PRIME MINISTER IMRAN KHAN ADDRESSING STUDENTS AT NATIONAL UNIVERSITY OF SCIENCE & TECHNOLOGY (NUST) IN ISLAMABAD ON OCTOBER 16, 2020.

ڈاکوئوں کو این آر او دے کر زندگی آسان ہوجائے گی لیکن یہ تباہی کا راستہ ہے،عمران خان

 سارے ڈاکوایک جگہ جمع ہوگئے ہیں، سب شور مچارہے ہیں کہ ان کو این آر او دے دو، زندگی آسان ہوجائے گی

پاکستان غلط ملک میں نکلا ہوا ہے، ہم اس کو درست سمت میں گامزن کریں گے، مشکل فیصلے ہی آپ کوآگے لے جاتے ہیں

 ہمارا وژن دھند لا چکا ہے،قومیں طے کرتی ہیں کہ جاناکدھر ہے، ہم سرمایہ کاری لانے اور کاروبار چلانے کی کوشش کررہے ہیں

ہر تھوڑی دیر میں ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے کیونکہ ہمارے پاس ڈالرز کی کمی ہوتی ہے تو زرمبادلہ ختم ہوجاتے ہیں

جب زرمبادلہ کم ہوں گے تو روپیہ گرے گا جس سے مہنگائی آئے گی،ہمارا سب سے بڑا اثاثہ سمندر پار پاکستانی ہیں

 سمندر پار پاکستانی سب سے زیادہ محب وطن لوگ ہیں لیکن جب ہماری حکومت آئی تو افسوس ہوا کہ یہ لوگ پاکستان نہیں آرہے

پاکستان اور دنیا میں سب سے زیادہ لوگ امراض قلب سے مرتے ہیں اور بدقسمتی سے یہ بہت مہنگا علاج ہے

مقامی سطح پرکارڈیک اسٹنٹ کی تیاری اہم پیش رفت ہے، دنیا میں کم ملک ہیں جو اپنے اسٹنٹ بنارہے ہیں

