بیجنگ (ویب ڈیسک)

چینی صدر نے فوج  کو پوری توجہ اور توانائی کے ساتھ جنگ کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کردی ہے۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے کےمطابق منگل کو ہانگ کانگ کی سرحد سے ملحقہ صوبے گوان دونگ میں پیپلز لبریشن آرمی کی میرین کور کا معائنہ کرنے کے موقعے پر صدر شی جن پنگ نے کہا کہ  چاق چوپند رہتے ہوئے، پورے خلوص اور وفاداری کے ساتھ جنگ کے لیے تیار رہیں۔

امریکی نیوز نیٹ ورک سی این این  مطابق صدر شی جن پنگ کے گوان دونگ صوبے کے دورے کا اصل مقصد 1980میں قائم ہونے والے  شینژن اقتصادی زون کی چالیسویں سالگرہ میں شرکت تھا۔ چین کو دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت بنانے میں یہ اقتصادی زون بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔

تاہم تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت اور کورونا وائرس کےباعث چین اور امریکا  کے مابین کشیدگی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے ، اس لیے دورے میں فوج دستے کے معائنے کے موقعے پر چینی صدر کی تقریر کو اہمیت دی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ چین تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور اسی لیے امریکا کے اس سے بڑھتے ہوئے تعلقات چین کے لیے ہمیشہ ناپسندیدہ رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکا نے نہ صرف تائیوان کےساتھ سفارتی اور اقتصادی مراسم بڑھانا شروع کردیے ہیں بلکہ چند روز قبل اسے جدید ہتھیار اور راکٹ سسٹم  فروخت کرنے کی تجویز کانگریس میں پیش کی گئی ہے۔ جس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے چینی دفتر خارجہ امریکا کو تائیوان کے ساتھ عسکری تعلقات استوار کرنے سے باز رہنے کی تنبیہ کی تھی۔

اس سے قبل چینی صدر شی جن پنگ بھی ایک بیان میں واضح کرچکے ہیں کہ تائیوان پر چینی حق تسلیم کروانے کے لیے عسکری قوت کا استعمال خارج از امکان نہیں۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