نئی دہلی (ویب ڈیسک)
پولیس نے 40 دنوں سے دھرنا دے رہے کسانوں کوباغپت بارڈر سے ہٹا دیا
بھارت کے باغپت کے بڑوت میں گزشتہ 40 دنوں سے نیشل ہائی وے 709b پر کسان یونین اور کھاپ چودھریوں کا دھرنا چل رہا تھا۔ ضلع انتظامیہ نے کئی بار مصالحت کراکر دھرنا ختم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن کوئی کامیابی نہیں ہوئی تاہم گذشتہ آدھی رات کو ایس پی باغپت ابھیشیک کمار اور ڈی ایم راج کمل یادو کی قیادت میں بھاری پولیس فورس دھرنا کی جگہ پر پہنچی اور طاقت کا استعمال کرکے کسانوں کا احتجاج ختم کروا دیا۔ اس دوران انتظامیہ نے ہائی وے پر بنا کسانوں کا خیمہ گرا دیا اور احتجاج کے مقام پر رکھا سامان ٹریکٹر میں بھر کر واپس بھجوا دیا۔دوسری جانب دہلی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کے سلسلے میں پولیس نے 93 لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور 200 دیگر لوگوں کو پوچھ گچھ کیلئے حراست میں لیا ہے۔دہلی پولیس نے بدھ کو الزام عائد کیا تھا کہ یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر پریڈ (Tractor Parade) کے دوران کسان لیڈروں نے اشتعال انگیز خطاب کیا اور تشدد میں بھی شامل رہے۔یاد رہے کہ یوم جمہوریہ پر منعقدہ کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کا مقصد زرعی قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کے لئے کم از کم سپورٹ قیمت (منیمم سپورٹ پرائز) کی قانونی گارنٹی کا مطالبہ کرنا تھا۔ دہلی پولیس نے راج پتھ پر تقریب ختم ہونے کے بعد طے شدہ راستے سے ٹریکٹر پریڈ نکالنے کی اجازت دی تھی، لیکن ہزاروں کی تعداد میں کسان وقت سے پہلے مختلف سرحدوں پر لگے بیرکیٹنگ کو توڑتے ہوئے دہلی میں داخل ہوگئے، کئی جگہ پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپ ہوئی اور پولیس کو لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولوں کا سہارا لینا پڑا۔ ان حادثات میں دہلی پولیس کے 394 اہلکار زخمی ہوئے۔