لاہور (صباح نیوز)
پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدر اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہبازشریف نے وفاقی حکومت کی جانب سے جمعہ کے روز پیش کئے جانے والے2020-21کے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ غریب کش بجٹ ہے، اس کے نتیجے میں مہنگائی اور بیروزگاری میں مزید اضافہ ہوگا۔ حکومت نے اپنی نالائقی پہلے مسلم لیگ (ن)اور اب کورونا کے پیچھے چھپانے کی کوشش کی ۔ مہنگائی، بیروزگاری، کاروباری بدحالی نے تاریخی ریکارڈ قائم کردئیے ہیں۔ موجودہ حکومت کے بجٹ سے ملک کی رہی سہی معاشی سانسیں بھی رک جائیں گی، یہ بجٹ نہیں تباہی کا نسخہ ہے۔ میرے خدشات حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئے، افسوس حکومتی نااہلی کی سزاقوم اور ملک کو مل رہی ہے۔ آئی ایم ایف کے دباو پر تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنا ظلم ہے ۔ ان خیالات کا اظہار شہباز شریف نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)نے زیادہ ترقی اور کم مہنگائی کا فارمولااپنایا، موجودہ حکومت نے الٹ کردیا۔ بجٹ اعلانات سے ثابت ہوا کہ حکومت اصلاح احوال اور دانشمندی کی راہ اپنانے کو تیار نہیں ۔ ٹیکس ریونیو کا 1.7 ٹریلین ارب کاتاریخی خسارہ موجودہ حکومت کی کارکردگی ہے ۔ 68 سال میں پہلی بار ملکی جی ڈی پی منفی میں ہوچکی ہے، یہ ہے موجودہ حکومت کی کارکردگی؟مسلم لیگ(ن)نے 5.8 فیصد جی ڈی پی شرح والی معیشت دی، موجودہ حکومت نے پہلے سال میں 1.9 پر پہنچادیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ رواں سال 10 فیصد مالی خسارہ ملکی معیشت اور بجٹ کے اگلے پچھلے سب ریکارڈ توڑ دے گا۔ تاریخ میں یہ فسکل خسارہ کبھی دوہندسوں میں نہیں رہا، پہلی بار موجودہ حکومت نے یہ کام کردکھایا۔ بجٹ اور اس کے اہداف غیرحقیقی ہیں، مسائل اور عوامی مشکلات مزید بڑھ جانے کا خدشہ ہے ۔ غیرحقیقی بجٹ اہداف سے حکومت ساکھ کھوچکی ہے ، پہلے اہداف پورے نہیں ہوئے، نئے کے حصول میں میلوں کا فرق ہے ۔پہلی حکومت ہے جو ٹیکس ریونیو، حکومتی اخراجات، مالیاتی خسارہ اور جی ڈی پی کے اپنے مقرر کردہ اہداف بھی حاصل نہیں کرپائی ۔کورونا کے پیچھے چھپنے سے کام نہیں چلے گا، وبا سے پہلے معاشی بربادی حکومتی ناکامیوں اور بے سمت پالیسیوں کا کافی ثبوت ہے۔سی پیک روک دیاگیا، بلوچستان کو نظرانداز کیاگیا، ترقیاتی بجٹ میں کمی نیک فال نہیں ۔ آئی ایم ایف کے دباو پر تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنا ظلم ہے ۔ اگر یہ بجٹ ہے تو قوم منی بجٹس کے لئے تیار رہے۔ وہ تخلیقی سوچ، برآمدات میں اضافہ، زراعت وصنعت کی ترقی اور عوام دوست بجٹ اقدامات کہاں ہیں؟ یہ بجٹ صرف پی ٹی آئی کے فنانسرز اور مفاد پرستوں کو نوازنے کے لئے بنایا گیا ہے۔ گزشتہ سال کے معاشی جھوٹ اور غلط اندازوں کو دیکھتے ہوئے موجودہ اعداد و شمار اور اہداف پر کیسے یقین کیا جا سکتا ہے؟ شہباز شریف کا کہناتھا کہ موجودہ حکومت کورونا کو الزام دیتی ہے لیکن فروری سے پہلے ان کی معاشی کارکردگی اپنے اہداف سے 25 فیصد سے زائد کم تھی۔ تاریخ اور دنیا میں پہلی حکومت ہے جس نے اپنے گزشتہ سال سے بھی کم ٹیکس ریونیو جمع کیا۔ موجودہ حکومت کی 5555 ارب کی جگہ 3800 ارب ٹیکس وصولی مسلم لیگ(ن) کی دو سال قبل حکومت کی ٹیکس وصولیوں سے کہیں کم ہے۔ کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ 6.9فیصد کمی کیوں ہوئی؟ کپاس اور گنے پر کورونا کا اثر نہیں ہوا پھر ان کی پیداوار کیوں کم ہوئی؟معیشت چل نہیں رہی پھر حکومت 4963 ارب ریونیو کا ہدف کیسے پورا کرے گی؟ جس کے صاف مطلب ہے کہ آئندہ آئی ایم ایف اجلاس سے قبل حکومت منی بجٹ پیش کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ دو سال میں موجودہ حکومت نے قومی قرض میں 30 فیصد اضافہ کردیا۔ موجودہ حکومت رواں سال میں 2200 ارب روپے کا غیر ملکی کرنسی میں غیرملکی ذرائع سے پہلے ہی قرض لے چکی ہے ۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت مزید اتنا ہی قرض اور لینے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے جس سے پاکستان کی آنے والی نسلوں کا مستقبل غیر ملکی بینکوں میں گروی رکھا جا رہا ہے۔موجودہ حکومت نے انتہائی زیادہ شرح سود پر مقامی بینکوں سے 1723 ارب روپے قرض لیا۔حکومت مقامی بینکوں سے آئندہ سال مزید ایک ہزار ارب قرض لینے جا رہی ہے۔حکومت نے 300 ارب کی جگہ 1700 ارب قرض لیا جو ہدف سے 500 فیصد زیادہ تھا۔