عوامی نمائندوں کی نااہلی درخواستیں یکجاکرنے کا حکم،ایک ہی بار فیصلہ دیں گے، ہائیکورٹ
ایسی درخواست عدالت کیوں سنے جس پر تنقید ہی سہنا پڑے،چیف جسٹس اطہر من اللہ
جہاں قانون کی خلاف ورزی ہو تو فیصلہ عدالت نے ہی کرنا ہے،سمیع ابراہیم
یہ بلیک میلنگ کا کلاسک کیس ہے، عدالت ہمیں بلیک میلنگ سے بھی بچائے ، درخواست ہرجانے کے ساتھ خارج کی جائے، فواد چوہدری
اسلام آباد(ویب نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے عوامی نمائندوں کی نااہلی کی تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم نے فیصلہ دیا تو اس بار نااہلی کی تمام درخواستوں کو اکٹھا کر کے دیں گے، ایک ہی بار سب پر فیصلہ دے دیتے ہیں تاکہ ہم اصل سائلین کو سنیں۔ پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی وزیر سائنس ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی نااہلی کے لئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار سے کہا کہ عدالت آپ کی درخواست کیوں سنے؟ عوامی نمائندوں کیخلاف درخواستوں پر ہمارا ایک مستقل موقف رہا ہے، جہاں عوامی مفاد کو ٹھیس پہنچتا ہو، عدالت کا اختیار ہے وہاں احتراز برتے، عدالتوں کو سیاسی معاملات میں استعمال کرنے سے عدالت کا نقصان ہوتا ہے، سیاسی معاملے پر جس طرف بھی فیصلہ کریں دوسری سائیڈ تنقید کرتی ہے، ایسی درخواست عدالت کیوں سنے جس پر تنقید عدالتوں کو ہی سہنا پڑے۔چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ ہم نے خواجہ آصف کیس میں نااہلی کافیصلہ دیا بھی تھا، سپریم کورٹ نے وہی فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا ، جب کسی عوامی نمائندے کو نااہل کریں تو نقصان حلقے کے عوام کا ہوتا ہے، جو کچھ عدالتوں کے ساتھ ہورہا ہے عدالتیں کیوں اب یہ سنیں؟ ۔ درخواست گزار سمیع ابراہیم نے کہا کہ جہاں قانون کی خلاف ورزی ہو تو فیصلہ عدالت نے ہی کرنا ہے، نوازشریف کو بھی عدالت سے ہی نااہل قرار دیا گیا تھا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چیف جسٹس کھوسہ نے پارلیمنٹ کو یہ بھی کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف میں ترمیم کریں، اگر یہ ایسے ہی رہا تو ہم سب اس قانون کے تحت نااہل ہو سکتے ہیں، اگر ہم نے فیصلہ دیا تو اس بار نااہلی کی تمام درخواستوں کو اکٹھا کر کے دیں گے، ایک ہی بار سب پر فیصلہ دے دیتے ہیں تاکہ ہم اصل سائلین کو سنیں، اگر عوام غلط لوگوں کو منتخب کر رہے ہیں انہیں کرنے دیں، سیاسی معاملات کے فیصلوں سے عدلیہ پر اثرات پڑ رہے ہیں، ہمیں عوام کے فیصلوں پر اعتبار ہے، اگر اہلیت اور نااہلی کے فیصلے کرنے ہیں تو عدالت سے باہر کریں۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کیس کی پیروی کے لئے خود عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیئے کہ عدالت کے سامنے جو کیس آیا یہ بلیک میلنگ کا کلاسک کیس ہے، عدالت کا کام ہے ہمیں بلیک میلنگ سے بھی بچائے ، سمیع ابراہیم کی درخواست ہرجانے کے ساتھ خارج کی جائے، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ پہلے بلیک میل کرے کوئی پھر پیسے مانگے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فواد چوہدری سے کہا کہ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا پر ججوں کو گالیاں دی جارہی ہیں، سیاسی قائدین چاہیں تو گالی کا یہ کلچر تبدیل کیا جا سکتا ہے، جو بلیک میلنگ کا کلچر آپ بتا رہے ہیں اسے تبدیل بھی آپ کر سکتے ہیں، ہم اس بلیک میلنگ کے کلچر کے خلاف ہی کھڑے ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عوامی نمائندوں کی نااہلی کے لئے دائر تمام درخواستوں پر ایک ہی بار فیصلہ ہوگا، ایک ہی بار اس معاملے کو نمٹا دینا چاہتے ہیں تاکہ سائلین کو سن سکیں، 9 مارچ کو تمام درخواستیں یکجا کر کے مقرر کی جائیں،ایک بار ہی فیصلہ ہو گا ، اس معاشرے کی اخلاقیات ختم ہو چکی ہیں، ہم آنے والی نسلوں کو اس کلچر سے تباہ کر رہے ہیں۔