نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کی  اپوزیشن کو میثاق معیشت اور میثاق مفاہمت کی دعوت

کبھی بدلے کی سیاست کا سوچا بھی نہیں،پاکستان کو پائوں پر کھڑا کریں گے، ،شہبازشریف

نومنتخب وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا قومی اسمبلی  میں خطاب

اسلام آباد (  ویب  نیوز)

نومنتخب وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھی بدلے کی سیاست کا سوچا بھی نہیں  پاکستان کو پائوں پر کھڑا کریں گے، یہ مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں، کھویا ہوا مقام حاصل کرکے دم لیں گے۔قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  شہباز شریف نے اپوزیشن کو میثاق معیشت اور میثاق مفاہمت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ شور شرابے کے بجائے اسمبلی میں شعور کا راج ہونا چاہیئے تھا۔انہوں نے کہا کہ اکٹھے ہوجائیں تاکہ یہ شور شعور میں بدل جائے، پاکستان کی تقدیر مل کر بدلیں گے، ہم نے صبر و تحمل سے کام لیا، کبھی بدلے کی سیاست کا نہیں سوچا، ہم نے اپنی سیاست کو قربان کرکے ملک بچایا، ملک کو بڑے بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ، اگر شعور شور کو عبور کرجائے تو اپوزیشن کا بھی فائدہ ہوگا، ہم 5لاکھ نوجوانوں کو خصوصی تربیت ،جدید ترین ٹیکنالوجی ،آرٹیفیشل انٹیلی جنس دیں گے ، چھوٹے شہروں اور قصبوں میں نوجوانوں کو چھوٹا کاروبار کرنے کیلئے قرضے دیں گے، سختی سے پابند کروں گاکاروبار چلانے کی صلاحیت رکھنے والے نوجوانوں کو بینک قرضے دیں گے ۔  قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ قائد نوازشریف نے مجھے اس منصب کیلئے نامزد کیا ان کا شکر گزار ہوں، آصف زرداری، بلاول بھٹو اور خالد مقبول صدیقی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، شجاعت حسین ،سالک حسین ،عبدالعلیم خان اورخالد مگسی کا بھی مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرے قائد نوازشریف تین بار وزیراعظم پاکستان منتخب ہوئے، نوازشریف کی لیڈر شپ میں ترقی و خوشحالی کے انقلاب آئے، نوازشریف معمار پاکستان ہیں، 20،20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نوازشریف کے دور حکومت میں ختم ہوئی، پاکستان میں ایٹمی قوت کی بنیاد رکھی۔نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، شہید بینظیر بھٹو نے جمہوریت ،قانون اور انصاف کیلئے جان کا نذرانہ پیش کیا، نوازشریف نے پورے ملک میں ترقی و خوشحالی کے مینار تعمیر کیے، قائد ن لیگ کی تمام عوامی منصوبوں پر تختیاں لگی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے 2018میں میثاق معیشت کی بات کی تھی، میں آج ان کو میثاق مفاہمت کی دعوت دیتا ہوں، آئیں مل کر بیٹھیں اور پاکستان کی قسمت سنواریں۔شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، نوازشریف کو سلاخوں کے پیچھے بھجوایا گیا،بے بنیاد کیسز بنوائے، نوازشریف کو جلا وطنی پر مجبور کیا، نوازشریف اور آصف علی زرداری پر مظالم ڈھائے گئے، آصف زرداری کی ہمشیرہ کو جیل میں بھیجا گیا، نوازشریف اور آصف زرداری نے کبھی پاکستان کے مفاد کو نقصان پہنچانے کا نہیں سوچا۔نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات سے شہدا کے ورثا پر کیا بیتی ہوگی؟ شہدا نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا ، نوازشریف کا فیصلہ تھا پانی سر سے گزر چکا دہشتگردی کے خلاف متحد ہوجانا چاہیے، افواج کے جوان اپنے بچوں کو یتیم کرگئے لیکن قوم کے بچے محفوظ کرگئے، کیا یہ بات اور چیز قابل معافی ہے ،یہ فیصلہ اس ایوان ،انصاف اور قانون نے کرنا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کے بعد ہمارے پاس دوراستے تھے،سیاست بچالیتے اور ملک کو تباہ ہونے دیتے، دوسرا راستہ تھا سیاست کو دا پر لگالیتے اور ملک بچالیتے، اتحادی ساتھیوں نے فیصلہ کیا سیاست قربان ہوتی ہے ہوجائے، اتحادی ساتھیوں نے مل کر فیصلہ کیا بطور مسلمان ملک کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ راجہ پرویز اشرف نے بطور سپیکر قومی اسمبلی اپنا شاندار کردار ادا کیا، راجہ پرویز اشرف کو اپنی پارٹی کی جانب سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاکستان کے پاس بے پناہ صلاحتیں موجود ہیں، ہمارے پاس دریا اور سمندر موجود ہیں، یہ ایوان بہت قابل لوگوں سے بھرا ہوا ہے، بہت قابل لوگ ہمارے چاروں صوبوں میں بیٹھے ہیں، اس ایوان کے قابل لوگ ملک کی کشتی کو مشکلات سے نکال کر کنارے پر لے جائیں گے۔نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے مل کر فیصلہ کرنا ہے، اللہ کو گواہ بنا کرکہتا ہوں سمندر نما چیلنجز کو مل کر عبور کریں گے، پاکستان کو اس کا صحیح مقام دلائیں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چیلنجز کا ذکر کرنا چاہتا ہوں تاکہ معلوم ہوسکے مشکلات کیا ہیں، بجٹ کے دورانیے میں کل محصولات کا دورانیہ 12ہزار 300ارب روپے ہے، صوبوں کے حصے کی تقسیم کے بعد 7ہزار 300ارب روپے بچتے ہیں، صوبوں کو تقسیم کے بعد سود کی ادائیگی 8ہزار ارب روپے ہے، ہمیں شروع دن سے 700ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اتنا خسارہ ہوتو ترقیاتی منصوبوں کا پیسہ کہاں سے آئے گا؟ افواج پاکستان کو تنخواہیں کہاں سے دیں گے؟ وفاق میں سرکاری افسران کی تنخواہیں کہاں سے دیں گے، یہ سب باتیں دکھی دل کے ساتھ کہہ رہا ہوں، گزشتہ کئی سال سے یہ نظام قرض لے کر چلایا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج شعور کا راج ہونا چاہیے تھا،باقی اپوزیشن کی مرضی، اس ایوان کی کارروائی کے اخراجات بھی قرض سے ادا کیے جارہے ہیں،آپ کی اور اس ایوان کی تنخواہ قرضوں سے ادا کی جارہی ہے، کیا یہ مناسب ہے کہ شور شرابہ کیا جائے یا شعور کو فروغ دیا جائے، اس کا فیصلہ ایوان نے کرنا ہے اور تاریخ کرے گی، ہم آج تک 80ہزار ارب ٹوٹل قرضے لے چکے ہیں۔نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ کیا پاکستان اپنے وجود کو قرضوں کے بعد برقرار رکھ سکتا ہے؟ پاکستان اپنے وجود کو بالکل برقرار رکھے گا، ہم نے شعبوں میں بنیادی اصلاحات لانی ہیں، یا تو ہم قرضوں کی زندگی سے جان چھڑا لیں یا سر جھکا کر اپنے آپ کو چلائیں،یہ ممکن نہیں، ہم مل کر پاکستان کو عظیم بنائیں گے، ہم سر فخر سے بلند کرکے آگے چلیں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک بڑا چیلنج بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافہ ہے، گردشی قرضہ 2300ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، 3800 ارب روپے کی بجلی مہیا کی جاتی ہے لیکن صرف 2800ارب روپے رقم وصول ہوتی ہے، پورے ایک ہزار ارب روپے کا گیپ ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں میں دنیا کے شاندار ہسپتال اور یونیورسٹیاں بناسکتے ہیں، آپ دیہاتوں میں سبز انقلاب لاسکتے ہیں، کروڑوں نوجوان بچوں اور بچیوں کو آئی ٹی کی تعلیم دے سکتے ہیں، لیکن ہر سال ایک ہزار ارب ہمارے خسارے میں جارہا ہے، قوم کی حالت آپ کے سامنے ہے۔صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ گیس کا قرضہ 2900ارب روپے پر پہنچ گیا ہے، ہمارے قومی اداروں کو سالانہ 600ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، کیا قوم ایسے نقصانات اور خساروں کو برداشت کرسکتی ہے؟ پچھلی حکومت کے ایک صاحب نے پی آئی اے کے بارے میں زہر اگلا، اس سے بڑا قومی جرم نہیں ہوسکتا، پی آئی اے کا قرضوں کا حجم 800ارب روپے کا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کہیں کہ اب بھی کوئی اینٹ لگے تو میں کہوں گا یہ پھر دیوانے کا خواب ہے، بجلی اور ٹیکس چوری قوم کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، ہم اس موذی کینسر کو مل کر جڑ سے اکھاڑدیں گے، پاکستان کو پاں پر کھڑا کریں گے، یہ سب مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بجلی چوری کا بوجھ رزق حلال کمانے والے اٹھاتے ہیں، آج غریب آدمی کہتا ہے "مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے وہ قرض اتارے ہیں جو واجب نہیں تھے”، ٹیکس چوری کو روکنا ہے،اس عمل کی نگرانی یہ آپکا خادم خود کرے گا، ماڈرن ٹیکنالوجی جیسے کامیاب ماڈل کو فوری لیکر آئیں گے۔نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی میں کمی آئے گی،روزگار بڑھے گا،ترقی ہوگی، ملک خوشحال ہوگا،قرضوں سے نجات ملتی جائے گی، میں اور میرے ساتھی جانیں لڑادیں گے،کسی چیز کو خاطر میں نہیں لائیں گے، ہم سب مل کر کوشش کریں گے، ہمارے اقدامات کے ایک سال میں ثمرات آنے شروع ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم کھویا ہوا مقام حاصل کرکے دم لیں گے، اگر شعور شور کو عبور کرجائے تو اپوزیشن کا بھی فائدہ ہوگا، ہم 5لاکھ نوجوانوں کو خصوصی تربیت ،جدید ترین ٹیکنالوجی ،آرٹیفیشل انٹیلی جنس دیں گے، سکلز حاصل کرکے روزگار لیں گے نہیں بلکہ پیدا کریں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے، نوازشریف اور آصف زرداری کے دور میں زراعت پر کھل کا کام ہوا، نوازشریف نے سستی کھاد پورے پاکستان کو مہیا کی، قائد ن لیگ نے غریب کسان کو ٹیوب ویل کیلئے سستی بجلی مہیا کی، ہم نے پنجاب میں زراعت کی جعلی ادویات کا مکمل خاتمہ کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سبسڈی کھاد فیکٹریوں کی بجائے براہ راست کسان کو دی جائے گی، ٹیوب ویل چھوٹے کسان کو مہیا کیا جائے گا، بیج مافیا کو ہمیشہ کیلئے ختم کردیا جائے گا، دنیا سے اعلی ترین بیج منگوا کر کسانوں کو دیں گے تاکہ زرعی پیدوار بڑھے، یہ بیج ہم کسان کو پہلی بار مفت مہیا کرنے کی کوشش کریں گے، جعلی ادویات اور جعلی بیج مافیا کا چاروں صوبوں سے مل کر ختم کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق اور چاروں اکائیاں مل کر پورا پاکستان بنتا ہے، ہم صنعتی فارمز کو ایس آئی ایف سی سے مل کر فروغ دیں