اسلام آباد (ویب ڈیسک)
ملک بھر میں اپوزیشن کی طرف سے بلائی گئی اے پی سی میں 11 جماعتوں کا میثاق جمہوریت کی طرح کا نیا معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی طرف سے حکومت مخالف اے پی سی اتوار کو اسلام آباد میں ہو گی، اس اے پی سی میں حکومت سے جان چھڑانے سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن میں شامل گیارہ جماعتوں کا میثاق جمہوریت کی طرح کانیا معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔ میثاق جمہوریت کا نام تبدیل اور کچھ ترامیم کی جانے پر مشاورت جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق اے پی سی میں اے آرڈی طرز کا باقاعدہ اتحاد بنانے پر بھی مشاورت ہو رہی ہے۔ اے پی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے بھی باقاعدہ تحریری معاہدہ ہو گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب اپوزیشن کی کوئی جماعت تحریری معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹ سکے گی، اگر اے پی سی اپنے مقاصد میں کامیاب ہو گئی تو عوام دنوں میں خوشخبری سنیں گے۔
دوسری طرف حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے اپوزیشن میدان میں آنے کو تیار ہے، کثیر الجماعتی کانفرنس اتوار کو اسلام آباد میں ہوگی۔
اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کی میزبانی پاکستان پیپلز پارٹی کر رہی ہے، جس کا دو نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا۔ کانفرنس میں حکومت کی دو سال کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور مستقبل کی حکمت عملی پر بھی مشاورت ہوگی۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے تجاویز بھی دی جائیں گی۔
دوسری جانب کثیر الجماعتی کانفرنس کیلئے ن لیگ نے وفد کا حتمی اعلان کر دیا۔ شہباز شریف کی قیادت میں 11 رکنی وفد شرکت کرے گا۔ مریم اورنگزیب کے مطابق شاہد خاقان عباسی، مریم نواز، احسن اقبال، ایاز صادق وفد میں شامل ہوں گے۔ خواجہ آصف، پرویز رشید، رانا ثنااللہ اور امیر مقام بھی اے پی سی کا حصہ ہوں گے۔
ن لیگ نے آل پارٹیز کانفرنس کیلئے سفارشات کو بھی حتمی شکل دے دی ہے۔ نواز شریف کا آڈیو خطاب ایجنڈے کی ابتدائی منظوری کے بعد ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ اے پی سی میں مڈ ٹرم الیکشن کی تجویز دے گی۔ اے پی سی میں ن لیگ حکومت ہٹاؤ مہم چلانے کے لیے نومبر میں عوامی جلسوں کی بھی تجویز دے گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت مخالف تحریک کیلئے مشترکہ فنڈز قائم کرنے کی بھی سفارش کی جائے گی۔ اسمبلیوں کے باہر ہفتہ وار مشترکہ احتجاج کا شیڈول دینے کی تجویز بھی دی جائیگی۔
اُدھر پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے بھی اپوزیشن کی اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس بات کی تصدیق کی کہ آصف علی زرداری اے پی سی میں شرکت کریں گے۔
ٹویٹر پر بلاول بھٹو زرداری نے لکھا کہ کل 20 ستمبر کو ہونے والی اے پی سی میں آصف زرداری ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کریں گے۔
گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو ٹیلیفون کیا تھا اور ان کو اے پی سی میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی دعوت تھی جو انہوں نے قبول کر لی تھی۔
ن لیگ کی رہنما مریم نواز نے کہا ہےکہ نوازشریف کا اےپی سی سےخطاب سوشل میڈیاپلیٹ فارم سے دکھانےکےاقدامات کیے جارہے ہیں جس پر حکومت نے شدید رد عمل دیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ اپوزیشن کی اے پی سی کے دوران نواز شریف کا خطاب نشر ہوا تو پیمرا اور دیگر آپشن استعمال ہوں گے، کیسے ممکن ہے مفرور مجرم سیاسی سرگرمیاں کرے اور بھاشن دے۔
شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ شریف خاندان جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں بول سکتا، اتنے جھوٹے ہیں کہ بیماری پر بھی جھوٹ بولتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ کل زرداری ہاؤس اسلام آباد میں تاریخی نتیجہ خیز سیاسی اجتماع ہوگا، بلاول کی میزبانی میں اے پی سی قومی سیاست میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی، حکومت کےغیر جمہوری طرز عمل نے اپوزیشن کو متحد ہونے پر اکسایا۔ مقام کو تبدیل کر دیا گیا ہے، اب یہ اے پی سی میریٹ ہوٹل میں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ کہ اے پی سی کا سادہ ایجنڈا ہے کہ حکومت سے کیسے جان چھڑانی ہے، حکمرانوں کو گھر بھیجنے کا وقت آ گیا۔ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ان کے اپنے اتحادی ساتھ نہیں کھڑے۔
دریں اثناء آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کے لئے لیگی صدر شہباز شریف کی قیادت میں ن لیگ کی 11 رکنی ٹیم کا اعلان کر دیا گیا۔
مریم اورنگزیب کے مطابق شاہد خاقان عباسی، مریم نواز، احسن اقبال، ایاز صادق وفد میں شامل ہوں گے۔ خواجہ آصف، پرویز رشید، رانا ثنااللہ اور امیر مقام بھی اے پی سی کا حصہ ہوں گے۔