اسلام آباد : وفاقی کابینہ نے کنسٹرکشن انڈسٹری کیلئے آرڈیننس کی منظوری دے دی ، جس کے تحت تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری پرذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا جبکہ بلڈرز،لینڈڈیولپرزکو خصوصی مراعات دی جائیں گی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے کنسٹرکشن انڈسٹری کے لئے آرڈیننس کی منظوری دے دی ، جس کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ترامیم، بلڈرز اور ڈیولپرز کے لئے فکسڈ ٹیکس رجیم ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق فی مربع فٹ اور فی مربع گزکی بنیاد پر فکس ٹیکس کا نفاذ ہوگا جبکہ سیمنٹ ،اسٹیل کے علاوہ تمام مٹیریل پر ودہولڈنگ ٹیکس نہیں ہوگا اور سروسز(خدمات) کی فراہمی پر ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ ہوگا۔
نئے فکسڈ ٹیکس اسکیم کے تحت بقیہ ماندہ حصے کی تکمیل کیلئے ٹیکس ادا کرنا ہوگا جبکہ کمپنیوں کے شیئرزہولڈرز کو ادا ڈیویڈنڈز پر ٹیکس نہیں ہوگا۔
آرڈیننس کے تحت مراعات حاصل کرنےکیلئےنئے،جاری منصوبوں کی ایف بی آرمیں رجسٹریشن لازمی ہوگی، آرڈیننس کا اطلاق پبلک آفس ہولڈر ،بےنامی اکاؤنٹس رکھنےوالے اوران کےاہلخانہ ، لسٹڈ پبلک کمپنی اور ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ پر نہیں ہوگا۔
اسکیم کے مطابق منی لانڈرنگ،ٹیررفنانسنگ سےبنائی گئی جائیدادوں پربھی آرڈیننس کااطلاق نہیں ہوگا، آرڈیننس کے تحت ذاتی رہائش پر کیپٹل گین کی ٹیکس چھوٹ ہوگی۔
آرڈیننس میں کہا گیا کہ وفاقی دارالحکومت ،صوبہ پنجاب کی طرزپرکنسٹرکشن سروسزکی مدمیں سیل ٹیکس ختم کردیا گیا ہے ، مراعات کیلئے منصوبہ 31دسمبر2020 سے شروع اور 30ستمبر2022تک مکمل ہونالازم ہے۔
آرڈیننس کے تحت ذاتی رہائش پر کیپیٹل گین سرمایہ جاتی منافع سےایک دفعہ کی ٹیکس چھوٹ ہوگی ، گھر کی صورت میں 500مربع گز سے زیادہ نہ ہو جبکہ فلیٹ 4000مربع فٹ سےزیادہ نہ ہو۔
اسکیم کے مطابق کنسٹرکشن،لینڈ ڈیولپمنٹ کیلئےپلانٹ،مشینری درآمدپرانڈسٹری کےبرابرسہولتیں میسر ہیں اور جائیدادوں کی نیلامی پر ایڈوانس ٹیکس5فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ تعمیرات کی غرض سے پلاٹ کے خریدارکیلئے سیکشن111سےاستثنیٰ بھی دیا گیا ہے اور پلاٹ کی قیمت کراسڈبینکنگ انسٹرومنٹ کے ذریعے 31دسمبر تک ادا ہونا لازم ہے۔