سی سی پی شوگر کارٹیلائزیشن کیس کی سماعتوں کا پہلا دور اگلے ہفتے مکمل کر لے گا
آسلام آباد (ویب نیوز ) کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے 07 جنوری 2021 سے پاکستان شوگر مل ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) اور 84 ممبر شوگر ملوں کے خلاف بادی النظر کا ر ٹیلائزیشن، جو کمپٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی کے زمرے میںآتا ہے ، پر سماعتیں شروع کردی ہیں ۔
سماعتیں بالترتیب 7 ، 8 ، 11 ، 15 اور 20 جنوری 2021 کو ہوئیں اور کمیشن نے اب تک پی ایس ایم اے اور 40 شوگر ملوں کو ا ُن کے متعلقہ وکلاءکے ذریعہ سنا۔ یہ معاملہ ابتدائی طور پر پہلے 20 ، 24 اور 25 نومبر 2020 کو سماعتوں کے لئے طے کیا گیا تھا ، تاہم ، جواب دہندگان کی درخواستوں پر ان سماعتوں کو مختلف بنیادوں پر ملتوی کردیا گیا۔ اب متعلقہ وکلا ءکے ابتدائی دلائل کے ساتھ سی سی پی بینچ کے سامنے پہلے مرحلے کی سماعت جاری ہے۔ اس معاملے کی اہمیت کے پیش نظر ، چیئرپرسن راحت کونین حسن اور ممبران شائستہ بانو ، بشریٰ ناز ملک اور مجتبیٰ لودھی پر مشتمل سی سی پی کا فل بنچ اس معاملے کی سماعت کررہا ہے۔
ان سماعتوں کے ذریعے پی ایس ایم اے اور اس کے ممبران کو یہ موقع فراہم کیا جارہا ہے کہ وہ سی سی پی کی جانب سے جاری کردہ شو شو کاز نوٹس پر اپنا موقف پیش کر سکیں۔
سی سی پی کی انکوائری رپورٹ کے مطابق، پی ایس ایم اے اور 84 شوگر ملوں نے بادی النظر کمپٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اجتماعی طور پر چینی برآمد کرنے کا فیصلہ کیا اور اس طرح پاکستان میں فراہم کی جانے والی چینی کی مقدار طے کی ۔ اسی طرح برآمدات کے ذریعہ چینی کے اسٹاک کو کم کرکے کمپٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی اور اجتماعی طور پر پاکستان میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ برقرار رکھا ۔ اس کے علاوہ کرشنگ سیزن2019-20 میں پنجاب میں 15 شوگر ملوں نے پی ایس ایم اے کی سرپرستی میں اجتماعی طور پر گنے کی کرشنگ میں تاخیر کا فیصلہ کیا، جس کی وجہ سے مارکیٹ میں سپلائی میں کمی واقع ہوئی اور پنجاب زون میں شوگر ملوں نے پی ایس ایم اے کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے حساس کاروباری معلومات کا آپس میں تبادلہ کیا۔آخر میں پی ایس ایم اے اور شوگر ملوں نے مختلف مواقعوں پر یو ٹیلٹی اسٹور کارپوریشن کے جاری کردہ دو ٹینڈروں میں شوگر کی مقدار کو آپس میں بانٹا۔
اگلے ہفتوں میں مزید سماعتوں کے بعد سی سی پی بینچ اس معاملے پر اپنا فیصلہ جاری کرے گا۔