اسلام آباد (ویب ڈیسک)
اے پی سی کے خلاف حکومت جو ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے وہی آپ کی کامیابی ہے
سلیکٹڈ وزیراعظم کی سوچ سمجھیں ایک میجر کی سوچ ہے، اے پی سی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کو نکال کر جمہوریت بحال کرکے رہیں گے ، سلیکٹڈ وزیراعظم کی سوچ سمجھیں ایک میجر کی سوچ ہے۔سابق صدر آصف علی زرداری نے اے پی سی سے بذریعہ ویڈیو لنک اپنے خطاب میں سب سے پہلے سابق وزیراعظم نواز شریف کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بلاول کی دعوت پر اے پی سی میں شرکت کی، ساتھ ہی انہوں نے سابق وزیراعظم کی صحت کے لیے بھی دعا کی۔انہوں نے کہا کہ میری نظر میں یہ اے پی سی بہت پہلے ہونی چاہیے تھی، مولانا نے اگر مجھے جیلوں میں نہ بھیجا ہوتا تو شاید میں پہلے آجاتا، مولانا کا کام ہی یہی ہے کہ کسی کو آسرا دے کر کہنا کہ چل میں آرہا ہوں۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اے پی سی کے خلاف حکومت جو ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے وہی آپ کی کامیابی ہے، یہ کیا ہے کہ نواز شریف کو براہ راست نہیں دکھا سکتے لیکن جنرل(ر )پرویز مشرف کو دکھا سکتے ہیں، میرا انٹرویو پارلیمنٹ سے بند کیا جاسکتا ہے لیکن وہ آمر جو بھاگا ہوا ہے اس کا انٹرویو دکھانا ان کے لیے ناپاک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے لیے ہم جمہوریت پر یقین رکھنے والے سب ناکام ہیں، ہمیں پیمرا کی ضرورت نہیں ، لوگوں کو پتہ ہے وہ ہمیں سن رہے ہیں اور سنتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے ہم سیاست میں ہیں ہم نے کبھی اتنی پابندیاں نہیں دیکھیں، ایک چینل کے سی ای او کو جیل میں ڈالا ہوا جبکہ ایک چینل کو لاہور سے بند کیا ہوا ہے، یہ سب حکومت کی کمزوریاں ہیں، آج کل کی میڈیا کو بند کرنا یا رکھنا تقریباً نامکمل ہے کیونکہ آج کل ہر کوئی انٹرنیٹ کا استعمال کرتا ہے۔اس موقع پر مریم نواز کو قوم کی بیٹی کہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سمجھ سکتے ہیں انہوں نے کتنی تکلیف سہی ہوگی کیونکہ میری بہن اور بیوی نے بھی یہ سب کچھ دیکھا تھا تاہم ہم آپ کے ساتھ ہیں اور آپ کے مقصد کے لیے لڑتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری کوئی پہلی کثیر الجماعتی کانفرنس نہیں ہے، اس سے قبل بینظیر بھٹو نے سعودی عرب جا کر نواز شریف کے ساتھ چارٹر آف ڈیموکریسی کیا تھا جس سے ہم نے ایک ہم آہنگی بنائی تھی اور مشرف کو گھر بھیجا تھا جبکہ 18ویں ترمیم بھی پاس کی تھی۔18ویں ترمیم کو پاکستان کے آئین کے گرد ایک دیوار کہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افسوس ناسمجھ لوگ، سیاسی بونے، جنہیں سیاست کا پتا نہیں ہے، سلیکٹڈ وزیراعظم کی سوچ سمجھیں ایک میجر کی سوچ ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ 1973سے ذوالفقار علی بھٹو، ولی خان، مولانا مودودی اور اس زمانے کے لیڈروں سے زیادہ ہوشیار ہیں جبکہ ان سب نے مل کر 1973 کا آئین بنایا تھا اور ہم نے انہیں کہ نقش قدم پر چل کر 18ویں ترمیم بنائی۔انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے اس اے پی سی کے بعد پہلا بندہ میں ہی جیل میں ہوں گا لیکن مولانا فضل الرحمن سے درخواست ہے کہ آپ ملنے آئیے گا، اس ملاقات کا مجھے انتظار رہے گا۔بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاول پہلا چیئرمین تھا جس نے پہلے دن کہا کہ یہ سلیکٹڈ وزیراعظم ہے، ہم نے پہلے دن سے چاہا کہ جمہوریت بچے لیکن ہمیں نہیں لگتا کہ حکومت کا جمہوری اداروں کو بحال کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میری اے پی سی کے دوستوں کو ہدایت اور گزارش ہوگی کہ وہ ایسا لائحہ عمل طے کریں جس سے ہم جمہوریت کو مضبوط کرسکیں اور اسے آگے بڑھا سکیں کیونکہ پہلی بنیاد ہی جمہوریت ہے۔تاہم حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ (حکومت) سمجھتے ہیں کہ اوپر سے آکر ہم نے جمہوریت کرلی، یہ کوئی جمہوریت نہیں ، اس طرح ملک نہیں چلتے، ہم بلوچوں کے کاز کے لیے بھی آواز بلند کرتے ہیں جبکہ ہم پنجاب خاص طور پر جنوبی پنجاب کے ساتھ ہیں، ہم پورے پاکستان کے ساتھ حکومت شیئر کرکے آگے بڑھنا چاہتے ہیں کیونکہ میں نے ہمیشہ اپنے دوستوں کو زیادہ ترجیح دی ہے، دوستوں کا جمہوریت کے لیے مشورہ دینا قبول ہے۔ بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم صرف حکومت گرانے نہیں آئے بلکہ ہم اس حکومت کو نکال کر جمہوریت بحال کرکے رہیں گے، ہم نے پاکستان بچانا ہے، ہم نے اس آفت، بہروپیوں سے پاکستان کو بچانا ہے۔