پاکستان کامقبوضہ کشمیرمیں کشمیری وکیل بابر قاضی کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ
عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں کے خلاف جرائم کا جائزہ لیں۔ترجمان دفتر خارجہ
بھارتی اعلی سول و عسکری قیادت کے پاکستان دشمن بیانات علاقائی امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہیں
کلبھوشن کیس میں بھارت بے وقوفانہ مطالبات کے باعث اپنی ساکھ کھو چکا،ہفتہ وار بریفنگ
اسلام آباد(ویب ڈیسک ) پاکستان نے مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری وکیل بابر قاضی کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں کے خلاف جرائم کا جائزہ لیں۔اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں ریاستی دہشت گردی جاری ہے، بھارتی فوج کی جانب سے وادی میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا جارہا ہے اور 431 روز سے عوام کا محاصرہ جاری ہے، نہتے کشمیری نوجوانوں کو ظلم وتشدد کے ذریعے شہید اور زخمی کیا جارہا ہے، ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حوالے سے بی جے پی کی پالیسیاں خطرناک ہیں، بھارتی ائیر چیف کا بیان بھارتی جنگی جنون کا عکاس ہے، ٹو فرنٹ وار کا بیان بی جے پی اور آر ایس ایس کے مائنڈ سیٹ کو ظاہر کرتا ہے، انتہائی افسوسناک بات ہے کہ بھارتی اعلی سول و عسکری قیادت پاکستان دشمنی میں ایسے بیانات دیتی ہے جو علاقائی امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔امریکی جریدے فارن پالیسی کی رپورٹ پرتبصرہ کرتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ فارن پالیسی میگزین نے دنیا کو بھارت کا اصل چہرہ دکھا دیا ہے کہ کس طرح بھارت دہشت گردی کی پشت پناہی کرتا ہے، پاکستان عالمی ممالک کو طویل عرصے سے یہی سب کچھ باورکروا رہا تھا، امریکی جریدے کی رپورٹ پاکستانی موقف کی تائید ہے۔زاہد حفیظ کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کیس میں بھارت بے وقوفانہ مطالبات کے باعث اپنی ساکھ کھو چکا ہے، بھارت کو بارہا بتایا گیا کہ پاکستانی قانون کے تحت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں رجسٹر وکیل ہی عدالتوں میں پیش ہوسکتا ہے، اور یہ بھی بتایا گیا کہ اس کا مقرر کردہ وکیل اٹارنی جنرل آفس سے کلبھوشن سے متعلق تمام داستاویزات حاصل کرسکتا ہے، کلبھوشن تک کسی بھی مداخلت کے بغیر قونصلر رسائی پہلے بھی دی گئی اور اب بھی دینے کو تیار ہیں۔ترجمان نے کہا کہ بھارت بار بار بے نقاب ہوتا ہے، اسے چاہیے وہ ایسی حرکات سے باز رہے جن سے خطے کا امن خطرہ میں پڑتا ہے، کسی کی جانب سے بھی مس ایڈونچر سے ریاست پاکستان کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، بھارت کو بالاکوٹ اور پھر حال ہی میں لداخ میں ہونے والی ہزیمت نہیں بھولنی چاہئے، اسے چاہئے کہ تیسری صدی کے چانکیا ڈاکٹرائن کے بجائے 21 ویں صدی کے حالات کے مطابق عمل کرے
#/S