پی ڈی ایم کو توڑنے کے خواب دیکھنے والے خود بہت جلد ٹوٹیں گے
حکمران جماعت میں ٹکٹوں کی تقسیم پر ہر صوبے سے لوگ کھڑے ہو گئے ہیں، میڈیا سے گفتگو
لاہور (ویب ڈیسک)
مسلم لیگ(ن )کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ ان کا جینا مرنا اس ملک کے ساتھ ہے، گھر آکر بھی کوئی پیشکش کرے تب بھی پاکستان سے باہر نہیں جاوں گی،پی ڈی ایم کو توڑنے کے خواب دیکھنے والے خود بہت جلد ٹوٹیں گے،حکمران جماعت میں ٹکٹوں کی تقسیم پر ہر صوبے سے لوگ کھڑے ہو گئے ہیں اور کیا 22سالہ جدوجہد میں ایک بھی ایسا انسان نہیں ملا جس کو آپ سینیٹ کا ٹکٹ دیتے۔ گوجرانوالہ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے متفقہ امیدوار ہیں اور پی ڈی ایم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنے متفقہ امیدوار لائیں گے اور ایک دوسرے کو سپورٹ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اصل بات یہ ہے کہ عوام پر جو لوگ مسلط کیے جارہے ہیں، ہمیں عوام کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے ان کا راستہ روکنا ہے، مہنگائی سے مارے عوام میں اضطراب اور بے چینی ہے۔مریم نواز نے کہا کہ حکمران جماعت میں ٹکٹوں کی تقسیم پر ہر صوبے سے لوگ کھڑے ہو گئے ہیں اور جس طرح سے پیراشوٹ سے لوگوں نے لینڈ کیا ہے، کیا 22سالہ جدوجہد میں ایک بھی ایسا انسان نہیں ملا جو آپ کے ساتھ جدوجہد کررہا ہے اور آپ اس کو سینیٹ کا ٹکٹ دیتے۔انہوں نے کہا کہ آپ نے کروڑ پتی اور ارب پتی لوگوں کو ٹکٹ دیے، اس کا کیا مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں نے جماعت کے لیے کوئی جدوجہد نہیں کی انہیں کہا جا رہا ہے کہ اپنے پیسوں سے ٹکٹ خریدو۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ سنیٹ میں اچھے اور سیاسی لوگ آئیں، وہ لوگ آئیں جن کی سیاسی جدوجہد ہے، مجھے فخر ہے کہ مسلم لیگ(ن)میں سب کارکنوں کو ٹکٹ ملے ہیں اور ایسے لوگوں کو ٹکت ملے ہیں جو کروڑ پتی یا ارب پتی نہیں بلکہ سادہ سے کارکن اور مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) نے عوام کی صحیح نمائندگی کا حق ادا کیا اور نوز شریف نے کسی ایسے ارب پتی شخص کو ٹکٹ نہیں دیا جو خرید و فروخت کا ماہر ہو، اصل تبدیلی یہ ہے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ آصف علی زرداری نے سینیٹ الیکشن کے بعد تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے نواز شریف کو راضی کر لیا ہے تو مریم نواز نے جواب دیا کہ میں جو حالات دیکھ رہی ہوں، یہ نہ ہو کہ سینیٹ الیکشن کے دوران ہی عدم اعتماد ہو جائے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کو توڑنے کے خواب دیکھنے والے خود بہت جلد ٹوٹیں گے اور ٹوٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، یہ بات کافی نہیں ہے کہ صبح ٹکٹ دیتے ہیں اور شام میں واپس لے لیتے ہیں، اگلے دن پھر اپنی ہی جماعت کی جانب سے ایک عدم اعتماد آ جاتی ہے، اپوزیشن کم بول رہی ہے اور ان کی جماعت زیادہ بول رہی ہے۔مسلم لیگ(ن)کی رہنما نے کہا کہ میرا صحت کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے میری ایک سرجری ہونی ہے جو پاکستان میں نہیں ہو سکتی لیکن میں اس حکومت سے بالکل نہیں کہوں گی کہ میرا نام ای سی ایل سے نکالے، مجھے اس ملک سے کہیں نہیں جانا، میرا جینا مرنا اس ملک کے ساتھ ہے، مریم باہر نہیں جائے گی، اگر ان کے گھر آکر بھی کوئی پیشکش کرے تب بھی پاکستان سے باہر نہیں جائیں گی۔ آپ کو جانا پڑے گا۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنے سابقہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ بیک ڈور رابطوں کی ضرورت ان کو ہے جو اس وقت مشکل میں ہیں، پی ڈی ایم یا مسلم لیگ(ن)کو بیک ڈور رابطوں کی ضرورت نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ 2018 کے سینیٹ انتخابات میں یہ ایک پیج پر تھے، اب ایک پیج والوں نے بھی یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ آپ نے ہمیں اتنا بے عزت کرا دیا ہے کہ اپنے معاملات اب آپ خود ہی سنبھالیں، اب اپنی کارکردگی بہتر کریں ورنہ ہمارے ادارے کے اندر سے بھی یہ آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ آپ لوگوں نے کسی ایسے انسان کو کیوں سپورٹ کیا جس نے ملک کا یہ حال کردیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جواب تو سلیکٹرز بھی مانگ رہے ہوں، کہہ رہے ہوں گے کہ تمہاری کارکردگی نے ہمیں بھی شرمندہ کردیا ہے، جب اس طرح کے حالات ہو جائیں تو الیکشن چوری کرنا ناممکن نہیں تو کم از کم مشکل ضرور ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دھاندلی ایک حد تک ہوسکتی ہے، عوام کھڑے ہو جائیں تو دھاندلی نہیں ہو سکتی۔مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے مزید کہا کہ گوجرانوالہ ن لیگ کا شہر ہے، ہم پر امن طریقے سے الیکشن مہم چلا رہے ہیں، پر امن ریلی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو جواب دیا جائے گا، وہ بات کرتی ہوں جس کا مجھے ذاتی طور پر علم ہوتا ہے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، عوام کے اندر بے چینی ہے، وہ مہنگائی سے تنگ ہیں۔