ایف بی آر نے اراکین پارلیمنٹ کی 2018 کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کردی،حکمران جماعت کے کئی وفاقی وزراء سمیت متعدارکان نادہندگان نکلے
شاہد خاقان عباسی سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے رکن اسمبلی، 2018 میں ذاتی حیثیت میں 24 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا
وزیراعظم عمران خان نے 2018 میں مجموعی طور پر 2 لاکھ 82 ہزار 449 روپے ٹیکس ادا کیا
سینیٹ کے اراکین میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم ،2018 میں 3 کروڑ 50 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا
اسلام آباد(ویب ڈیسک )فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے اراکین پارلیمنٹ کی 2018 کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کردی جس کے مطابق سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے رکن ہیں جبکہ حکمران جماعت کے فیصل واوڈا اور وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ٹیکس ادا ہی نہیں کیا۔ایف بی آر نے وفاقی اور صوبائی اراکین اسمبلی کی 2018 کی ٹیکس تفصیلات میں ایسوسی ایشنز آف پرسنز (اے اوپی)کی ٹیکس ادائیگی بھی شامل کی ہے جن کے وہ رکن ہیں۔کئی اراکین اسمبلی نے اپنی آمدنی اے او پی کے رکن کی حیثیت سے ظاہر کی جو ٹیکس کی ادائیگی کے لیے ایک الگ قانونی حیثیت ہوتی ہے اور اے وپی اپنے طور پر ٹیکس ادا کرتے ہیں۔اے او پی کے ذریعے ٹیکس کی ادائیگی میں اراکین کے حصے کا تعین کمپنی کے منافع کی تقسیم سے متعلق معاہدے سے کیا جاتا ہے اور ایف بی آر نے اے او پی سے متعلق چند اراکین اسمبلی کی وہ تفصیلات بھی جاری کردی ہیں جن کے وہ رکن ہیں۔ایف بی آر کی 2018 کی ڈائریکٹری کے پیش لفظ میں وزیراعظم کے مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے لکھا کہ ایف بی آر نے اپنی ویب سائٹ پر ٹیکس ڈائریکٹری پہلی مرتبہ 2013 میں جاری کی تھی۔ایف بی آر کے اعداد وشمار کے مطابق سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے 2018 میں ذاتی حیثیت میں 24 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا۔شاہد خاقان عباسی نے اے او پی کی جانب سے 7 لاکھ 69 ہزار 169 روپے ٹیکس دیا۔وزیراعظم عمران خان نے 2018 میں گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک لاکھ 78 ہزار 686 روپے زیادہ اور مجموعی طور پر 2 لاکھ 82 ہزار 449 روپے ٹیکس ادا کیا۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے 2018 میں 90 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے2 لاکھ 94 ہزار 117 روپے ٹیکس دیا۔پی پی پی ے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے 2018 میں 28 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا۔ایف بی آر کی ڈائریکٹری کے مطابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے وفاقی وزرا سمیت متعدد اراکین اسمبلی نے 2018 میں ٹیکس ادا نہیں کیا۔ٹیکس ڈائریکٹری 2018 میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر آبی امور فیصل واوڈا اور وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔دیگر اراکین اسمبلی میں آزاد امیدوار محسن داوڑ، پی ٹی آئی کے زین قریشی، سینیٹر فیصل جاوید خان، پی پی پی رکن اسمبلی ناز بلوچ، مسلم لیگ(ن)کے سینیٹر شمیم آفریدی اور رانا مقبول نے 2018 میں ٹیکس جمع نہیں کرایا۔وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر نے 53 لاکھ روپے، وزیرخوراک فخرامام نے 52 لاکھ روپے اور وزیرانسانی حقوق شیریں مزاری نے 24 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا۔وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار بھی 2018 میں ٹیکس ادا نہ کرنے والے اراکین اسمبلی میں شامل ہیں۔سندھ کے وزیراعلی مراد علی شاہ نے ذاتی حیثیت میں 10 لاکھ 22 ہزار 184 روپے ٹیکس دیا جبکہ اے او پی کے ذریعے 63 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا۔بلوچستان کے وزیراعلی جام کمال نے 2018 میں 48 لاکھ روپے اور خیبرپختونخوا کے وزیراعلی محمود خان نے 2 لاکھ 35 ہزار 982 روپے ٹیکس جمع کیا۔پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی کنول شوزب نے 2018 میں سب سے کم 165 روپے ٹیکس ادا کیا۔وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر دوسرے نمبر پر ہیں جنہوں نے ذاتی حیثیت میں 22 ہزار 445 روپے ٹیکس دیا جبکہ اے او پی کے ذریعے 5 کروڑ 94 لاکھ روپے ادا کیے۔وزیرداخلہ بریگیڈیر(ر)اعجاز شاہ نے 2018 میں 58 ہزار 120 روپے ٹیکس دیا اور وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے 66 ہزار 749 روپے ٹیکس دیا۔وفاقی وزیرمذہبی امور پیر نورالحق قادری نے اے او پی کے ذریعے ٹیکس ادا کیا جس کی مجموعی مالیت 35 لاکھ روپے تھی اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے 2018 میں 32 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک لاکھ 83 ہزار 900، وزیر معاشی امور خسرو بختیار نے 6 لاکھ 24 ہزار 292 روپے اور وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے 16 لاکھ 98 ہزار 651 روپے ذاتی حیثیت جبکہ اے او پی کے ذریعے 75 ہزار روپے جمع کرائے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے 2018 میں 3 لاکھ 67 ہزار 460 روپے، وزیردفاع پرویز خٹک نے 18 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 5 لاکھ 37 ہزار 730 روپے ذاتی حیثیت میں اور اے او پی کے ذریعے بھی ٹیکس ادا کیا، جس کی مجموعی مالیت 57 لاکھ 90 ہزار 500 روپے ہے۔سینیٹ کے اراکین میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم ہیں جنہوں نے 2018 میں 3 کروڑ 50 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا۔ سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی نے 13 لاکھ جبکہ ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے 15 لاکھ روپے ٹیکس 2018 میں ادا کیا۔ سابق چیئرمین اور پی پی پی سینیٹر رضاربانی نے ذاتی حیثیت میں 16 لاکھ روپے اور اے او پی کے ذریعے 26 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا۔ سینیٹر شیری رحمن نے 2018 میں 15 لاکھ روپے، پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر مشاہداللہ خان نے 3 لاکھ 16 ہزار 461 روپے ٹیکس ادا کیا۔
#/S