پیپلز پارٹی کی تمام تر فسطائیت کے باوجود مئیر کے انتخاب میں اسے بری طرح شکست ہو گی،حافظ نعیم الرحمن

15 جون کو جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی اپنی اکثریت کو ہر صورت میں ثابت کریں گی،کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

 منتخب افراد کو گرفتار اور لاپتا کیا جارہا ہے تو اس کی ذمہ داری حساس اداروں، رینجرز اور الیکشن کمیشن پربھی عائد ہوتی ہے

کراچی( ویب  نیوز)

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی تمام تر فسطائیت کے باوجود مئیر کے انتخاب میں اسے بری طرح شکست ہو گی،مئیر کا انتخاب قریب آتے ہی پی ٹی آئی کے لوگوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ ایک بار پھر سے شروع کردیا گیا ہے،15 جون کو مئیر کے انتخاب میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی اپنی اکثریت کو ہر صورت میں ثابت کریں گی، امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی اپیل پر پیپلز پارٹی کے غیر جمہوری ہتھکنڈوں اور فسطائیت کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے اتوار 11جون کو ملک گیر سطح پر یوم احتجاج منایا جائے گا،اس سلسلے میں شام 4بجے شاہراہ قائدین پر امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی زیر قیادت عظیم الشان اور تاریخی ”تحفظ کراچی مارچ” ہوگا ، عوام بڑی تعداد میں پیپلز پارٹی کے غیر جمہوری رویے و کراچی دشمن طرز عمل کے خلاف پر امن احتجاج کریں گے، ہمیں امید ہے کہ 13 جون کو عدالت عالیہ سندھ حکومت کی بدنیتی پر مبنی قانون سازی کو قانونی طور پر مسترد کرے گی،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو الیکشن کمیشن ریجنل آفس کراچی  میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میئر کے لیے کاغذات ِ نامزدگی جمع کروانے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، راجاعارف سلطان ، عبد الوہاب ، اسحاق خان ، نومنتخب یوسی چیئر مین سیف الدین ایڈوکیٹ،جنید مکاتی ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہاکہ پیپلز پارٹی ایک طرف پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا پوری دنیا میں سوفٹ امیج بنانے میں مصروف ہے،دوسری جانب کراچی پر قبضہ کرنے کے لیے غیر جمہوری عمل اور فسطائیت کا مظاہرہ کررہی ہے،ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کی واضح ہدایت پر عمل نہیں کیا جارہا اور آج تک پی ٹی آئی کے 5 چیئر مینز کو گرفتار کیا ہوا ہے،گزشتہ رات نامعلوم افراد نے مزید 2 چئیرمینوں منیب الرحمن یوسف زئی اور سلیم شیرازی کو گرفتار کرلیا ہے،قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ایجنسیز کے لیے بھی سوالیہ نشان ہے کہ پی ٹی آئی کے منتخب چئیرمینوں کو کس جرم میں لاپتا کیا جارہا ہے، منتخب افراد کو گرفتار کرکے لاپتا کیا جارہا ہے تو اس کی ذمہ داری حساس اداروں، رینجرز اور الیکشن کمیشن پر بھی عائد ہوتی ہے ،حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی اربوں روپے کے اشتہارات دے کر میڈیا کو ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے استعمال کررہی ہے،عوامی رائے جاننا ہو تو سوشل میڈیا میں دیکھیں معلوم ہوجائے گا کہ عوام کس کو اپنا مئیر بنانا چاہتے ہیں،پیپلز پارٹی مقابلہ کرنا چاہتی ہے تو میدان میں آئے گرفتاریاں نہ کرے ،پیپلز پارٹی جمہوریت کا راگ الاپتی ہے لیکن مئیر کے انتخاب پر شب خون مارنے کے لیے اس نے پہلے پی ٹی آئی کے چیئر مینو ں کو لالچ دی اور اس کے بعد دھونس اور دھمکیاں دیں لیکن جب بات نہ بنی تو اب چیئر مینوں کو لاپتا کرنا شروع کردیاگیا ہے ،پیپلز پارٹی جعلی سازی، دھوکا دہی اور فراڈ کے ذریعے اپنا مئیر بنانا چاہتی ہے لیکن کسی صورت کامیاب نہیںہو گی ۔انہوں نے کہاکہ ہم پی ٹی آئی کے چیئر مینوں سے رابطے میں ہیں اور سندھ ہائی کورٹ میں بھی گرفتاری کے خلاف پٹیشن دائر کی ہوئی ہے،الیکشن کمیشن جو مسلسل پیپلز پارٹی کی اے ٹیم کا کردار ادا کررہا ہے،اس کو چاہیے تھا کہ وہ انتخابات ہی نہ کرواتابلکہ وہ پیپلز پارٹی کے جیالے کو مئیر کے طور پر منتخب قرار دے دیتا ،اس طرح کے جعلی اور فراڈ انتخابات کروانے کی کیا ضرورت تھی،۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے سن 70 میں ملک توڑنا گوارہ کر لیا لیکن عوامی مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا،سن 77 میں پیپلز پارٹی نے دھاندلی کی اور اسی طرح  مختلف امیدواروں کو اور لاڑکانہ سے مولانا جان محمد عباسی کو اغواء کرایا تھا۔ پارٹی کے بانی چیئر مین ذوالفقار علی بھٹو پیپلز پارٹی سے پہلے کنونشن لیگ کے سکریٹری تھے اور ایوب خان کو ڈیڈی کہتے تھے اور انہوں نے مادر ملت فاطمہ علی جناح کو ہروایا تھا،ایوب خان کی آمریت کے خلاف سیاسی جماعتیں خاص طور پر جماعت اسلامی جدوجہد کررہی تھی اور مادر ملت کے لیے تحریک چلارہی تھی،پیپلز پارٹی آمریت کا ساتھ دے رہی تھی اور اس نے آج بھی اپنی روش تبدیل نہیں کی ، سینیٹ میں بھی لوگوں کی بولیاں لگوائیں،ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ یہ اپنی 50 سالہ غیر جمہوری روش کو تبدیل کرکے جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔#