زائد اثاثے’خواجہ آصف کو14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
عدالت نے نیب کی جانب سے مزید 15 روز ہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی
خواجہ آصف نے بیرون ملک ایک ریسٹورنٹ بھی بنا رکھا ہے، نیب پراسیکیوٹر
نیب تفتیش مکمل کر چکا ، سارا ریکارڈ پہلے ہی نیب کے پاس ہے،وکیل خواجہ آصف
لاہور(ویب نیوز)لاہور کی احتساب عدالت نے آمدن سے زیادہ اثاثوں کے کیس میں نیب کی جانب سے خواجہ آصف کے مزید 15 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے لیگی رہنما کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ جمعہ کو آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر مسلم لیگ (ن )کے رہنما خواجہ محمد آصف کو لاہور کی احتساب عدالت کے جج جواد الحسن کے روبرو پیش کیا گیا، اس موقع پر (ن) لیگی کارکن بھی عدالت میں موجود تھے۔نیب کی جانب سے خواجہ آصف کے مزید 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی اور بتایا گیا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات مکمل کرنی ہیں۔نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ آصف نے بیرون ملک ایک ریسٹورنٹ بھی بنا رکھا ہے، نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ خواجہ آصف کاکہنا ہے تنخواہ اور ریسٹورنٹ کی آمدنی 136 ملین ہے، ان کے ذاتی اکائونٹس میں بھی کروڑوں روپے جمع ہوئے۔نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ خواجہ سلطان نے 2 کروڑ روپے خواجہ آصف کے اکائونٹ میں جمع کرائے جبکہ خواجہ سلطان نے بیان دیا ہے کہ مجھے یہ پیسے خواجہ آصف نے ہی دئیے، راناعبدالوحید نے3 کروڑ روپے اکائونٹ میں ڈالے اور کہا کہ یہ خواجہ آصف نے دئیے،جس پر جج جواد الحسن نے کہا خواجہ صاحب آپ نیب کو سارا کچھ بتا دیں، بات کو ختم کر دیں۔ خواجہ آصف نے جواب دیا کہ سر میں ان کو بتا چکا ہوں کہ میں نے کسی کو کوئی رقم نہیں دی۔نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ2 کروڑ 80 لاکھ کی ایک اور ٹرانزیکشن ہوئی۔خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے لکھ کر دیا کہ تصدیق کرتا ہوں کہ یہ رقم مجھے آئی، نیب پراسکیوشن نے کہا کہ 18 کروڑ کی رقم خواجہ آصف کے اکائونٹ میں آئی اور خواجہ آصف نے بتایا کہ یہ رقم پلاٹ فروخت کرکے آئی جبکہ 100 ملین کی ٹرانزیکشن 2009 میں بیرون ملک سے آتی ہے۔خواجہ آصف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب تفتیش مکمل کر چکا ہے سارا ریکارڈ پہلے ہی نیب کے پاس ہے،سپریم کورٹ خواجہ آصف کے بیرون ملک ملازمت سے متعلق کلیئرکر چکی ہے۔وکیل خواجہ آصف نے بتایا کہ عثمان ڈار نے خواجہ آصف کے کاغذات نامزدگی کو چیلنج کیا تھا،کیس سپریم کورٹ تک گیا اور سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کو کلیئر کیا،خواجہ آصف تسلیم کرتے ہیں کہ وہ بیرون ملک کمپنی میں ملازم تھے۔خواجہ آصف کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ نیب والے لکھ کردیں انہوں نے خواجہ آصف سے اب کیا تحقیقات کرنی ہیں۔اس پر عدالت نے نیب کی جانب سے خواجہ آصف کے مزید 15 روز کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، بعد میں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے نیب کی خواجہ آصف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے لیگی رہنما کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ۔