حکومت اپوزیشن کے درمیان سیاسی تناؤ 2021 ء کا اہم چیلنج
معمول کے سیاسی درجہ حرارت کو برقرار رکھنے کے لیے مذاکرات کی بساط بچائی جاتی ہے
نئے سال کی پہلی سہ ماہی سیاسی طور پر غیر معمولی ہوگی،خصوصی رپورٹ
اسلام آباد(ویب ڈیسک )سال 2020ء بیت گیا کورونا وائرس،اپوزیشن اور پاکستان تحریک انصاف کی انتخابی کامیابی کا سال رہا۔حکومت اپوزیشن کے درمیان تناؤ2021ء کا اہم چیلنج ہوگا۔چند دنوں میں معلوم ہو جائے گا کہ سیاسی کشیدگی بڑھتی ہے یامعمول کے سیاسی درجہ حرارت کو برقرار رکھنے کے لیے مذاکرات کی بساط بچائی جاتی ہے دنیا بھر بشمول پاکستان میں غیر معمولی رضاکارانہ خدمات سرانجام دیں گئی اور 2020ء کے ان گمنام رضاکاروں کے نام تاریخ میں سنہری الفاظ میں لکھے جائیںگے۔اس خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2020ء کا آغاز معمول کی رونق،خوشی مسرت اور آباد کاروباری سرگرمیوں سے ہوا زندگی انتہائی تیزی سے اپنے دن عبور کر رہی تھی کہ پاکستان میں پہلی سہ ماہی کورونا وائرس داخل ہوگیا۔مارچ 2020ء کے اواخر میں پہلے مریض کی نشاندہی ہوئی اور یہ رپورٹ سامنے آئی کہ یہ مرض ایران اور چین سے واپس آنے والے افراد کی وجہ سے پھیلا ہے تاہم ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ شروع ہوگیا۔زندگی محدود ہو کر رہ گئی ایسے میں وسیع پیمانے پر انسان خدمت کا کام سرانجام دیا گیا الخدمت فاؤنڈیشن سمیت دیگر ملک گیر انسانی خدمت کی تنظیمیوں نے وہ کام کیا جسے تاریخ میں سنہری الفاظ میں درج کیا جائے گا رضا کار صبح سویرے امدادی سامان لے کر گلیوں کوچوں میں گزرتے اور گھر پر دستک دے کر سامان گھر کے باہر رکھ کر چلے جائے تاکہ کسی خاندان کی عزت نفس مجروح نہ ہو ڈاکٹرز نرسوں نے غیر معمولی خدمات سرانجام دیں جبکہ الخدمت سے وابستہ بعض افراد کی شہادتیں بھی ہوئیں اور زندگی کو رواں دواں رکھنے کے لیے انسانی خدمت کے جذبے کو فروغ دیا گیا۔کورونا وائرس کی شدید میں کمی ہے اپوزیشن جماعتیں میدان میں نکل آئیں۔گجرانوالہ سے سفر کا آغاز ہوا اور مردان میں آخری جلسہ ہو چکا ہے۔نومبر 2020ء میں گلگت بلتستان میں انتخابی نقارہ بجا۔پاکستان تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی یہ سال رخصت ہوتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کو بھی خوشخبری سنا گیا اور ڈیڑھ ماہ کے لیے میئر اسلام آباد کے امیدوار کو منتخب کروانے میں کامیاب رہی سابق وزیراعظم نواز شریف پاکستان سیاست میں مرکز بنے رہے سابق صدر آصف علی زرداری نے 2020ء میں اکلوتے بیٹے بلاول کی شادی کا اظہار کیا تھا یہ خواہش تو پوری نہ ہو سکی البتہ ان کی بیٹی آصفہ بھٹو کی منگنی ہوگئی۔بلاول بھٹو نے 2020ء کو عام انتخابات کا سال قرار دیا تھا اپوزیشن اپنا یہ ہدف حاصل نہ کر سکی۔مولانا فضل الرحمن نے بھی آزادی مارچ ختم کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ فروری مارچ 2020ء میں نتیجہ برآمد ہوگا مگر ان کا دعوی بھی دھرے کا دھرا رہ گیا۔وزیراعظم عمران خان نے سیاسی تناؤ میں مضبوط اعصاب اور حکومتی معاملات پر اپوزیشن سے کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کے سخت گیر موقف کا اظہار کیا اور سال کے رخصت ہوتے یہ غیر معمولی بیان بھی دے گئے کہ کوئی اگر اپوزیشن کو کرپشن مقدمات کے حوالے سے این آر او دے گا تو یہ ملک دشمنی اور غدار کے مترادف ہوگا۔نئے سال کی پہلی سہ ماہی سیاسی طور پر غیر معمولی ہوگی اپوزیشن نے وزیراعظم کو 31 جنوری تک مستعفی ہونے کی ڈیڈ لائن دے رہی ہے فروری میں لانگ مارچ ہوگا فروری 2021ء میں سینٹ انتخابات ہوں گے یہ ان نشستوں پر ہوںگے جو 11 مارچ 2021ء کو سبکدوش ہوںگے۔سیاسی صورتحال یہ رہتی ہے تو 12 مارچ 2021ء کو سینٹ کے نصف منتخب اراکین حلف اٹھائیں گے چیئرمین سینٹ کا انتخاب ہوگا حکومت اپوزیشن کے درمیان سیاسی تناؤ 2021 ء کا اہم چیلنج ہے۔