ہماری حکومت کی اولین ترجیح پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود اور پسماندہ علاقوں کی ترقی و خوشحالی ہے۔ وزیراعظم
بد قسمتی سے ماضی میں بلوچستان سے وعدے تو کئے گئے مگر عملدرآمد نہ ہو سکا۔ بلوچستان کے لئے ہماری حکومت نے پی ایس ڈی پی میں سب سے زیادہ فنڈز مختص کئے جو ہماری حکومت کی بلوچستان سے وابستگی اور خلوص نیت سے کمٹمنٹ کی عکاسی ہے۔ وزیراعظم
رقبے کے لحاظ سے بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ یہاں ترقی کی بے پناہ صلاحیت اور مواقع موجود ہیں ۔
بلوچستان میں ترقی کے حوالے سے ترجیحات مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔کچی کینال سے زرعی ترقی کے بے پناہ امکانات روشن ہو سکتے ہیں ۔ وزیراعظم
کورونا وباء کی صورتحال میں بہتری آئی ہے مگر ہمیں مزید احتیاط کرنا ہے۔ وزیراعظم ۔
ہم بلوچستان کے ہر علاقے خصوصا جنوبی بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے ۔ وزیراعظم
کوئٹہ: (ویب ڈیسک )
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت صوبہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان، بحالی کے اقدامات, صوبے میں کورونا وبا کی صورتحال اور تدارک کے حوالے سے اقدامات، اور بلوچستان میں جاری اور مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ اجلاس ۔
وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال، وفاقی وزیر برائے اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان، صوبائی وزراء ، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل، چیف سیکرٹری بلوچستان اور سینیئر افسران اجلاس میں شریک تھے۔
چیف سیکرٹری بلوچستان نے صوبے کے مختلف حصوں میں حالیہ بارشوں کی صورتحال، جانی و مالی نقصانات، انفراسٹرکچر کی بحالی، عوام کو طبی سہولیات، راشن کی فراہمی اور ریلیف سرگرمیوں کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ مون سون کے اگست میں آغاز سے ہی صوبے میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں ابتدائی وارننگ اور ریلیف کیمپس قائم کر دیئے گئے ۔ پاک آرمی کی جانب سے ہیوی مشینری اور ریسکیو سپورٹ فراہم کی گئی۔ سڑکوں، پلوں نہروں اور ڈیموں کی بحالی کا کام جاری ہے۔ بریفنگ
ریلیف کا بیشتر کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ حالیہ بارشوں اور سیلاب کے بعد ڈیموں میں پانی کی صورتحال تسلی بخش ہے۔ بریفنگ
چیف سیکرٹری نے کورونا وباء کی صورتحال کے حوالے سے مارچ اور ستمبر کا تقابلی جائزہ پیش کیااور شرکاء کو آگاہ کیا کہ اس وقت صوبے میں کورونا کے کل 886 ایکٹو کیسز ہیں۔ کورونا وبا میں این ڈی ایم اے نے بھر پور مدد فراہم کی ۔ بریفنگ
بلوچستان میں جاری اور مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے شرکاء کو آگاہ کیا گیا کہ وزیراعظم کے بلوچستان کی ترقی کے ویژن کی روشنی میں 2019-20 میں بلوچستان میں ترقیاتی اخراجات بلند ترین تھے۔ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے 24 نئے قوانین جبکہ 11 قوانین میں تبدیلی لائ جا رہی ہے ۔ 2019 میں 2550 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تکمیل کی گئی۔ توانائی کے نئے منصوبے، انڈسٹریل اسٹیٹس کا قیام، نئے کالجز اور سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر، کینسر ہسپتال کا قیام، زراعت کے مختلف منصوبوں کے لئے فنڈز کی فراہمی، گوادر سمارٹ سٹی، 5 ساحلی پارکس کی تکمیل اور پٹ فیڈر کینال پر18 ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے اقدامات پر اجلاس کو آگاہ کیا گیا ۔ اس کے علاوہ عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے، سیاحت کے حوالے سے ماسٹر پلاننگ، پینے کے پانی کی فراہمی اور کوئٹہ شہر میں انفراسٹرکچر کی ترقی کے حوالے سے بھی شرکاء کو آگاہ کا گیا۔
