برطانوی ممبران پارلیمنٹ کوکشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کے بھارتی منصوبے پر تشویش
لندن(ویب نیوز) برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کے ماہرین کی طرف سے جموں وکشمیر میں بھارتی غیر قانونی اقدامات پر بیان کو سراہا ہے ۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے اپنے بیان میں کہنا ہے کہ بھارتی ڈومیسائل قانون سے جموں وکشمیر میں لسانی، مذہبی اور نسلی بنیادوں پر آبادیاتی تبدیلی کا خدشہ بڑ ھ رہا ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت نے کشمیر میں مئی 2020 میں نام نہاد ڈومیسائل قوانین نافذ کیے، بھارت کی نام نہاد قانون سازی سے کشمیری عوام اپنا تحفظ یقینی بنانے سے محروم ہوئے۔برطانوی پارلیمنٹ کے رکن اور لیبر پارٹی کے رہنما اینڈریو گیوائن Gwynne نے اقوام متحدہ کے ماہرین کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو اقوام متحدہ کے ماہرین کے مشاہدات کو قبول کرنا چاہئے، جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور اقلیتی برادریوں کے انسانی حقوق کا تحفظ ہونا چاہئے۔ رکن پارلیمنٹ سیم ٹیری Sam Tarry نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے جموں وکشمیر بارے جو کچھ کہا ہے ہم سب کو اس پر توجہ دینی چاہیے ۔ جموں وکشمیر میںآرٹیکل 370 کی منسوخی کے نتیجے میں آبادیاتی تبدیلی واقع ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں اقلیتی برادریوں کے انسانی حقوق متاثر ہوئے ہیں ۔ہم خطے میں امن دیکھنا چاہتے ہیں لیکن کشمیری عوام کی خواہشات کو نظر انداز کر کے یک طرفہ اقدامات سے امن قائم نہیں ہوگا ۔کشمیری عوام اس تنازعہ کے اصل فریق ہیں ان کی آوازیں ضرور سننی چاہیں۔برطانوی پارلیمنٹ کے رکن ناز شاہ نے اقوام متحدہ کے ماہرین کی طرف سے جموں وکشمیر بارے بیان کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ اس بیان کے بعد عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کے لئے تیزی سے کام کرنا چاہئے۔ناز شاہ نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو بغیر کسی دباو کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت اپنے سیاسی مستقبل کے بارے میں فیصلہ لینے کا موقع دینا چاہیے ۔لارڈ واجد خان نے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلی کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے نمائندوں کے بیان کا خیرمقدم کیا۔ نئے ڈومیسائل قوانین سے کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہا ہے ۔۔ بین الاقوامی برادری کو نوٹس لینا چاہیے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔ لیبر پارٹی کے سابق ممبر پارلیمنٹ Julie Ward جولی وارڈ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے جس میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے ہندوستان کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیاہے۔ جموں وکشمیر میں نئے قوانین کے نفاذ سے جموں و کشمیر کے متنازعہ خطے میں مسلم اور دیگر اقلیتوں کی سیاسی شراکت کو رو کا جارہا ہے ۔محترمہ وارڈ نے مزید کہا کہ ڈومیسائل قانون میں تبدیلی سے کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کی جارہی ہے ۔ یہ اقدام اقوام متحدہ سیکوروٹی کونسل چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ لبرل ڈیموکریٹس ایم ای پی فلپ بینیون نے کہا کہ "5 اگست ، 2019 کو بھارتی حکومت نے یکطرفہ طور پر جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، الحاق کے معاہدے کی شرائط کونظر انداز کیا ۔مئی 2020 میں جموں وکشمیر میں نئے ڈومیسائل قوانین نافذ کیے گئے ۔ اس ہفتے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے آبادیاتی تبدیلی اور متنازعہ خطے کی خصوصی حیثیت سے متعلق فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں کے خدشات کا نوٹس لیا جائے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اب بھارت پر جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے دبا ڈالے۔صدر تحریکِ کشمیر برطانیہ راجہ فہیم کیانی نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کے بارے میں اپنی تشویش ظاہر کرنے پر برطانوی ممبران پارلیمنٹ کے بیانات کا خیرمقدم کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے آگے آنا چاہئے۔ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسلہ کشمیر حل کرکے جنوبی ایشیا کو پرامن بنائیں۔