• آن لائن پاسپورٹ سسٹم کے ذریعے شہری پاسپورٹ دفاتر جائے بغیر آن لائن پاسپورٹ کی تجدید کروا سکیں گے
  •   ویب پورٹل کے ذریعے شہری  اپنی درخواستیں جمع کرنے کے ساتھ ساتھ مطلوبہ دستاویزات بھی اپ لوڈ کر سکیں گے، اور اپنی درخواستوں کی پیشرفت کو ٹریک بھی کر سکیں گے
  • پاکستانی پاسپورٹ سسٹم پر اعتماد کو تقویت ملے گی۔ افتتاح  رانا ثنااللہ خان نے کیا
  • ممبران پارلیمنٹ اپنے اپنے علاقوں میں ان پاسپورٹ پروسیسنگ کانٹرز کا افتتاح کریں گے وزیردخلہ کا اعلان

اسلام آباد  (ویب نیوز)

ملک میں ای پاسپورٹ، اندرون ملک آن لائن پاسپورٹ کی تجدید اور پاسپورٹ پروسیسنگ کاؤنٹرز کا آغازکردیا گیاای پاسپورٹ کی سہولت میں بائیو میٹرک ڈیٹا، ڈیجیٹل دستخط جیسی جدید ترین سیکیورٹی خصوصیات شامل ہیں، پاکستامی پاسپورٹ سسٹم پر اعتماد کو تقویت ملے گی۔ افتتاح  ہفتہ کووفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے کیا ۔اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ہم سب کے لئے خوشی اور فخر کا مقام ہے کہ  پاکستان کی تکنیکی ترقی اور عوامی خدمات کے فراہمی میں اہم سنگ میل کا اعلان کیا جارہا ہے- ان علاقوں جہاں پاسپورٹ دفاتر کی سہولت میسر نہیں نادرا دفاتر میں 30 پاسپورٹ پروسیسنگ کاؤنٹرز (PPCs) کے قیام کے ساتھ ساتھ اندرون ملک پاسپورٹ کی آن لائن تجدید اور اسلام آباد میں ای پاسپورٹ کی سہولت کا آغاز کیا جا رہا ہے، آن لائن پاسپورٹ سسٹم کے ذریعے شہری پاسپورٹ دفاتر جائے بغیر  آن لائن پاسپورٹ کی تجدید کروا سکیں گے-  ویب پورٹل کے ذریعے شہری  اپنی درخواستیں جمع کرنے کے ساتھ ساتھ مطلوبہ دستاویزات بھی اپ لوڈ کر سکیں گے، اور اپنی درخواستوں کی پیشرفت کو ٹریک بھی کر سکیں گے۔ رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ ہم ایک مضبوط اور قابل اعتماد پاسپورٹ سسٹم تیار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، یہ سسٹم بین الاقوامی معیارات پر پورا اترتا ہے، اہم اپنے شہریوں کو محفوظ سفری دستاویزات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ویزا فری سفر کی سہولت فراہم کرنے کیلئے دیگر ممالک کے ساتھ شراکت داری اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ای پاسپورٹ، اندرون ملک آن لائن پاسپورٹ کی تجدید کا نظام اور پاسپورٹ پروسیسنگ کاؤنٹرز کا آغاز ہمارے شہریوں کو بااختیار اور ان کے سفر کو آسان بنائے گا اور ہماری قوم کی مجموعی ترقی اور خوشحالی میں اپنا حصہ ڈالے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ سب ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ  اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی  کے مابین مشترکہ تعاون کے ذریعے ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اہم اقدامات ہمارے پاسپورٹ کی سیکورٹی کو بڑھانے اور شہریوں کو سہولت فراہم کرنے کی جانب کی جانے والی کاوشوں کا نتیجہ ہیں۔ ای پاسپورٹ کی سہولت میں بائیو میٹرک ڈیٹا، ڈیجیٹل دستخط جیسی جدید ترین سیکیورٹی خصوصیات شامل ہیں، ان اقدامات سے پاسپورٹ فراڈ اور شناخت کی چوری کے خطرات میں نمایاں کمی آئے گی اور اس سے ہمارے پاسپورٹ سسٹم پر اعتماد کو تقویت ملے گی- انہوں نیکہا کہ ای پاسپورٹ کی سہولت ابھی تک سرکاری اور سفارتی پاسپورٹ تک موجود تھی مگر اب اسے اسلام آباد کے رہائشیوں کو بھی فراہم کیا جا رہا ہے اور بتدریج اس سہولت کو  ملک بھر کے لوگوں تک پہنچایا جائے گا۔ اندرون ملک آن لائن پاسپورٹ سسٹم کے ذریعے شہری پاسپورٹ دفاتر جائے بغیر  آن لائن پاسپورٹ کی تجدید کروا سکیں گے-  ویب پورٹل کے ذریعے شہری  اپنی درخواستیں جمع کرنے کے ساتھ ساتھ مطلوبہ دستاویزات بھی اپ لوڈ کر سکیں گے، اور اپنی درخواستوں کی پیشرفت کو ٹریک بھی کر سکیں گے۔ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ یہ ڈیجیٹل تبدیلی ہمارے شہریوں کا قیمتی وقت بچانے کے ساتھ ساتھ انکو بار بار پاسپورٹ دفاتر کے چکر لگانے کی زحمت سے بھی بچائے گی۔ انہوں نیکہا کہ مختلف مقامات پر 30 پاسپورٹ پروسیسنگ کانٹرز قائم کیے جائیں گے، جس سے عوام تک پاسپورٹ کی سہولت کی رسائی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ پاسپورٹ پالیسی کے تحت، ہر ضلع کو ایک پاسپورٹ آفس کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک مکمل پاسپورٹ آفس قائم کرنے کے لیے تقریبا30 ملین روپے درکار ہیں جس میں  زمین کے حصول، سائٹ کی تیاری، انسانی وسائل، فرنیچر، ٹیکنالوجی انفراسٹرکچر وغیرہ جیسے اخراجات شامل ہوتے ہیں۔اس لیے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ نادرا کے مراکز میں ایک ہی چھت کے نیچے پاسپورٹ پروسیسنگ کانٹر قائم کیے جائیں۔ انہوں نیکہا کہ پاسپورٹ  اور نادراکے مابین یہ شراکت داری ملک کی نازک معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے تاکہ سرکاری وسائل کی زیادہ سے زیادہ بچت کی جائے اور انہیں موثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت یہ عمل ریاستی خزانے پر اضافی بوجھ کو روکے گا۔انہوں نیکہا کہ یہ کانٹرز ان افراد کو پاسپورٹ کی سہولت فراہم کریں گے جو اپنی ہی تحصیل میں درخواستیں مکمل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ان کاونٹرز پر تربیت یافتہ اہلکار، ایک ہی چھت کے نیچے، ڈیٹا کے حصول کے عمل کے ذریعے درخواست دہندگان کی رہنمائی کریں گے اور پاسپورٹ پرنٹنگ کے لیے پاسپورٹ ہیڈ کوارٹر میں ڈیٹا کی منتقلی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ اپنے اپنے علاقوں میں ان پاسپورٹ پروسیسنگ کانٹرز کا افتتاح کریں گے۔یہ تمام اقدامات ایک جدید پاسپورٹ سسٹم کی طرف ہمارے سفر کا آغاز ہیں۔