کوئٹہ چمن روڈ کو دو رویہ کرنے کے منصوبے، کچی کینال فیز 2 اور فیز 3 کے مجوزہ منصوبوں کے حوالے سے بھی اجلاس کو بریف کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے صوبائ حکومت کی جانب سے ریلیف اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے ڈیموں میں پانی کی تسلی بخش صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں نئے ڈیموں کی تعمیر سے زرعی شعبے میں ترقی کے بے پناہ امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کچی کینال کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پانی کے مسئلے کی وجہ سے کچی کینال صوبے کی ترقی کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔
وزیراعظم نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات مرتب کرنے اور ان منصوبوں کو ترجیح دینے کی ہدایت کی جن سے ویلتھ کری ایشن ہو، روزگار کے مواقع پیدا ہوں اور پسماندہ علاقے ترقی کر سکیں۔ وزیراعظم نے اس ضمن میں وفاقی حکومت کی جانب سے بھرپور معاونت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کی پی ایس ڈی پی میں جتنے فنڈز بلوچستان کے لئے مختص کئے گئے ہیں اور کسی صوبے کے لئے مختص نہیں کئے گئے ۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پسے ہوئے طبقات کی فلاح اور پسماندہ علاقوں کی ترقی و خوشحالی کے ایجنڈے کی تکمیل کی طرف گامزن ہے ۔ وزیراعظم
وزیرِ اعظم عمران خان سے بلوچستان کی صوبائ کابینہ کے ممبران کی کوئٹہ میں ملاقات ۔
وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال، وفاقی وزیر برائے اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان ملاقات میں شریک تھے ۔
صوبائی وزراء میں وزیر برائے تعلیم بلوچستان سردار یار محمد رند، صوبائی وزیر برائے آبپاشی بلوچستان نوابزادہ طارق مگسی، صوبائی وزیر برائے داخلہ بلوچستان ضیاءاللہ لانگو، صوبائی وزیر برائے زراعت انجینئر ذمارک خان، صوبائی وزیر برائے کھیل عبدالخالق ہزارہ،صوبائ وزیر برائے سوشل ویلفیئر میر اسد اللہ بلوچ ، وزیر برائے لوکل گورنمنٹ سردار محمد صالح بھوتانی، وزیر برائے خوراک سردار عبدالرحمن کھیتران، وزیر برائے کمیونکیشن اینڈ ورکس میر محمد عارف محمد حسنی، وزیر برائے پبلک ہیلتھ نور محمد ڈومر، وزیر خزانہ ظہور احمد بلیدی، وزیر برائے بورڈ آف ریونیو سلیم احمد کھوسہ، وزیر برائے آئی پی سی عمر خان جمالی، وزیر برائے انڈسٹریز و کامرس حاجی محمد خان عثمان خیل، وزیر برائے لائیو اسٹاک مٹھا خان کاکڑ، مشیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ملک نعیم خان بزائی، مشیر برائے لیبر و مین پاور حاجی محمد خان لہری، مشیر برائے فشریزحاجی اکبر اسکانی، مشیر برائے سروسز و جنرل ایڈمنسٹریشن سردار سرفراز چاکر ڈومکی شامل تھے۔
عنقریب وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر بلوچستان کا دورہ کریں گے اور جنوبی بلوچستان کی ترقی کے لئے اسپیشل پیکیج مرتب کرنے کے حوالے سے مشاورت کریں گے ۔ وزیراعظم
وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ وزارت منصوبہ بندی نے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے حوالے سے ایک کوارڈی نیشن کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی ہے۔
وزیر اعلی بلوچستان اور کابینہ اراکین نے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی میں دلچسپی لینے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا ۔
وزیراعظم عمران خان نے شعبہ تعمیرات کے حوالے سے جو اقدامات لئے ہیں ان سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور تمام اسٹیک ہولڈرز مستفید ہوں گے ۔ ممبران۔
ممبران نے ویسٹرن کوریڈور شروع کرنے پر وزیراعظم کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ۔ ممبران نے کراچی چمن روڈ کی اہمیت کے پیش نظر اس سڑک کو دو رویہ کیرج وے بنانے کے حوالے سے منصوبہ بندی کا عمل شروع کرنے پر بھی وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا ۔