کراچی :کثیرالملکی بحری مشق امن – 21 میں 45 سے زائد ممالک حصہ لے رہے ہیں ۔ایڈمرل نوید اشرف
مشقوں میں امریکہ ، روس ، برطانیہ ، چین ، ترکی ، سعودی عرب ، سری لنکا، ایران، بنگلہ دیش سمیت یورپی، افریقی اور سینٹرل ایشیا کے ممالک بھی شامل ہیں
ہاربر پر ہونے والی سرگرمیوں میں سیمینارز ، مباحثے ، مظاہرے اور بین الاقوامی مبصرین کی ملاقاتین شامل ہیں
بحریک قزاقی اور دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی ، فائرنگ اور سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز سی فیز میں ہونے والی نمایاں سرگرمیاں ہیں
سی فیز اور مشق امن 21 کا سب سے اہم اور نمایاں پہلو انٹرنیشنل فلیٹ ریویو ہے جس کا جائزہ ملکی اور غیر معززین اور مندوبین لیں گے
کمانڈر پاکستان فلیٹ ایڈمرل نوید اشرف کی کراچی میں پریس بریفنگ ۔ پاک بحریہ کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے
کراچی(ویب نیوز) کمانڈر پاکستان فلیٹ ایڈمرل نوید اشرف نے کہا ہے کہ 9 فروری سے شروع ہونے والی کثیرالملکی بحری مشق امن – 21 میں 45 سے زائد ممالک کے جنگی بحری جہاز ، ہیلی کاپٹر، طیارے ، میرین ٹیمیں ، مبصرین اور سینئر افسران حصہ لے رہے ہیں ۔ مشقوں میں امریکہ ، روس ، برطانیہ ، چین ، ترکی ، سعودی عرب ، سری لنکا، ایران، بنگلہ دیش سمیت یورپی، افریقی اور سینٹرل ایشیا کے ممالک بھی شامل ہیں ۔ مشق امن – 21 دو حصوں ہاربر و سی فیز پر مشتمل ہے ۔ ہاربر پر ہونے والی سرگرمیوں میں سیمینارز ، مباحثے ، مظاہرے اور بین الاقوامی مبصرین کی ملاقاتین شامل ہیں جبکہ بحریک قزاقی اور دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی ، فائرنگ اور سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز سی فیز میں ہونے والی نمایاں سرگرمیاں ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ سی فیز اور مشق امن 21 کا سب سے اہم اور نمایاں پہلو انٹرنیشنل فلیٹ ریویو ہے جس کا جائزہ ملکی اور غیر معززین اور مندوبین لیں گے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کو کراچی میں پریس بریفنگ میں کیا۔ اس موقع پر پاک بحریہ کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے ۔ ایڈمرل نوید اشرف کا کہنا تھا کہ ”امن کے لئے متحد” کے نعرے کے تحت پاک بحریہ کی جانب سے امن مشق پاکستان کے مثبت امیج کو اجاگر کرنے کے لئے ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے ۔ یہ مشق علاقائی امن و استحکام ، سمندری حدود میں دہشت گردی کے خلاف عزم ، محفوظ اور پائیدار سمندری ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے باہمی تعاون اور سب سے بڑھ کر علاقائی اور دیگر بحری افواج کے مابین آپریشنز کی استعداد کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔کمانڈر پاکستان فلیٹ ایڈمرل نوید اشرف کا مذید کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی اور ظلم کے خلاف جنگ میں لاتعداد قربانیوں اور نقصانات کے باوجود ثابت قدم رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ حالیہ وبائی مرض کرونا نے پہلے سے ہی پیچیدہ سیکیورٹی کے معاملات میں ایک اور جہت شامل کر دی ہے تاہم ہماری قیادت کے بروقت اور درست فیصلوں نے ہمیں مستحکم رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور متعدد چیلنجز کے خلاف اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا ۔ کسی بھی بحری ریاست کی طرح پاکستان بھی سمندری شعبے میں کئی اہم مفادات کا حامل ہے ۔ محفوظ اور جرائم سے پاک سمندروں سے ہمارے مفادات تین واضح حقائق سے وابستہ ہیں ان میں اول تجارت کے لئے سمندروں پر ہمارا غیر معمولی انحصار دوم سی پیک پراجیکٹ کو فعال بنانا اور سوم عالمی توانائی کی شاہراہ پر ہمارا اہم اسٹریٹجک مقام ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر یہ حقائق سمندری استحکام کو ہماری قومی سلامتی کا ایک اہم پہلو بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ہم صدیوں پرانے قول” Sea divides while land unites” پر یقین رکھتے ہیں ۔ لہٰذا پاکستان سمجھتا ہے کہ سمندری تحفظ صرف اپنے لئے نہیں بلکہ دیگر تمام ممالک کے لئے بھی اہم ہے جن کی خوشحالی اور ترقی سمندر کے ساتھ وابستہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مل جل کر کام کرتے ہوئے ہمیں یہ ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ موجودہ عالمی سمندری ماحول روایتی اور غیر روایتی خطرات سے بھرا ہوا ہے جس کے لئے دوستانہ بحریہ افواج کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہے ۔ کوئی بھی ملک اکیلے مختلف قسم کے خطرات یا روزانہ کی بیناد پر ابھرے والے نئے خطراب سے نبرد آزما نہیں ہو سکتا ۔ اس طرح خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لئے مشترکہ میری ٹائم سیکیورٹی انتہائی اہمیت حاصل کر چکی ہے ۔کمانڈر پاکستان فلیٹ نے کہاکہ پاکستان بحریہ مشترکہ میری ٹائم سیکیورٹی کے تصور پر پختہ یقین رکھتی ہے اور اسی وجہ سے وہ 2004 کے بعد سے دیگر بحری افواج کے ساتھ سمندری اورانسداد قزاقی آپریشنز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔2018 کے بعد سے ، پاک بحریہ علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی پیٹرولز جاری رکھے ہوئے ہے ، جس میں پاک بحریہ کے بحری جہاز بحر ہند کے اہم علاقوں میں مستقل طور پر اپنی موجودگی کو برقرار رکھتے ہیں تاکہ وہ سمندر میں نظم و ضبط کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ مشق امن شرکا ء کو ایسے ہی اجتماعی ردعمل کے لئے تعاون کے متعدد مواقع فراہم کرتی ہے۔ ،امن مشق 21 علاقائی ہم آہنگی، باہمی تعاون کو فروغ دینے اور کثیر الجہتی خطرات کے خلاف متحدہ عزم کے اظہار کی ایک کوشش ہے۔ ایڈمرل نوید اشرف کا کہنا تھاکہ اس سال ،ساتویں امن مشق رواں ماہ منعقد ہوگی، جہاں سمندری اور فضائی اثاثوں ،اسپیشل آپریشنزفورسز / میرین ٹیموں اور مبصرین / سینئر افسران کے ساتھ تقریبا 45 ممالک حصہ لے رہے ہیں۔ایڈمرل نوید اشرف نے بتایا کہ مشق امن21 استحکام، امن اور خوشحالی کے مشترکہ مقاصد کے حصول اورباہمی معلومات کے تبادلے، باہمی اتفاق رائے اور شریک ممالک کی بحری افواج کے مشترکہ مفادات کو اجاگر کرنے کے لئے مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ مشق اس امر کی عکاس ہے کہ مختلف قومیں نئے تعلقات کے قیام، باہمی تعاون کے جدید طریقے اور موجودہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے ایک تعمیری کردار ادا کر سکتی ہیں۔مشق امن 21 کا مقصدفاصلے کم کرنااور مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے باہمی تعاون کا فروغ ہے اور موثر میڈیا کوریج بحری امن کے لئے پاک بحریہ کی کاوشوں اوراس مشق کے اصل مقصد "امن کے لئے متحد” کو بہتر طور پر اجاگر کر سکتی ہے۔