گستاخانہ خاکوں پر فرانس سے اپنے سفیر کو مشاورت کیلئے بلانا پڑا تو بلائیں گے ، شاہ محمود قریشی
پاکستان میں حالیہ دہشت گردی میں بھارت ملوث ہوسکتا ہے
بھارت سے مذاکرات اس وقت تک نہیںہوں گے جب تک مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم بند نہیں ہوگا،وزیر خارجہ کا انٹرویو
اسلام آباد(ویب ڈیسک )وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ گستاخانہ خاکوں پر فرانس سے اپنے سفیر کو مشاورت کیلئے بلانا پڑا تو بلائیں گے پاکستان میں حالیہ دہشت گردی میں بھارت ملوث ہوسکتا ہے، بھارت سے مذاکرات اس وقت تک نہیںہوں گے جب تک مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم بند نہیں ہوگا۔ ایک نجی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے پیچھے دو قسم کے عناصر ہوسکتے ہیں ایک وہ قوتیں جو امن عمل میں رخنہ اندازی پیدا کرنا چاہتی ہیں جو جاسوسی کا کردار ادا کرتی آئی ہیں اور کررہی ہیں اور دوسری قوت جو اس کے پیچھے ہوسکتی ہے وہ ہمارا مشترقی پڑوسی ہندوستان ہوسکتا ہے جس نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے وہ اپنے اندرونی معاملات اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے معاملات کو کوئی دوسرا رخ دے ۔ کورونا کی وجہ سے بھارت کی معیشت کو دھچکا لگا ہے اس سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے ہندوستان کی ڈبل گیم نئی نہیں ہے وہ ہمیشہ چالیں چلتا آیا ہے۔ ایک طرف وہ گفت و شنید کی خواہش بھی ظاہر کرتا ہے اور دوسری طرف ایسی حرکتیں بھی کرتا ہے۔5 اگست کو بھارت نے یکطرفہ غیر قانونی اقدامات اٹھائے۔ کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اس ماحول میں بھارت کے ساتھ کیا گفتگو ہوسکتی ہے۔ فی الحال مجھے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مذاکرات کا کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا ۔جب ان سوال کیا گیا کہ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر گلگت بلتستان پر سلامتی کونسل کی قراردادیں کدھر جائیں گی جواب میں وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم کوئی ایسا قدم اٹھائیں گے نہ اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں جس سے کشمیر کاز پر ہمارے نقطہ نظر میں کوئی کمزوری یا خامی دکھائی دے ۔ سلامتی کونسل کی قراردادوں کو سامنے رکھ کر جو بھی فیصلہ ہوگا آزاد کشمیر اور ملکی قیادت سے مشاورت کے بعد ہوگا۔ سرتاج عزیز کی تجاویز کو بھی دیکھا جارہا ہے ۔ بلاول بھٹو کی حالیہ تقاریر کو بھی سامنے رکھیں گے کشمیر کے کاز کو کمزور کرنا ہرگز ہمارا مقصد نہیں ہے۔ کچھ لوگ گلگت بلتستان میں سی پیک سے متعلق بدگمانیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ داخلی کشیدگی کو کم کرنے کیلئے ہم تیار ہیں کوئی رکاوٹ نہیں ہے ایک متوازن سوچ کے تحت آگے بڑھنا ہے۔ ہم نے اپوزیشن کو تجویز دی کہ انتخابی اصلاحات پر بات کریں ہم نے تجویز پیش کی تھی کہ آئیں بیٹھ کر بات کریں اگر کسی حکومت کو غیر آئینی طریقے سے غیر مستحکم کریں گے تو کوئی حکومت کام نہیں کر پائے گا۔ آج اگر حکومت کو غیر آئینی طریقے سے گھر بھیجا جائے گا تو کل آپ کی حکومت کو کون تسلیم کرے گا۔پی ٹی آئی کی حکومت نے ایک کیس نہیں بنایا سیاست میں ہر روز ہر ہفتہ اہم ہوتا ہے نومبر میں مجھے ایسا کوئی بھونچال دکھائی نہیں دے رہا جس سے حکومت کو کوئی نقصان ہو۔ گستاخانہ خاکوں پر فرانس کیخلاف احتجاج تو ہم نے ریکارڈ کرایا ہے ۔او آئی سی کو معاملے پر اکٹھا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ فرانس سے اپنے سفیر کو مشاورت کیلئے بلوانا پڑا تو بلائیں گے۔
am-auz-mz
#/S