کراچی(صباح نیوز)

کورونا وائرس کے سبب ایران اور افغانستان کی سرحدیں بند ہونے سے زرعی اجناس کی امپورٹ بند ہوجانے سے رمضان المبارک کے دوران کجھور،لیموں،انار،انگور اور سیب کی شدید قلت کاامکان ہے۔تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک میں کجھور سمیت کئی پھل افطار کا لازمی جزو ہوتے ہیںہے جس وجہ سے ان اشیاء کی طلب کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ اس صورت حال میں ان اشیا کو ایران اور افغانستان سے درآمد کیا جاتا ہے۔ ایران سے کجھور، سیب، انگور اور لیموں جب کہ افغانستان سے انار آتا ہے۔ کورونا وائرس کے سبب پاکستان نے ایران اور افغانستان کے ساتھ سرحد بند کر دی ہے اور امپورٹ ایکسپورٹ رکی ہوئی ہے۔ مقامی تاجروں کے پاس موجود ایرانی کجھور کا جمع شدہ ذخیرہ ختم ہو رہا ہے جس وجہ سے قیمت بڑھ رہی ہے ایک ہفتہ قبل تک 6 سے7 ہزار روپے فی من فروخت ہونے والی ایرانی کجھور کی منڈی میں قیمت 10 ہزار روپے سے تجاوز کر گئی ہے اور اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔رمضان المبارک کے دوران لیموں کی بھی شدید قلت ہوگی کیونکہ سندھ کے دیسی لیموں کی فصل جون میں آئے گی ،اس صورتحال میں خدشہ ہے کہ روزوں کے دوران لیموں کی دستیابی نہایت کم اور قیمت بہت زیادہ ہو جائے گی۔مقامی سیب کی فصل چار ماہ قبل ختم ہو گئی تھی اور اس وقت کولڈ اسٹورز میں ذخیرہ کیا جانے والا سیب فروخت ہورہا ہے لیکن یہ بھی نہایت محدود ذخائر ہیں، انگور اور انار کی دستیابی بھی بہت کم ہو چکی ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق کیلا کا استعمال بھی رمضان میں بڑھ جاتا ہے اور ممکنہ طور پر اس کی موجودہ قیمت میں 60 سے80 روپے درجن اضافہ ہو سکتا ہے۔رمضان المبارک کے دوران بعض اشیاء کا استعمال کئی گنا بڑھ جاتا ہے جبکہ مقامی پیداوار نہیں ہوتی تو ایسے میں ایران سے امپورٹ کر کے مقامی ضرورت پوری کی جاتی ہے اس مرتبہ کورونا وائرس کے سبب لاک ڈائون کے نتیجہ میں تاجروں کو ایران سے زرعی اجناس کی امپورٹ میں دیر ہو رہی ہے۔