گے، یہ جو میرے دوست شور مچارہے ہیں یہ جنگلا بس کا شور دن رات کرتے تھے، یہ کہتے تھے لاہور میں جنگلا بس 70 ارب روپے میں بنی تھی، لاہور میں جنگلا بس صرف 30 ارب روپے میں تیار ہوئی تھی، نوازشریف کی قیادت میں پنجاب میں میٹرو بس کا جال بچھایا، ہم عام آدمی، ڈاکٹر، وکلا اور خاکروب کیلئے پورے ملک میں ٹرانسپورٹ سسٹم کا جال بچھائیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے نوازشریف کی قیادت میں پنجاب میں جدید ہسپتالوں کا جال بچھایا، صوبہ سندھ میں بڑے بڑے شاندار ہسپتال بنے ہیں،کوئی شک نہیں، ہم چاروں صوبوں میں جدید ہسپتال بنائیں گے۔نو منتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اعلان کرتا ہوں تمام پاکستانی نوجوانوں کو عالمی یونیورسٹیوں کے وظائف وفاقی حکومت دے گی، قرآن مجید میں ہے کہ عدل کرو یہ تقوی کے بہت قریب ہے، نظام عدل کی موجودہ شکل بہت زیادہ طویل اور تاخیر کا سبب بن گئی ہے، شہبازشریف بدقسمتی سے دیوانی مقدمات میں لوگ دیوانہ ہوجاتے ہیں لیکن مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوتا۔شہبازشریف نے کہا کہ لوگ زندگی سیہاتھ دھو بیٹھتے ہیں لیکن مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوتا، سستے اور فوری انصاف کیلئے ایوان اور عدالت مل کر نظام لے کر آئے گی، جیلوں میں قید خواتین اور بچوں کو رہا کرکے تربیتی پروگرام سے ہنر مند شہری بنائیں گے، سانحہ 9مئی کے زخم پوری قوم کی کمر پر آج بھی تازہ ہیں، انصاف اور قانون اپنا راستہ بنائے گا، جو ملوث نہیں پائے گئے وہ قابل جرم نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے حقوق ہماری ذمہ داری بھی ہے اور پاسداری بھی، یہ میثاق مدینہ کی ایک مثال ہے، نبی کریمۖ نے مدینہ منورہ میں غیر مسلموں کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، سبز ہلالی جھنڈا اور آئین اقلیتوں کو امن و سکون کے ساتھ رہنے کی اجازت دیتا ہے، ہم خلل نہیں آنے دیں، ہماری آبادی کا 50فیصد خواتین پر مشتمل ہے۔نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ ہماری خواتین کو ترقی کے سفر میں قدم ملا کر چلنا ہوگا،بہادر پولیس افسر شہربانو نے قوم کی بیٹی کی جان ہتھیلی پر رکھ کر جان بچائی، خواتین کو ہراساں کیا جانا ناقابل قبول ہے، خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ تنخواہیں ملنی چاہئیں، خواتین کو مردوں کیشانہ بشانہ مراعات مہیا کیا جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عملدرآمد ہوگا، ذاتی مقاصد کیلئے دہشتگردوں کو واپس لایا گیا، خونی دہشتگردوں کو جیلوں سے نکالا گیا، آج دہشتگردی واپس آگئی ہے، ہم مل کر دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑیں گے، دوبارہ دہشتگردی پاکستان کی سرحدوں میں داخل نہیں ہوگی۔صدر ن لیگ نے کہا کہ انویسٹمنٹ فرینڈلی پاکستان کی بہت ضرورت ہے، ہمارے ہاں سیکڑوں فرسودہ قوانین ہیں، ٹیکس کے لیول کو کم کرنا ہوگا، ایک ایماندار کو مزید ٹیکس کے بوجھ سے لادنا سراسر زیادتی ہے، غبن کرنے والے مافیا کو کوئی پوچھنے والا نہیں ،یہ ہے وہ کینسر جس کی وجہ سے غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوگیا ہے، بڑا ٹیکس ادا کرنے والوں کو قوم کا ہیرو بنانا چاہیے۔