وزیراعظم کانسٹ میں این۔اوویٹیو ہیلتھ ٹیکنالوجی کا افتتاح، تقریب سے خطاب

اسلام آباد(ویب ڈیسک )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سارے ڈاکوایک جگہ جمع ہوگئے ہیں اور شور مچارہے ہیں کہ ان کو این آر او دے دو، ڈاکوئوں کو این آر او دے کر زندگی آسان ہوجائے گی لیکن یہ تباہی کا راستہ ہے،پاکستان غلط ملک میں نکلا ہوا ہے اور ہم اس کو درست سمت میں گامزن کریں گے ،قومیں طے کرتی ہیں کہ جاناکدھر ہے لیکن ہمارا وژن دھند لا چکا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کو نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ )میں این۔اوویٹیو ہیلتھ ٹیکنالوجی کا افتتاح کر دیا ہے جس کے ساتھ ہی نسٹ سائنس پارک میں کارڈیک اسٹنٹ کی تیاری کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور ڈائریکٹر نسٹ لیفٹیننٹ جنرل(ر)نوید زمان بھی موجود تھے۔ نسٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مقامی سطح پرکارڈیک اسٹنٹ کی تیاری اہم پیش رفت ہے، دنیا میں کم ملک ہیں جو اپنے اسٹنٹ بنارہے ہیں، جو ملک نیوکلیئر ٹیکنالوجی بنا سکے اس کے لیے چیزیں آسانی ہونی چاہئیں تھیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور دنیا میں سب سے زیادہ لوگ امراض قلب سے مرتے ہیں اور بدقسمتی سے یہ بہت مہنگا علاج ہے تو جو آپ نے مقامی سطح پر اسٹنٹس تیار کیے ہیں جس میں قیمتوں میں بہت بڑا فرق ہے جس سے ہمارا غیرملکی زرمبادلہ بچایا اور ہمیں زیادہ سے زیادہ غریب مریضوں کے علاج کا موقع دیا جو خوش آئند چیز ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بہت اچھا قدم ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم اپنے اسٹنٹس بنائیں گے، دنیا میں بہت کم ملک ایسے ہیں جو خود اسٹنٹس بنا رہے ہیں، جو ملک جوہری ٹیکنالوجی تیار کر سکے اس کے لیے تو بہت سی چیزیں آسان ہونی چاہیے تھیں۔ا نہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ سوچ ہے، تبدیلی پہلے ذہن میں آتی ہے پھر زمین پر آتی ہے، میں نے گزشتہ دو سالوں میں ہمارا مائنڈ سیٹ دیکھا ہے اور ہماری حکومت جس طرح کام کرتی ہے اس میں کسی طرح کا کنکشن نہیں ہے پاکستان نے جانا کس طرف ہے، حکومت کا کیا کردار ہے، حکومتی اداروں کے آپس میں کیا رابطے ہونے چاہئیں، یہ سب فریکچر ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جو قوم اپنا ویژن طے کرتی ہے کہ ہمیں جانا کہاں ہے وہ ویژن ہی دھندلا ہو چکا ہے، وہ واضح نہیں ہے اور جب وہ واضح نہ ہو تو حکومت کے اداروں کو بھی میں بھی یہ وضاحت نہیں رہتی۔ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہر تھوڑی دیر میں ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے کیونکہ ہمارے پاس ڈالرز کی کمی ہوتی ہے تو زرمبادلہ ختم ہوجاتے ہیں اور جب زرمبادلہ کم ہوں گے تو روپیہ گرے گا جس سے مہنگائی آئے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم پام آئل، گھی، تیل اور دالوں سمیت کئی اشیا درآمد کرتے ہیں، اس طرح سے ہی ملک غریب ہوتا ہے، اگر ہم نے ملک کو بہتر کرنا ہے تو ڈالرز کو باہر جانے کے بجائے ملک میں آنا چاہیے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جب طیب اردوان اقتدار میں آئے تو ترکی کا حال ہمارے جیسا تھا وہاں بھی جمہوریت پنپ نہیں رہی تھی اور انہیں بھی آئی ایم ایف جانا پڑتا تھا لیکن انہوں نے منصوبہ بندی کرکے برآمدات بڑھائیں مگر ہم نے کبھی نہیں سنا کہ برآمدات بڑھانا ہے، 60 کی دہائی میں ہماری برآمدات بڑھ رہی تھیں اور اس وقت ہماری سمت درست تھی لیکن 70 میں ایک کنفیوژ مائنڈ سیٹ اسلامک سوشل ازم کے ساتھ آگیا، بد قسمتی سے نیشنلائزیشن شروع ہوگئی اور آج تک پاکستان اس مائنڈ سیٹ نہیں نکلا۔انہوں نے کہا کہ سنگاپور ایک چھوٹا ملک ہے جس کی 300ارب ڈالر کی برآمدات ہیں اور ہمارے 22کروڑ لوگوں کے ملک کی 25ارب ڈالر کی برآمدات ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم غلط سمت میں گامزن ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ہم سرمایہ کاری لانے اور کاروبار چلانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس سلسلے میں ہمارا سب سے بڑا اثاثہ سمندر پار پاکستانی ہیں جو سب سے زیادہ محب وطن لوگ ہیں لیکن جب ہماری حکومت آئی تو افسوس ہوا کہ یہ لوگ پاکستان نہیں آرہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک درست سمت میں جارہا ہے، مشکل فیصلے ہی آپ کوآگے لے جاتے ہیں اور مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، کبھی کبھی میرے سامنے بھی دو راستے آجاتے ہیں، سارے ڈاکو شور مچاتے ہیں، میرے لیے آسان راستہ ہے کہ اپوزیشن کو معاف کردوں تو میرے پانچ سال آسانی سے گزر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی سوچتا ہوں ڈاکوئوں کو این آر او دے دوں اور زندگی آسان ہو جائے، پھر ہم بھی پارلیمنٹ میں تقریریں کریں گے لیکن یہ تباہی کا راستہ ہے اس لیے زندگی میں مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں اور وہی فیصلے آپ کو اوپر لے کر جاتے ہیں۔

#/S