مقبوضہ کشمیر میں شناخت سے محروم پاکستانی خواتین کا احتجاجی مظاہرہ
پاکستانی اور بھارتی حکومتیں پاکستانی خواتین کا سوال کیوں رد کررہی ہیں؟
سری نگر(کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں پھنسی ہوئی شناخت سے محروم پاکستانی خواتین نے سری نگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے ۔ ان خواتین نے پاکستان اور بھارت کے حکام سے سفری دستاویزات کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ احتجاجی مظاہرے میں پاکستانی خواتین کے کشمیری بچوں نے بھی شرکت کی ۔خواتین اور ان کے بچے وی وانٹ جسٹس، ہماری مطالبے پوری کرو، ہم کیا چاہتے واپسی، وی وانٹ ٹریول ڈاکومنٹس جیسے نعرے لگا رہے تھے۔کے پی آئی کے مطابق انہوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔ایک احتجاجی پاکستانی خاتون ثوبیہ خان جو اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ کپوارہ میں رہتی ہیں، نے بتایا: ہم نے بار بار احتجاج کیالیکن ہمیں ہمارے سوالات کا جواب نہیں مل رہا ہے۔ ہماری حکومت ہندوستان اور حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اور ہمیں واپس بھیج دیں۔ لیکن ہمیں دونوں حکومتوں سے کوئی جواب نہیں مل رہا ہے۔مذکورہ خاتون نے کہا کہ اگر بھارتی حکومت ہمیں سفری دستاویز نہیں دے سکتی ہے تو ہمیں واپس بھیج دیں۔انہوں نے کہاپاکستانی خواتین کو ریاستی شہریت نہیں مل سکتی تو واپس پاکستان بھیج دیا جائے۔ ہم بارہ تا پندرہ برسوں سے پھنسی ہوئی ہیں۔ ہمیں کن گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے۔ایک اور احتجاجی خاتون نے کہا کہ ہمارے بچوں کا مستقبل خراب ہو رہا ہے اور ہم احتجاج کرتے کرتے تھک چکے ہیں۔انہوں نے کہا: اگر حکومت ہمیں قبول نہیں کرنا چاہتی ہے واپس تو بھیج سکتی ہے۔ ہمیں قید میں رکھنا ٹھیک نہیں ہے۔ ہمارے بچوں کا مستقبل خراب ہو رہا ہے۔ ہماری طرف سے ہر ماہ ایک مکتوب بھارتی حکومت کو بھیجا جاتا ہے لیکن یہاں کی حکومت کوئی جواب نہیں دیتی ہے۔پاکستانی ماں کی کشمیری بیٹی لائبہ نے نامہ نگاروں کو بتایا: میری ممی پاکستان کی ہیں۔ ہم 2015 میں یہاں آئے لیکن تب سے لے کر اب تک پریشان ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا: میرے پاپا وہاں کام نہیں کرتے تھے لیکن پھر بھی ہماری وہاں زندگی بہت اچھے سے گزر رہی تھی۔ میرے پاپا یہاں مزدوری کرتے ہیں۔ آمدنی اتنی کم ہے کہ ہم بہن بھائی پڑھ نہیں پاتے ہیں۔ بچے اپنے رشتہ داروں کے گھر جاتے ہیں، ہم کس کے پاس جائیں گے۔ یاد رہے پاکستان اور آزاد کشمیر کی تقریبا ساڑھے تین سو خواتین گزشتہ دس سال سے مقبوضہ کشمیر میں موجود ہیں۔ ان خواتین نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں مقیم کشمیری نوجوانوں سے شادیاں کیں تھیں۔بھارتی حکومت کی پالیسی کے تحت2010 میںیہ خواتین شوہروں کے ہمراہ مقبوضہ کشمیر گئیں تھیں تاہم مقبوضہ کشمیر پہنچنے کے بعد بھارتی حکومت نے انہیں قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔ ان خواتین کی شناختی دستاویزات دی گئیں اور نہ ہی شہریت۔ سفری دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے یہ خواتین پاکستان و آزاد کشمیر واپس نہیں آسکتیں ہیں۔ ان خواتین کا کہنا ہے کہ وہ تمام سہولیات سے محروم ہیں اور قیدہوکررہ گئیں ہیں۔احتجاجی خواتین نے کہا ہمیں اپنو ں کی یاد تو آتی ہے لیکن خوشی یا غم میں ہمیں شریک ہونے کی اجازت تک نہیں دی جاتی جس کے نتیجے میں اب تک کئی پاکستانی خواتین زہنی توازن کھو بیٹھی ہیں۔سفری دستا ویزات کی عدم دستیا بی کی وجہ سے وہ گزشتہ10سال سے پاکستان میں اپنے گھرو ں کو نہیں جا سکتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستانی حکومت نے پہلے انہیں اپنے کشمیری شوہروں کے ساتھ وادی کشمیر میں داخلے کی اجازت دی لیکن بعد میں انہیں تمام بنیادی اور جمہوری حقوق سے محروم کردیا گیا۔ہم شدید ذہنی دبا میں ہیں کیونکہ ہم پاکستان میں اپنے خاندانوں سے ملنے سے قاصر ہیں۔ ایک خاتون نے کہا کہ ہندوستانی حکومت ہمیں ہمارے حقوق سے محروم کررہی ہے۔