چوبیس ممالک کے سفیروں کی سری نگر آمد، مقبوضہ کشمیر بھر میں ہڑتال
وفد میںبنگلہ دیش، ملائیشیا ، تاجکستان ، کرغزستان کے سفیر بھی شامل ہیں
یورپی پارلیمانی گروپ کا دورہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ایک سازش ہے
سری نگر(ویب نیوز ) بھارتی حکومت کی دعوت پرپورپین یونین سمیت24 ممالک کے سفیروں کا وفد بدھ کومقبوضہ کشمیر کے دورے پر سری نگر پہنچ گیا ہے ۔ مخصوص یورپی پارلیمانی گروپ کی آمد پربدھ کو مقبوضہ کشمیر میںمکمل ہڑتال کی گئی جس سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا ۔ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی ہے جبکہ تمام آزادی پسند رہنمائوں اور تنظیموں نے اس کی حمایت کی ہے ۔ غیر ملکی سفیروں کے وفد کی سری نگر آمد سے قبل سری نگر میں فوجی بنکر اور رکاوٹیں ہٹا دی گئیں تھیں تاکہ سفیروں کو بتایا جا سکے کہ کشمیر کے حالات معمول کے مطابق ہیں ۔ وفد نے سری نگر اور بڈگام میں سول سوسائٹی کے ممبروں سے ملاقات کی ۔ ڈل جھیل کا بھی دورہ کیا ۔کے پی آئی کے مطابق ہڑتال کا مقصد کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے ہنگامی بنیادوں پر حل کی اہمیت کی طرف عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے پورپین یونین سمیت24 ممالک کے سفیروں کے وفد کے دورے کو گائیڈڈ ٹورقرار دیا ہے جبکہ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور انصاری نے وفد کے دورہ کشمیر کو ایک "فضول” اقدام قرار دیا ہے۔حریت رہنمائوں اور تنظیموں بشمول پروفیسر عبدالغنی بٹ ، شبیر احمد ڈار ، محمد یوسف نقاش، زمردہ حبیب، جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ نے اپنے الگ الگ بیانات میں کہاہے کہ یورپی پارلیمانی گروپ کا دورہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ایک سازش ہے ۔انہوں نے واضح کیاکہ من پسند یورپی ارکان پارلیمنٹ کا دورہ مہذب دنیا کے منہ پر طمانچہ ہے کیونکہ خود کو حقیقی جمہوریت پسند کہنے والے دنیاکی خوبصورت جیل یعنی کشمیر کے تفریحی دورے کررہے ہیں۔پورپین یونین سمیت24 ممالک کے سفیروں کے وفد میںفرانس، بلجیم ، اسپین ، سویڈن ، اٹلی ، سپین ، فن لینڈ،، آئرلینڈ ، نیدرلینڈز ، پرتگال ،برازیل ، کیوبا ، بولیویا ، ایسٹونیا ،چلی ،بنگلہ دیش ،گھانا ، سینیگال ، ملائیشیا ، تاجکستان ، کرغزستان کے سفیر شامل ہیں۔ سفیروں کے وفد کو نام نہاد بلدیاتی نمائندوں اور فوجی حکام سے ملاقات کرائی جائے گی۔ یاد رہے اس سے قبل 29 اکتوبر 2019 کو بھی یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں موجود سخت گیر دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے 30 اراکین کو مقبوضہ کشمیر کادورہ کرایا گیا تھا۔ تاہم یورپی یونین نے کہا تھا کہ یورپی یونین کی پارلیمنٹ اور یونین کے رہنماوں کا اس دورے سے تعلق نہیں ہے جس کے باعث بھارت کی کوشش سفارتی سطح پر بھی مشکوک ہو گئی تھی۔ دنیا کے مختلف فورمز پر بھارت سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ عالمی وفود کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دی جائے، تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ کشمیری کس حال میں ہیں، تاہم کسی کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) حکومت نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور35 اے منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کردیا تھا جبکہ اسی روز وادی میں مکمل لاک ڈان کرکے مواصلاتی نظام بھی معطل کر دیا تھا ۔مظاہروں کو روکنے کے لیے کشمیری قیادت اور ہزاروں لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا