لاہور (ویب ڈیسک)
شارٹ سرکٹ سے لگنے والی آگ نے حفیظ سنٹر کو جلا ڈالا، ریسکیو آپریشن کے دوران استعمال ہونے والے پانی نے پلازے کی 90 فیصد دکانوں کو برباد کر دیا۔
آگ اور پانی کے کھیل نے حفیظ سنٹر کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا۔ حفیظ سنٹر گلبرگ میں لگنے والی آگ نے سینکڑوں گھروں کے چولہے بجھا دئیے۔ دکانداروں اور تاجروں نے الزام لگایا ہے کہ آگ سے 30 فیصد دکانیں راکھ ہوئیں تو ریسکیو آپریشن کے دوران دکانوں کے شیشے ٹوٹے اور 90 فیصد دکانیں پانی کی وجہ سے برباد ہوگئیں۔
دکانداروں اور تاجروں کے مطابق دوسری، تیسری اور چوتھی منزل پر آگ لگنے سے 300 کے قریب دکانیں جل کر راکھ بنیں لیکن بیسمنٹ اور گراؤنڈ فلور پر واقع دکانیں ریسکیو آپریشن کے دوران پانی سے تباہ ہوئیں۔ دکانوں میں الیکٹرونکس کا سامان، لیپ ٹاپس اور موبائل فون موجود تھے۔ الیکٹرونکس کا سامان پانی بھرنے کی وجہ سے کباڑ بن گیا۔
ذرائع کے مطابق ریسکیو کے 20 گھنٹے کے طویل آپریشن کے دوران ایک لاکھ لٹر کے قریب پانی کا استعمال کیا گیا، پانی پلازہ کی بیسمنٹ سمیت گراؤنڈ فلور تک بھر گیا۔ ریسکیواہلکاروں کی جانب سے پانی سے بھرے 18 ہزار لٹر کے 4 باؤزرز بہا دئیے گئے۔ آپریشن کے دوران پانی کے چھوٹے ٹینکرز بھی استعمال کیے گئے، ہر ٹینکر میں 3300 لٹر پانی موجود ہوتا ہے۔
دوسری جانب ترجمان ریسکیو فاروق احمد کا دعویٰ ہے کہ آپریشن کے دوران 60 فیصد سے زائد پلازہ کو محفوظ بنایا، پانی اور فوم کا استعمال فائر فائٹنگ کے لیے ضروری ہے، شدت سے بھڑکنے والی آگ کو پانی کے بغیر بجھانا مشکل ہے۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو اہلکاروں نے بر وقت ریسپانس کیا اور 25 لوگوں کو سنارکلز کے ذریعے ریسکیو کیا گیا۔