لاہور (ویب ڈیسک)
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سزائے موت یافتہ ذہنی معذور قیدیوں کو پھانسی دینے کیخلاف اپیلوں پر تاریخ ساز فیصلہ سنا دیا گیا۔
عدالت نے امداد علی اور کنیزاں بی بی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے دونوں مجرموں کو پنجاب کے ذہنی امراض ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے تیسرے مجرم غلام عباس کی سزائے موت کیخلاف اپیل صدر مملکت کو دوبارہ بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ صدر مملکت سے توقع ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں رحم کی اپیل پر فیصلہ کریں گے۔
امداد علی، کنیزاں بی بی اور غلام عباس کو قتل کے مقدمات میں موت کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ امداد علی کو سال 2002ء، کنیزاں بی بی کو 1991ء اور غلام عباس کو سال 2004ء میں سزائیں سنائی گئیں۔
کمالیہ کی کنیزاں بی بی کو 6 افراد کے قتل کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ وہاڑی کے امداد علی نے بوریوالہ میں حافظ عبداللہ کو قتل کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اس فیصلے کی روشنی میں قوانین میں ترامیم کرنے، ذہنی مریض قیدیوں سے متعلق جیل رولز میں بھی ترامیم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وفاق اور صوبے ذہنی مریض قیدیوں کیلئے بہترین فرانزک ہیلتھ سہولیات شروع کریں، سزائے موت کے قیدیوں کی ذہنی کیفیت کی جانچ کیلئے ماہر نفسیات پر مشتمل بورڈ بنایا جائے جو ذہنی مریض قیدیوں کو سزا نہ دینے کی وجوہات کا تعین کرے گا۔
عدالت نے وفاق اور صوبوں کو زیر ٹرائل ذہنی امراض میں مبتلا ملزموں کی بھی جانچ کیلئے میڈیکل بورڈز بنانے کا حکم دیتے ہوئے جیل حکام، سماجی ورکرز، پولیس اور ماہر نفسیات، صوبائی اور وفاقی جوڈیشل اکیڈمیز میں ججز، وکلاء، پراسکیوٹرز کیلئے تربیتی پروگرام شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