کبھی نہیں کہا اسٹیبلشمنٹ اپنا راستہ پکڑے،سول ملٹری تعلق میں توازن ناگزیرہے، عمران خان

کوئی انتظامی نظام اس وقت کام نہیں کرسکتا جب تک کہ ذمہ داری منتخب حکوت کی ہو مگر اختیار کہیں اور ہو

الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہے ، حکومت نے یہ فیصلہ تسلیم نہ کیا تو یہ توہین عدالت کے زمرے میں لیا جائے گا

اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو پوری سپورٹ کے باوجود پی ٹی آئی نے 37میں سے 30ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی

سیاسی جماعت بیچ کا راستہ ڈھونڈتی ہے مگر الیکشن کے ذریعے سیاسی استحکام کے بغیر معیشت سنبھل نہیں سکے گی ، جرمن نشریاتی ادارے کو انٹرویو

اسلام آباد(ویب  نیوز)

چیئرمین پی ٹی آئی اورسابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہے ، حکومت نے یہ فیصلہ تسلیم نہ کیا تو یہ توہین عدالت کے زمرے میں لیا جائے گا۔ کبھی نہیں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اپنا راستہ پکڑے مگرسول ملٹری تعلق میں توازن ناگزیرہے، کوئی انتظامی نظام اس وقت کام نہیں کرسکتا جب تک کہ ذمہ داری منتخب حکوت کی ہو مگر اختیار کہیں اور ہو ۔جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کو ویڈیو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ حکومت کو اختلاف کا کوئی حق نہیں، یہ سیپریشن آف پاور ہے جہاں حکومت، سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کا اپنا اپنا کردار ہے۔ اسی سپریم کورٹ نے ایک سال پہلے ہماری حکومت کا الیکشن کا فیصلہ مسترد کرکے شہباز شریف کا اقتداردیا تھا وہ بھی از خود نوٹس تھا اور تب انہوں نے یہ فیصلہ قبول کرلیا تھا۔مارشل لا سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ انہیں الیکشن میں اپنی موت نظرآرہی ہے،اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو پوری سپورٹ کے باوجود پی ٹی آئی نے 37میں سے 30ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ اب انہیں شکست کا ڈر ہے اس لیے مارشل لا کی دھمکیاں غیرآئینی ہیں، مارشل لا کے دن پاکستان سے چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ سپریم کورٹ کے فیصلے تسلیم نہیں کرتے تو اس کا مطلب پاکستان میں قانون ختم ہوگیا۔ جنگل کے قانون کی طرف جا رہے ہیں، یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ سیاسی جماعت بیچ کا راستہ ڈھونڈتی ہے مگر الیکشن کے ذریعے سیاسی استحکام کے بغیر معیشت سنبھل نہیں سکے گی، اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔انتخابی اخراجات کے حوالے سے سوال پرعمران خان نے کہا کہ میں نے ان سے کہا ہے کہ اگر آپ مجھے دلدل سے نکلنے کا روڈ میپ دے دیں، ہم (اکتوبر میں)الیکشن کا انتظارکرلیں گے۔ اگر یہ وجہ دینی ہے کہ الیکشن کروانے کے پیسے نہیں تو اکتوبر میں کدھر سے پیسے آئیں گے۔ آپ اکتوبر میں بھی کہیں گے کہ تب بھی پیسے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا سب جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی نے اگلا الیکشن جیتنا ہے اور یہ بات حکومت کو بھی پتہ ہے۔سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان میں اسٹیلشمنٹ ایک حقیقت ہے، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ 70ستر سال سے جو ان کا کردار بنا ہوا ہے تو اسٹیبلشمنٹ اپنا راستہ پکڑ لے، ایسے نہیں ہوگا لیکن سول اور ملٹری تعلقات میں ایک توازن ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی انتظامی نظام اس وقت کام نہیں کرسکتا جب تک کہ ذمہ داری منتخب حکوت کی ہو مگر اختیار کہیں اور ہو۔پاکستان کو ٹھیک کرنے کے لیے سرجری کرنی پڑے گی اور بڑے فیصلے کرنے ہوں گے جس کیلئے بڑا مینڈیٹ چاہیے جو الیکشن سے ہی آئے گا۔کیا الیکشن فری اینڈ فیئر ہوں گے اور آپ اسے قبول کریں گے ؟ اس سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ صاف شفاف انتخابات جمہوریت کی بنیاد ہیں اور پاکستان کا مستقبل جمہوریت میں ہی ہے، 1970 کی طرح شفاف الیکشن ہمارے مفاد میں ہیں لیکن بدقسمتی یہ ہوئی تھی کہ تب جو پارٹی جیتی تھی اسے اقتدار ہی نہیں دیا گیا۔ ہم امید لگا رہے ہیں کہ ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے صاف شفاف انتخابات ہوں گے۔