حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے باعث حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے یوم شہادت کے موقع پر دفعہ 144 کے نفاذ، جلسے و جلوسوں پر پابندی کے باوجود اہل تشیع نے ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ماتمی جلوس نکالے گئے،شرکاء نے پولیس کی رکائوٹوں کو توڑ کر ماتم اور زنجیر زنی کی ۔لاہور میں اندرون موچی گیٹ سے حویلی گامے شاہ تک جلوس نکالا گیا ،جبکہ کراچی میںمرکزی مجلس ضمیر الحسن ٹرسٹ کے تحت نشتر پارک میں منعقد ہوئی ۔تفصیلات کے مطابق لاہور میں یوم شہاد ت حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے موقع پر لاک ڈائون اور باہمی فاصلہ رکھنے سے متعلق پابندیاں ہوا میں آڑا دی گئیں۔یوم شہاد ت حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے جلوس میں شرکت کے لئے سینکڑوں افراد اندرون موچی گیٹ جمع ہوئے۔ضلعی انتظامیہ نے جلوس کی اجازت نہیںدی تھی، پولیس نے بیریئر لگاکر راستہ بند کر دیا تھا اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود تھی ۔تاہم پولیس جلوس کے شرکاء کو روکنے میں ناکام رہی اور جلوس میں شامل افراد بیرئیرز کو ہٹاتے ہوئے اپنے روایتی روٹ پر رواں دواں ہوگئے۔اس موقع پر جلوس کے شرکاء اور پولیس میں تکرار بھی ہوئی اور شرکاء جلوس نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف بھی نعرہ بازی کی۔جلوس کے شرکاء نے حفاظتی ماسک پہنے اورنہ سوشل ڈسٹنس کی کوئی پرواہ کی۔شرکاء نے راستہ میں ماتم اور انجیر ذنی بھی کی۔جلوس اپنے روایتی راستے سے گزرتے ہوئے حویلی گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہو گیا ۔تمام راستے پولیس نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔ادھرکراچی میں امیرالمومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا یوم شہادت جمعہ 21رمضان المبارک کو انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں جلوس، مجالس ، کا انعقاد کیا گیاجس میں علمائے کرام اور ذاکرین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی حیات مبارکہ پر تفصیلی روشنی ڈالی اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ماتمی جلوس نکالے گئے ۔کراچی میںمرکزی مجلس ضمیر الحسن ٹرسٹ کے تحت نشتر پارک میں منعقد ہوئی ۔ جس سے مولانا شہنشاہ نقوی نے خطاب کیااور سیرت و کردار حضرت علی پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ آپ اسلام کے سچے اور مخلص سپاہی تھے ۔ حضرت علی کی گرانقدر خدمات کا اعتراف خدا کے رسول اور صحابہ کرام نے بھی کیا۔ آپ رسول اکرم کے شانہ بشانہ ہونے کے ساتھ ساتھ اسلام کے خادم اور اس کی تبلیغ و ترویج میں برابر کے حصہ دار تھے،۔لہٰذا مسلمانوں کو قرآن و اہلبیت رسول کے در سے وابستگی اختیار کرنا ہوگی۔بعد ختم مجلس مرکزی ماتمی جلوس حکومتی ہدایت اور ایس او پیز پر عمل پیرا ہوکر نکالا گیا۔اس سے قبل سوز خوانی و سلام جبکہ بعد ختم مجلس شہر کی نامور ماتمی انجمنوں نے نوحہ خوانی و سینہ زنی کی۔ جس کے بعد مرکزی ماتمی جلوس برآمد ہوا جو محفل شاہ خراساں ،،صدر ،بندر روڈ سے ہوتا ہوا حسینیاں ایرانیاں پر اختتام پذیر ہوا۔پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے جلوس کے روٹس کی سرچ اور سوئپنگ کی گئی جلوسوں کی کڑی نگرانی کی گئی۔