دو مجرموں کوسرعام پھانسی دیں گے تو کروڑوں بچے محفوظ ہوں گے،سراج الحق
ذیادتی کے مجرموں کوسزا دینے کے لیئے حکومت قانون سازی کرے ساتھ دیں گے
پھانسی سے کم سزا رکھنا مجرموں کا ساتھ د ینے کے مترادف ہے،موجودہ قانون میں عبرت ناک سزا نہیں ہے
رات کو ایک عورت ریاست کو پکارتی رہی مگر اس پر قیامت گزر گئی
سابقہ حکمران بھی سانحہ کے ذمہ دار ہیںاپوزیشن میں رویہ کچھ او رحکومت میں کچھ اور ہوتاہے
ہمارے فرشتے مسلسل درندگی کا شکار ہورہے ہیںکوئی روکنے والا نہیں ہے ،امیرجماعت اسلامی کاسینیٹ میں خطاب
اسلام آباد(ویب ڈیسک )امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کہاہے کہ دو مجرموں کوسرعام پھانسی دیں گے تو کروڑوں بچے محفوظ ہوں گے،ذیادتی کے مجرموں کوسزا دینے کے لیئے حکومت قانون سازی کرے توساتھ دیں گے ،پھانسی سے کم سزا رکھنا مجرموں کا ساتھ د ینے کے مترادف ہے موجودہ قانون میں عبرت ناک سزا نہیں ہے،سابقہ حکمران بھی سانحہ کے ذمہ دار ہیںاپوزیشن میں رویہ کچھ او رحکومت میں کچھ اور ہوتاہے،ہمارے فرشتے مسلسل درندگی کا شکار ہورہے ہیںکوئی روکنے والا نہیں ہے ، ان خیالات کااظہارامیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہاکہ نبی کریمۖ نے فرمایا عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو اور نیک سلوک کرو،انسان کی جان کی حرمت ہے موٹروے پر جو ہوا وہ درد ناک واقعہ ہے ہونایہ چاہیے تھاکہ آج حکومت اپنی کارکردگی بتاتی کہ 122گھنٹوں میں یہ کام کیا ہے ایوان میں ایف اے ٹی ایف کے ڈیمانڈ پر تحریک لاکر وزراء چلے گئے ہیں اس موٹر وے کے واقعہ کو سانحہ بھی کہا جاتا ہے رات کو ایک عورت ریاست کو پکارتی رہی مگر اس پر قیامت گزر گئی۔ہر گھر میں مائیں بہنیں ہیں اگر ہمارے گھر والوں کے ساتھ یہ واقعہ ہوتا تو 122گھنٹوں میں ہمارا کیا حال ہوتا۔وزیراعظم نے کہا تھا کہ سلطان ٹیپو بننا ہے مسلم حکمران اپنے بہنوں سے زیادتی کا بدلہ نہیں لیتے تو وہ چین سے نہیں بیٹھتے تھے ۔حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان درندوں کی سزا کیا ہوگی قانون میں کوئی عبرت ناک سزا موجود نہیں ہے۔ہمارے فرشتے مسلسل درندگی کا شکار ہورہے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے کوئی روکنے والا نہیں ہے۔ایک بہن کی آواز پر محمد بن قاسم آیا تھا آج اسی پاکستان میں ہماری خواتین اور بچے درندگی کا شکار ہورہے ہیں۔آج بچوں کے ساتھ عصمت دری کرکے تیل ڈال کر جلادیا جاتا ہے حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں پھانسی کی سزا مقرر کی جائے پھانسی سے کم سزا اس جرم کے لیے دروازہ کھلا رکھنے کے مترادف ہے دو مجرموں کو سزا دیں گے تو کروڑوںبچوں کو بچاسکو گے۔موٹروے سا نحہ کے جرم کے یہی لوگ ذمہ دار ہیں جو عشروں سے پاکستان میں حکمران تھے عافیہ کو کیوں فروخت کیا گیا ایمل کانسی کو کیوں فروخت کیا کیا سابقہ حکومتوں کا فرض نہیں تھا کہ مجرموں کو سزا دیتے۔اپوزیشن میں کوئی اور رویہ ہوتا ہے اور حکومت میں کوئی اور ہوتا ہے۔ایک عورت کو دو بوتل شراب برآمد ہونے پر 9سال بعد بری کیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ موٹروے پر جو واقعہ ہوا اس پر ہمیں نہیں ڈرنا چاہیے کہ یورپ اور امریکہ کیا کہے گا ہمیں اپنا ملک محفوظ کرناہے اگر پھانسی دینی پڑے تو سو مرتبہ دیں عدل وانصاف کے بغیر ترقی نہیں ہوسکتی ہے حکومت قانون سازی کرے ہم ساتھ دیں گے پھانسی سے کم سزا دینا مجرموں کا ساتھ د ینے کے مترادف ہے