حکومت مشیروں کی تقرریاں کرتے وقت تو ایسی ایسی باتیں کرتی ہے کہ ان سے بہتر کوئی شخص نہیں ، لاہور ہائیکورٹ
تانیہ ایدروس کے حوالہ سے بات سامنے آئی تو انہوں نے استعفیٰ دیا اور بیگ اٹھا کر واپس چلی گئیں
تانیہ ایدروس پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کرتی رہیں،چیف جسٹس قاسم خان
وزیر اعظم عمران خان، بیرسٹر مرزاشہزاد اکبر اور شہزاد سید قاسم سمیت چار مشیروں نے جواب جمع کروادیا
مشیریوں کی تقرریاں کرنا اور ان کے لاائونس اور مراعات رکھنا وزیر اعظم کا اختیار ہے،عمران خان کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب
ڈاکٹر ظہیر الدین بابر اعوان، عبدالرزاق دائود، ڈاکٹر عشرت حسین،ڈاکٹر معید یوسف ، ملک محمد امین اسلم ، ڈاکٹر ثانیہ نشتر ، ندیم افضل چن، سید ذوالفقار عباس بخاری، ڈاکٹر شہباز گل اور دیگر مشیروں کو دوبارہ نوٹسز جاری
وزیر اعظم کو مشیروں کی تقرریوں کا مکمل اختیار حاصل اور یہ درخواست ناقابل سماعت ہے،نمائندہ وفاقی حکومت
لاہور (ویب ڈیسک )لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا ہے کہ حکومت جب مشیروں کی تقرریاں کرتی ہے تو ایسی ایسی باتیں کرتی ہے کہ ان سے بہتر شخص کوئی دنیا میں نہیں لیکن ہم نے دیکھا کہ جب تانیہ ایدروس کے حوالہ سے بات سامنے آئی تو انہوں نے استعفیٰ دیا اور بیگ اٹھا کر واپس چلی گئیں۔تانیہ ایدروس پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کرتی رہیں ۔میڈیا کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے اکائونٹ میں صرف 25ہزار روپے ہیںا ور ایک ان کا بیگ پاکستان میں موجود ہے جب وہ جائیں گے تو بیگ اٹھا کر واپس چلے جائیں گے۔جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے وزیر اعظم عمران خان کے16مشیران خاص کی تقرریوں کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت وفاقی حکومت کے نمائندے کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان، بیرسٹر مرزاشہزاد اکبر اور شہزاد سید قاسم سمیت چار مشیروں نے جواب جمع کروادیا ہے جبکہ مشیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی جانب سے جواب جمع کروانے کے لیئے مہلت مانگی گئی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ مشیریوں کی تقرریاں کرنا اور ان کے لاائونس اور مراعات رکھنا وزیر اعظم کا اختیار ہے ۔ جبکہ وزیر اعظم کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ یہ درخواست ناقابل سماعت ہے اس لئے عدالت اس درخواست کو مسترد کرے۔ جبکہ وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ اور احتساب بیرسٹر مرزا شہزاد اکبر کی جانب سے دو صفحات پر مشتمل جواب عدالت میں جمع کروایا گیا ، جواب میں کہا گیا ہے کہ پہلے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ مشیر داخلہ شہزاد اکبر کی تقرری کو قانونی قراردے چکی ہے لہذااس درخواست کو جرمانے کے ساتھ خارج کیا جائے۔ دوران سماعت جب چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے جب یہ پوچھا کہ باقی مشیروں نے جواب جمع کیوںنہیں کروایا تو اس پر وفاقی حکومت کے وکیل اپنے دلائل سے عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے ڈاکٹر ظہیر الدین بابر اعوان، عبدالرزاق دائود، ڈاکٹر عشرت حسین،ڈاکٹر معید یوسف ، ملک محمد امین اسلم ، ڈاکٹر ثانیہ نشتر ، ندیم افضل چن، سید ذوالفقار عباس بخاری، ڈاکٹر شہباز گل اور دیگر مشیروں کو دوبارہ نوٹسز جاری کر دیئے۔ عدالت نے وزیر اعظم کے پرنسل سیکرٹری کو نوٹسز جاری کیئے کہ وہ آئندہ سماعت پر عدالتی حکم کی تعمیل کروائیں۔ جبکہ دوران سماعت وفاقی حکومت کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی وزارت قانون وانصاف کی جانب سے بھی جواب جمع کروایا گیا ہے اوراس میں بھی یہی نقطہ اٹھایا گیا ہے کہ وزیر اعظم کو مشیروں کی تقرریوں کا مکمل اختیار حاصل ہے اور یہ درخواست ناقابل سماعت ہے۔ چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ حکومت جب مشیروں کی تقرریاں کرتی ہے تو ایسی ایسی باتیں کرتی ہے کہ ان سے بہتر شخص کوئی دنیا میں نہیں لیکن ہم نے دیکھا کہ جب تانیہ ایدروس کے حوالہ سے بات سامنے آئی تو انہوں نے استعفیٰ دیا اور بیگ اٹھا کر واپس چلی گئیں۔تانیہ ایدروس پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کرتی رہیں ۔ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ اگر آئندہ سماعت پر دیگر مشیروں کی جانب سے جواب جمع نہ کروایا گیا تو پھر عدالت اس حوالہ سے اخبار میں اشتہار جاری کرے گی۔ عدالت نے درخواست پر15روز کے لئے سماعت ملتوی کرتے ہوئے تمام مشیروں کو تحریری جواب جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