سلام آباد: دنیا فور جی کے بعد اب تیز ترین رفتار رکھنی والی انٹرنیٹ سروس ’فائیو جی‘ پر منتقل ہو رہی ہے جس کے لیے موبائل کمپنیوں نے فائیو-جی فونز بھی مارکیٹ میں پھیلا دیئے ہیں تاہم پاکستان میں اب تک تیز ترین انٹرنیٹ سروس کے لیے خاطر خواہ کام نہیں کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ’ویب ڈیسک نیوز ‘ سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے بتایا کہ حکومت فائیو جی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے کے لیے تیزی کے ساتھ کوششیں کر رہی ہے اور دسمبر 2021 تک فائیو جی سروس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اس منصوبہ بندی کو عملہ جامہ پہنانے کے لیے ٹیلی کام کمپنی ’زونگ‘ کے ساتھ مل کر اسلام آباد کے ایک اسپتال میں فائیو جی سروس کا ٹرائل بھی کیا جائے گا۔ اس سے قبل اسلام آباد، کراچی اور گوادر کو فائبر آپٹکس سے منسلک کرنے پر کام مکمل کرنا ہوگا جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے بھی مشاورت کی جائے گی۔
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی نے مزید بتایا کہ ان کی وزارت نے ملک میں فائیو جی اسپیکٹرم کی بولی کے لیے پالیسی کمیٹی بنائی ہے جس میں تمام موبائل کمپنیوں کے علاوہ فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ کمیٹی نے فی الحال فائیو جی لائیسنسز کی نیلامی کے لیے بین الاقوامی کنسلٹنٹ کی تلاش شروع کر رکھی ہے۔ کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کے بعد فائیو جی سروس کی بولی، اس کی ابتدائی قیمت اور دیگر شرائط طے کی جائیں۔
واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں ’زونگ‘ اور ’موبی لنک‘ فائیو جی کے ٹرائیل کرچکے ہیں جس کے دوران ویڈیو کال ٹیسٹنگ میں انٹرنیٹ کی سپیڈ ایک اعشاریہ پانج گیگا بائٹ(جی بی) فی سیکنڈ رہی تھی۔