سرینگر (ویب ڈیسک )
مقبوضہ جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے مضافاتی علاقہ رنگریٹ میں اتوار کو ہونے والے ایک تصادم میں حزب المجاہدین کے آپریشنل چیف کمانڈر سیف اللہ میر عرف غازی حیدر عرف ڈاکٹر سیف کو شہید کردیا گیا۔
تصادم کے دوران مجاہدین کے ایک اعانت کار کو گرفتار کرلیاگیا۔جس کے بعد اس علاقے میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور بھارتی فورسز اور مظاہرین کے مابین تصادم ہوا ہے۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے بتایا کہ رنگریٹ میں ہونے والے مختصر مسلح تصادم کے دوران حزب کمانڈر سیف اللہ میر کو شہید کردیا گیا ہے
انہوں نے حزب المجاہدین کے چیف کمانڈر کی شہادت کو فورسز کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیا ہے
بھارتی انتظامیہ نے شہید کا جسد خاکی لواحقین کے سپرد نہیں کیا
مقبوضہ کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ سیف اللہ میر عرف غازی حیدر عرف ڈاکٹر سیف کو رواں سال مئی میں جموں وکشمیر میں مسلح تنظیم حزب المجاہدین کا نیا آپریشنل چیف کمانڈر مقرر کیا گیا تھا
اسی ضلع کے رہنے والے سابق آپریشنل چیف کمانڈر ریاض نائیکو کو مئی کی 6 تاریخ کو بھارتی فوج اور کشمیر پولیس نے اپنے ہی آبائی گائوں بیگ پورہ میں ہونے والے ایک مسلح تصادم کے دوران ایک ساتھی سمیت شہید کردیا۔جس کے حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین احمد کی صدارت میں ہونے والے حزب کمانڈ کونسل کے ایک اجلاس میں ‘غازی حیدر’ کی نئے آپریشنل چیف کمانڈر کی حیثیت سے تقرری کا فیصلہ کیا ۔
بھارتی ایجنسیوں کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق ضلع پلوامہ کے ملنگ پورہ سے تعلق رکھنے والے سیف اللہ میر عرف غازی حیدر نے 2014 میں ریاض نائیکو کے مشورے پر ہی حزب المجاہدین کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔
2018 میں جب بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے کشمیر میں سرگرم 17 شدت پسندوں کی ‘ہٹ لسٹ’ مرتب کی تو اس میں ریاض نائیکو پہلے جبکہ سیف اللہ میر دوسرے نمبر پر رکھے گئے تھے۔
نائیکو کی طرح سیف اللہ میر کو بھی بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں نے اے پلس پلس یعنی انتہائی مطلوب عسکریت پسند کے زمرے میں رکھا تھا۔ سیف اللہ حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر بنائے جانے سے قبل ضلع کمانڈر پلوامہ تھے۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق سیف اللہ میر عرف غازی حیدر نے بارہویں جماعت کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پلوامہ میں قائم گورنمنٹ انڈسٹریل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سے بائیو میڈیکل انجینئرنگ کا کورس مکمل کیا۔ بعد ازاں سری نگر میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تین سال تک بحیثیت ٹیکنیشن کام کیا۔
اسی دوران وہ ریاض نائیکو کے رابطے میں آگئے اور بالآخر 2014 میں نوکری چھوڑ کر حزب المجاہدین کی صفوں میں شمولیت اختیار کرلی۔
ایک رپورٹ کے مطابق بیمار اور زخمی ساتھیوں کا علاج کرنے کی وجہ سے ہی سیف اللہ میر ‘ڈاکٹر سیف’ کے نام سے مشہور ہوگئے۔
سیف اللہ میر کو حزب المجاہدین کا نیا آپریشنل چیف کمانڈر بنائے جانے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ انہوں نے دونوں سابق کمانڈر ریاض نائیکو اور برہان مظفر وانی کے ساتھ کام کیا تھا اور حزب کے نیٹ ورک سے بخوبی واقف تھے۔