شہبا زشریف کا کہنا تھا کہ ہم چاروں صوبوں میں ایکسپورٹ زونز کا جال بچھائیں گے، ہم ون ونڈو آپریشن کو عملی جامہ پہنائیں گے، ٹیکس ریفنڈ ادا کرنے میں تاخیربہت بڑا مسئلہ ہے، جیب گرم کیے بغیر ٹیکس ریفنڈ نہیں ملتا، ایف بی آر 10دنوں میں ٹیکس ریفنڈ گھروں میں واپس پہنچائے۔نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے شہروں اور قصبوں میں نوجوانوں کو چھوٹا کاروبار کرنے کیلئے قرضے دیں گے، سختی سے پابند کروں گاکاروبار چلانے کی صلاحیت رکھنے والے نوجوانوں کو بینک قرضے دیں گے، بدقسمتی سے بیرونی سرمایہ کاری کیلئے پاکستان ایسا ملک نہیں جہاں آنکھیں بندکرکے آیا جائے، ہم دوست ممالک کیلئے پاکستان میں ویزا فری انٹری کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہاں ٹریڈ کوریڈور کھولنے ہیں، ٹریڈکوریڈورز کوآگے بڑھانا ہے، بلاول بھٹو نے ٹریڈ کوریڈور کیلئے بڑی کاوشیں کی تھیں، سی پیک نوازشریف کے دور میں معرض وجود میں آیا، سی پیک کو مزید آگے بڑھانا ہے، چین ہمارا ایک دیرینہ اور قابل اعتماد دوست ہے، ہم خارجہ پالیسی میں کسی گریٹ گیم کا حصہ نہیں، 2030تک جی 20کی رکنیت کو ہمیں ہدف بنانا ہوگا، امریکا کے ساتھ تاریخی تعلقات کو پہلے بہتر کرنا ہے پھر استوا ر کرنا ہے۔شہبا زشریف نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ اصولی اور برابری کی بنیادپر تعلقات قائم رکھیں گے، سعودی عرب ہمارا سیکڑوں سال سے دوست ملک ہے، ہمارے 16ماہ کے دوران سعودی ولی عہد نے مدد کی ہمیشہ شکرگزار رہیں گے، سعودی عرب نے اچھے اور برے وقت میں پاکستان کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ان کا کہنا تھا کہ یواے ای اور قطر نے ہمیشہ مشکل وقت میں ہمارا ساتھ نہیں چھوڑا، ترکی کے صدر پاکستان کے عوام سے والہانہ محبت کرتے ہیں، قطر ہمارا ایک برادر ملک ہے جو پاکستان کی ترقی کی امید رکھتا ہے، ایران کے ساتھ بھی ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں جن کو آگے لیکر جائیں گے۔اسرائیل فلسطین معاملے پر بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ فلسطین ،غزہ اور کشمیر میں آج قتل و غارت کا بازار گرم ہے، اتنے دل خراش واقعات سامنے آئے ہیں، غزہ میں کوئی اپنی بیوی،کوئی بھائی اورچار سالہ بیٹے کی تدفین کرتا ہے، اس وقت اسرائیل نے ظلم و تشدد کی انتہا کردی ہے، دنیا کا کوئی ادارہ اسرائیل کو قتل و غارت سے روک نہیں سکا، یہ مقام عبرت اور مقام افسوس ہے، عالمی برادری محو تماشائی بنی ہوئی ہے۔صدر ن لیگ نے کہا کہ کشمیر میں بے گناہ لوگوں کا دن رات خون بہایا جارہا ہے، کشمیر کی وادی خون سے سرخ ہوچکی ہے، عالمی برادری کے لب سلے ہوئے ہیں، وجوہات کیا ہیں ہم سب جانتے ہیں۔”آپ نے اغیار کو دعوت دے کر مداخلت کی اجازت دین”انتخابی دھاندلی کے الزامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخابی شکایات پر احتجاج ہوا، انتخابی شکایات پر آئینی راستہ موجود ہے، عدالتیں اور الیکشن کمیشن کا پورا اسٹرکچر موجود ہے، سپریم کورٹ موجود ہے، آئی ایم ایف کے پاس جانے کی کیا ضرورت تھی؟۔شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ آپ نے اغیار کو دعوت دے کر مداخلت کی اجازت دی ہے، آپ کو پاکستان کی عدالتوں پر اعتبار نہیں اغیار پر اعتبار ہے، کیا نوازشریف نے 2018میں اس طرح کی بات کی؟