کراچی / کوئٹہ (ویب ڈیسک)
سندھ اور بلوچستان اسمبلی کی 3 نشستوں پر ضمنی انتخاب میں سانگھڑ اور کراچی سے پیپلز پارٹی اور پشین سے جے یو آئی نے کامیابی حاصل کرلی۔
سندھ اسمبلی کی دو جب کہ بلوچستان اسمبلی کی ایک نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل کل شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔ امیدواروں کی جانب سے کئی پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کا عمل سست ہونے کے الزام لگائے گئے تاہم مجموعی طور پر کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
تمام 108 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق ملیر پی ایس 88 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار یوسف بلوچ نے 21 ہزار 251 ووٹ لے کر میدان مار لیا۔ ان کے مدمقابل تحریک لبیک کے امیدوار کاشف علی 6090 ووٹ لے کر دوسرے، تحریک انصاف کے امیدوار جان شیر جونیجو 4 ہزار 870 ووٹ لے کر تیسرے اور ایم کیو ایم کے امیدوار ساجد احمد سب سے کم 2635 ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر رہے۔
کراچی میں سندھ اسمبلی کا حلقہ پی ایس 88 ملیر 2 گلستان جوہر، ائیر پورٹ، سچل، ملیر سٹی، ملیر کینٹ اور میمن گوٹھ سمیت اطراف کے علاقوں پر مشتمل ہے۔ اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 45 ہزار 627 ہے، یہ نشست پیپلز پارٹی کے غلام مرتضیٰ بلوچ کےانتقال پرخالی ہوئی تھی۔
سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 43 میں بھی پیپلز پارٹی بھاری اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوگئی۔ حلقہ کے تمام 132 پولنگ اسٹیشنز کے مطابق پی پی کے امیدوار جام شبیر علی نے 48 ہزار 25 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے امیدوار مشتاق جونیجو 6 ہزار 925 ووٹ حاصل کرسکے۔
اس حلقے میں ووٹرز کی کل تعداد ایک لاکھ 57 ہزار 210 ہے، یہ نشست پیپلز پارٹی کے جام مدد علی کے انتقال پر خالی ہوئی تھی۔
اس حلقے میں جے یو آئی کے امیدوار زیادہ ووٹ لے کر پہلے اور بی اے پی کے امیدوار عصمت اللہ دوسرے نمبر پر ہیں، عزیز اللہ کو عصمت ترین پر 8 ہزار ووٹوں کی سبقت حاصل ہے۔
سال 2018ء کے عام انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 20 پشین 3 سے جے یو آئی (ف) کے سید فضل آغا منتخب ہوئے تھے تاہم ان کے انتقال کے باعث یہ نشست خالی ہوئی۔