 ہزار مسافروں کو اپنی منازل تک پہنچایا تاکہ لوگو ںکو اس قسم کی دشواری نہ ہوئی جس طرح بھارت میں پیش آئی۔