لاہور ہائی کورٹ نے شریف فیملی کی العربیہ شوگر ملز اور جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے خلاف ایف آئی اے کی انکوائری کو کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس شاہد کریم اور جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست گزاروں کے خلاف ایف آئی اے کی انکوائری کو بدنیتی پر مبنی اور کالعدم قرار دے دیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل، ٹیکسوں کی مد میں اربوں کے فراڈ کا انکشاف
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزاران کے خلاف ایف آئی اے نے سیاسی بنیادوں پر انکوائری شروع کی، ایف آئی اے نے قانونی تقاضے پورے کرنے کی بجائے درخواست گزاران کو ناجائز تنگ اور ہراساں کرنا شروع کردیا، لہذا عدالت ایف آئی اے کے اس غیر قانونی اقدام کو کالعدم قرار دیتی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : مسابقتی کمیشن کا شوگر ملز ایسوسی ایشن اور 84 شوگر ملز کو شوکاز نوٹس
رواں سال کے اوائل میں ملک میں اچانک چینی مہنگی اور قلت پیدا ہوگئی تھی۔ اس کی وجوہات جاننے کے لیے وفاقی حکومت نے 16 مارچ کو تین رکنی اعلیٰ سطح کا انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا۔ چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین، وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : شوگر اسکینڈل میں ایف آئی اے کے افسر سجاد مصطفیٰ باجوہ برطرف
درخواست گزاران نے موقف اختیار کیا تھا کہ فاروقی پلپ ملز اور العریبیہ شوگر ملز پر کارپوریٹ فراڈ کا بے بنیاد الزام عائد کیا گیا ہے، وفاقی کابینہ نے فاروقی پلپ مل اور العریبیہ شوگر ملز کیخلاف انکوائری کرنے کا غیر قانونی حکم دیا ہے، لہذا عدالت العریبیہ شوگر ملز سے ریکارڈ طلبی کے جےآئی ٹی کے نوٹس کو غیر قانونی قرار دے جبکہ العریبیہ شوگر ملز اور فاروقی پلپ ملز کیخلاف وفاقی حکومت کے انکوائری کے احکامات کو کالعدم کیا جائے، اس کے ساتھ ساتھ طلبی کے نوٹسز معطل کیے جائیں اور ہراساں کرنے سے بھی روکا جائے